مغربی افریقی ملک مالی میں جمعرات کے روز اسلامی عسکریت پسندوں نے ایک فوجی اڈے اور دریائے نائیجر میں ایک کشتی پر حملہ کرکے کم از کم 64 افراد کو ہلاک کر دیا۔ سرکاری حکام نے بتایا کہ مشتبہ جہادیوں نے دو الگ الگ حملے کیے۔ انہوں نے پہلا حملہ ٹمبکٹو کے قریب دریائے نائیجر میں ایک کشتی پر جب کہ دوسرا حملہ شمالی گاؤخطے میں بامبا میں ایک فوجی اڈے پر کیا۔
Published: undefined
حکومت کا کہنا ہے کہ اسلامی عسکریت پسند گروپ جے این آئی ایم نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ یہ انتہا پسند تنظیم القاعدہ سے وابستہ مسلح گروپوں کا حصہ ہے۔ مالی حکومت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے فورسز نے جوابی کارروائی کے دوران تقریباً 50حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا۔ بیان کے مطابق حملوں میں شہریوں اور فوجیوں کی ہلاکت پر جمعے سے تین روز کے قومی سوگ کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
Published: undefined
قبل ازیں مالی کی فوج نے سوشل میڈیا پر کہا تھا کہ ٹمبکٹو کے قریب جہاز پر "مسلح دہشت گرد گروہوں" نے حملہ کیا ہے۔ اس جہاز کی منتظم کمپنی کومانو نے ایک علیحدہ بیان میں کہا کہ جہاز کے انجن کو ہدف بناکر اس پر کم از کم تین راکٹ داغے گئے۔
Published: undefined
ٹمبکٹو کی مسلح گروپ نے اگست کے اواخر سے علاقے کی ناکہ بندی کر رکھی ہے جب مالی کی فوج نے اس علاقے میں کمک بھیجی تھی۔ عسکریت پسند صحرائی شہر مالی میں بنیادی ضرورت کی اشیاء کی فراہمی کو مسلسل روک رہے ہیں۔
Published: undefined
یہ مہلک حملے ایسے وقت ہوئے ہیں جب اقوام متحدہ حکومت کی درخواست پر مالی میں اپنے قیام امن مشن مینوسما(MINUSMA) کے 17000 اہلکاروں کو واپس بلانے کی تیاری کر رہا ہے۔ ان فوجیوں کا انخلاء اس سال کے اواخر تک مکمل ہونا ہے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ نے قیام امن فورسز کو سن 2013 میں تعینات کیا تھا لیکن میمنوسا اقوام متحدہ کا دنیا میں سب سے خطرناک مشن ثابت ہوا۔ اس مشن کے دوران اس کے 300 سے زیادہ اہلکار مارے گئے۔ مالی میں بڑھتی ہوئی عدم سلامتی نے مغربی افریقہ کے ساحل خطے میں عدم استحکام کو بڑھا دیا ہے۔ سن 2020 کے بعد سے مالی میں دو بار فوجی بغاوت ہو چکی ہے۔ فوج کا کہنا ہے کہ اس نے جہادی تشدد کو کچلنے کا عہد کر رکھا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز