عالمی تنظیم برائے ہجرت (آئی او ایم)، یونیسیف اور یو این ایچ سی آر نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ بچ جانے والوں میں ایک تیرہ سالہ لڑکا، ایک عورت اور دو مرد شامل ہیں۔ انہیں کشتی ڈوبنے کے تقریباً چھ روز بعد بدھ کے روز اطالوی جزیرے لیمپیڈو سا پہنچایا گیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کشتی پر تین بچوں سمیت 45 افراد سوار تھے۔
Published: undefined
اٹلی کی سرکاری ٹیلی ویژن آر اے آئی کے مطابق اس سانحے میں بچ جانے والوں نے بتایا کہ45 تارکین وطن لوہے کی ایک کشتی پر سوار ہوکر 3 اگست کو تیونس کے سفاکس سے روانہ ہوئے تھے۔ لیکن چھ گھنٹے کی سفر کے بعد ہی ان کی کشتی زبردست طوفانی لہروں کی وجہ سے پلٹ گئی اور ڈوب گئی۔
Published: undefined
اطالوی ریڈ کراس نے ایک بیان میں کہا کہ بچ جانے والے چاروں افراد لائف جیکٹس یانہ ڈوبنے والی دیگر چیزوں کی مد سے ڈوبنے سے محفوظ رہے اور پھر سمندر میں ایک خالی کشتی پر کئی دن گذارے۔ سی واچ نامی ایک ریسکیو گروپ نے بتایا کہ اس کے مانیٹرنگ طیاروں نے ایک کشتی پر چاروں افراد کو مدد کے لیے ہاتھ ہلاتے ہوئے دیکھا۔ اس کے بعد قریب سے گزرنے والی رومانیہ کے ایک مال بردار جہاز نے ان لوگوں کو بچایا اور اطالو ی کوسٹ گارڈکے حوالے کردیا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں تارکین وطن کی اموات میں اضافہ ہوا ہے۔ ہزاروں افراد جنگ یا غربت سے بھاگ کر یورپ میں بہتر زندگی کی تلاش میں بحیرہ روم کو عبور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی جان بھی گنوا دیتے ہیں۔
Published: undefined
انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف مائیگریشن (آئی او ایم) کے مطابق جہاز کی غرقابی کے تازہ واقعے کے ساتھ ہی اس سال وسطی بحیرہ روم میں ہلاک اور لاپتہ ہوجانے والوں کی تعداد 1800 سے زیادہ ہوچکی ہے۔ وسطی بحیرہ روم دنیا کا خطرناک ترین مہاجرت کا راستہ ہے۔ آئی او ایم کا کہنا ہے کہ سن 2014 سے اب تک 20 ہزار سے زائد تارکین وطن ہلاک ہوچکے ہیں۔
Published: undefined
تیونس کی وزارت داخلہ کے مطابق اس سال 20 جولائی تک بحیرہ روم میں سمندری حادثات کے بعد 901 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جب کہ 34 ہزار سے زائد تارکین وطن کو بچایا جاچکا ہے، جن میں سے زیادہ تر سب صحارا افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے تھے۔
Published: undefined
اٹلی کی وزارت داخلہ کے مطابق اس سال اب تک 93 ہزار سے زائد تارکین وطن اٹلی پہنچ چکے ہیں جو کہ سال 2022 کی اسی مدت کے مقابلے میں دو گنا سے زیادہ ہے۔ گزشتہ سال 45 ہزار تارکین وطن اٹلی پہنچے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined