سماج

بھارتی گھریلو خواتین کی خودکشی کے واقعات میں اضافہ

بھارتی گھریلو خواتین کے خودکشی کے واقعات میں اضافہ ان کی دماغی صحت کے حوالے سے تشویش ناک تصویر پیش کرتا ہے۔ وجودی، جمالیاتی، معاشی اور نفسیاتی مسائل کے علاوہ اب کووڈ بھی اس کی وجہ بن رہا ہے۔

بھارتی گھریلو خواتین کی خودکشی کے واقعات میں اضافہ
بھارتی گھریلو خواتین کی خودکشی کے واقعات میں اضافہ 

رواں برس بھارت میں گھریلو خواتین کی خودکشی کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنی جان دے دینے کا فیصلہ آسان نہیں اور مختلف طرح کے دباؤ اور نامساعد حالات میں ذہنی پریشانی اور بے سکونی اس طرح کے انتہائی اقدامات کو تقویت دیتے ہیں۔

Published: undefined

رواں برس اپریل میں مدھیہ پردیش کی باسی ایک گھریلو خاتون نے اس وقت خودکشی کر لی تھی، جب کورونا وائرس میں مبتلا اس کے کچھ قریبی رشتہ موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔ اسی طرح ایسے کئی واقعات رجسٹر کیے گئے ہیں، جن میں کووڈ انیس کی عالمی وبا کی وجہ سے اپنے پیاروں کو کھونے کے بعد متعدد خواتین نے خود کشی کر لی۔

Published: undefined

تاہم ماہرین کا اصرار ہے کہ ایسے صدمات انسانی ذہن پر منفی اثرات ضرور ڈالتے ہیں لیکن بھارتی گھریلو خواتین پہلے ہی نفسیاتی اور ذہنی دباؤ کا اتنا شکار ہوتی ہیں کہ کوئی بھی صدماتی واقعہ انہیں خودکشی پر اکسانے کے لیے کافی ہوتا ہے۔

Published: undefined

نسداد خودکشی کے غیر سرکاری ادارے جیون ہیلپ لائن سے وابستہ ایک سماجی کارکن نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا کہ حال ہی میں شادی شدہ دو گھریلو خواتین نے خودکشی کی، جس کی بظاہر وجہ یہ قرار دی گئی کہ چونکہ کووڈ انیس سے ان کے رشتہ داروں کی ہلاکت ہوئی تھی اور وہ یہ صدمہ برداشت نہ کر سکیں اور انہوں نے خودکشی کر لی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ پہلے سے ہی ڈپریشن کا شکار تھیں جبکہ کووڈ انیس نے ان کی دماغی صحت کو اور زیادہ متاثر کر دیا تھا۔

Published: undefined

پچیس منٹ میں ایک خودکشی

حکومتی اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ برس بھارت میں 22,373 افراد نے خود کشی کی۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے ان اعداد وشمار سے واضح ہوتا ہے کہ ہر دن 61 افراد نے اپنی جان لی یعنی ہر 25 منٹ میں ایک شخص نے خودکشی کی۔

Published: undefined

جنوبی ایشیا میں سن 2020ء میں خودکشی کے ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ واقعات رونما ہوئے، جن میں 14.6 فیصد گھریلو خواتین نے خودکشی کی۔ تاہم ان اعداد وشمار کے حوالے سے اگر صرف بھارت کی بات کی جائے، تو دنیا کی اس سب سے بڑی جمہوریت میں خواتین کی خودکشی کرنے کی شرح مجموعی تعداد کے 50 فیصد سے زائد رہی۔

Published: undefined

کووڈ نے صورتحال ابتر کی

ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنان کے مطابق گھریلو تشدد، کم عمری میں شادیاں اور معاشی بدحالی کی وجہ سے گھریلو خواتین کی نفسیاتی صحت متاثر ہوتی ہے۔ کووڈ انیس کی عالمی وبا اور لاک ڈاؤن نے البتہ خواتین کو زیادہ متاثر کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس عالمی وبا میں گھریلو خواتین پر تشدد کے واقعات بھی بڑھے ہیں۔

Published: undefined

بھارت میں خودکشی کے واقعات پر قابو پانے کے ادارے ایس پی آئی ایف کے بانی نیلسن ونود نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس عالمی وبا میں جہاں لوگوں کو نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑا وہیں لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ گھروں میں قید ہو گئے، جس کے باعث گھریلو خواتین کو زیادہ کام کرنا پڑا اور اسی سبب انہیں نہ صرف آرام کے لیے وقت میسر نہ ہو سکا بلکہ انہیں خود کو دینے کو وقت بھی نہ بچا۔

Published: undefined

خواتین کے لیے معاشرتی دباؤ

بھارت کی مشہور ماہر نفسیات اور ذہنی امراض، انجلی ناگ پال کا بھی خیال ہے کہ کووڈ کی عالمی وبا نے بالخصوص خواتین کی زندگیوں کی مختلف طریقے سے زیادہ مشکل بنا دیا ہے۔

Published: undefined

ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں انجلی ناگ پال نے کہا کہ کووڈ انیس کی وبا سے قبل لوگ گھریلو ناچاقی اور لڑائی سے بچنے کی خاطر گھروں سے نکل کر کہیں اور جا سکتے تھے تاہم گزشتہ دو برسوں کے دوران ایسا ممکن نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے پاس انجوائے کرنے کے مواقع بھی کم ہوئے ہیں اور اپنا موڈ ٹھیک رکھنے، گھومنے پھرنے یا عزیزو اقارب کے گھر جانے کے بہانے بھی ختم ہو گئے ہیں۔

Published: undefined

بھارت جیسے ممالک میں ایسی خواتین کم ہی ہیں جو ڈپریشن میں طبی مدد حاصل کرتی ہیں۔ کیونکہ پاکستان کی طرح بھارت میں دماغی صحت پر بات کرنا شرم کا باعث سمجھا جاتا ہے۔ بھارت میں ایسی خواتین زیادہ ہیں، جو اسی معاشرتی دباؤ کے باعث اپنی کیفیات اور احساسات کو اپنے تک ہی محدود رکھتی ہیں۔ کھل کر بات کرنے کی وجہ سے ایسی خواتین مزید ذہنی ناآسودگی اور خلفشار کا شکار ہو سکتی ہیں۔

Published: undefined

ماہر نفیسات ٹینا گپتا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ڈپریشن کے بارے میں عوامی سطح پر آگاہی نہ ہونے کے باعث ایسے لوگ زیادہ مشکلات کا شکار ہو جاتے ہیں، جو اس بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں۔ وہ پاگل پن کے لیبل سے بچنے کی خاطر اپنی کنڈیشن چھپاتے ہیں لیکن اس کے دور رس سنگین نتائج برآمد ہوتے ہیں۔

Published: undefined

ٹینا گپتا کہتی ہیں کہ گزشتہ برس جن لوگوں نے خودکشی کی، ان کی کیفیات میں بے یار ومدگاری اور انتہائی یاسیت کا پہلو نمایاں تھا۔ اس بات کو بنیاد بنا کر انہوں نے مزید کہا کہ عمومی طور پر انسان خودکشی کا اسی وقت سوچتا ہے، جب وہ خود کو انتہائی ناکام، بے کار یا اکیلا محسوس کرتا ہے۔

Published: undefined

ڈی ڈبلیو کو اپنی ماہرانہ رائے دیتے ہوئے ٹینا گپتا نے کہا کہ گھریلو خواتین ایک انتہائی مظلوم طبقہ ہے، جسے نہ صرف آگاہی حاصل نہیں بلکہ وہ معاشی طور پر محتاج ہونے کے علاوہ اپنے سسرالی رشتہ داروں کے رحم و کرم پر ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے میں ڈپریشن کا شکار ہونا ایک عام سی بات ہے اور یہ کیفیت کسی معمولی سے واقعے پر خودکشی پر بھی تیار کر دیتی ہے۔

Published: undefined

ماہرین کا کہنا ہے کہ گھریلو خواتین کی ذہنی صحت کو بہتر بنانے کی خاطر ایسی معاشرتی تبدیلیاں ضروری ہیں، جہاں انہیں روزگار کے مواقع حاصل ہوں اور ان کے پاس دل کی بات کھل کر کہنے کی آزادی ہو۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined