نیو یارک کی ایک عدالت میں منگل کے روز جیوری نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جنسی بدسلوکی کے ایک مقدمے میں قصور وار قرار دے دیا۔ عدالت نے انہیں مصنفہ ای جین کیرل کے ساتھ ایک دکان میں جنسی بدسلوکی کرنے اور اس کے بعد انہیں جھوٹا بتاتے ہوئے بدنام کرنے کا قصور وار پایا اور ان پر 50 لاکھ ڈالر ہرجانہ بھی عائد کر دیا۔
Published: undefined
عدالت نے تاہم واضح کیا کہ سابق صدر ٹرمپ نے کیرل کے ساتھ جنسی زیادتی نہیں کی تھی۔ جج نے کیرل کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ ٹرمپ نے سن 1996 میں ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔ خیال رہے کہ کیرل سمیت ایک درجن سے زائد خواتین سابق امریکی صدر پر الزام لگا چکی ہیں کہ وہ ان کے ساتھ جنسی زیادتی میں ملوث تھے۔ عدالت کے فیصلے کے بعد کیرل نے کہا کہ آج بالآخر دنیا کو سچائی کا پتہ چل گیا ہے۔
Published: undefined
دو ہفتے تک جاری رہنے والی سماعت کے دوران 79 سالہ کیرل نے 76 سالہ ٹرمپ کے خلاف بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ نے 1995 یا 1996میں مین ہیٹن میں برگ ڈورف گڈمین ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے لباس تبدیل کرنے والے کمرے میں ان سے جنسی زیادتی کی تھی۔
Published: undefined
انہوں نے کہا تھا کہ اس کے بعد اکتوبر 2022 میں جب انہوں نے یہ بات عام کی، تو ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل نامی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ کے ذریعے انہیں 'ٹھگ‘، 'افواہ پھیلانے والی‘ اور 'جھوٹی‘ قرار دے کر ان کی ہتک عزت کی تھی۔ کیرل نے کہا، ''آج بالآخر دنیا کو سچائی کا پتہ چل گیا ہے۔ یہ صرف میری ہی نہیں بلکہ ایک ایسی خاتون کی بھی جیت ہے، جس کی بات پر یقین نہیں کیا گیا تھا۔‘‘
Published: undefined
ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اس موقف پر قائم ہیں کہ انہوں نے کیرل کے ساتھ کسی بھی طرح کی جنسی بدسلوکی نہیں کی تھی۔ انہوں نے کہا، ''مجھے تو یہ بھی علم نہیں کہ یہ خاتون کون ہیں۔‘‘ چونکہ یہ کوئی مجرمانہ مقدمہ نہیں تھا، اس لیے ٹرمپ کو جیل جیسی کسی سزا کا خطرہ بھی نہیں تھا۔ عدالت کواس کیس میں فیصلہ اتفاق رائے سے کرنا تھا۔
Published: undefined
سماعت مکمل ہونے کے بعد جیوری نے تین گھنٹے تک باہمی تبادلہ خیال کے بعد اپنا فیصلہ سنایا۔ چھ مردوں اور تین خواتین پر مشتمل جیوری نے کہا کہ ٹرمپ کیرل کو ہرجانے کے طور پر پچاس لاکھ ڈالر ادا کریں۔ لیکن اگر وہ فیصلے کے خلاف اپیل کرتے ہیں، تو انہیں یہ رقم نہیں دینا ہو گی۔
Published: undefined
آئندہ صدارتی انتخابات میں ری پبلکن پارٹی کی جانب سے دوبارہ امیدوار بننے کے لیے اپنی مہم چلانے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالت کے فیصلے کو 'توہین آمیز‘ قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر کہا کہ ان کے خلاف یہ ایک 'سیاسی سازش‘ ہے۔ ٹرمپ کے وکیل نے عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائر کریں گے۔
Published: undefined
بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ووٹروں پر اس فیصلے کا زیادہ اثر نہیں پڑے گا کیونکہ ان میں سے بیشتر کسی نہ کسی پارٹی کے قریب ہیں اور ٹرمپ کے حامی ان کے خلاف ہونے والی قانونی کارروائیوں سے بد دل نہیں ہوں گے کیونکہ وہ اسے اپنے لیڈر کے خلاف کی جانے والی سازش کے طور پر دیکھتے ہیں۔
Published: undefined
ریاست پینسلوانیا میں ری پبلکن پالیسی ساز چارلی زیرو نے کہا، ''جو لوگ ٹرمپ مخالف ہیں، وہ مخالف ہی رہیں گے۔ جو ٹرمپ کے سخت حامی ہیں وہ کبھی نہیں بدلیں گے۔ اور جو کسی طرف نہیں ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ انہیں اس چیز سے قطعی کوئی فرق پڑے گا۔‘‘ زیرو کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کا منفی اثر شہری خواتین اور ایک چھوٹے حلقے تک ہی محدود رہے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز