انسانی حقوق کے کارکنوں کو قید کرنے کے معاملے پر پانچ برس قبل پیدا ہو جانے والے اختلافات کے بعد بدھ کے روز سعودی عرب اور کینیڈا نے "باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر" سفارتی تعلقات کو مکمل طور پر بحال کرنے کا اعلان کیا۔
Published: undefined
سعودی وزارت خارجہ کے مطابق ولی عہد محمد بن سلمان اور کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے درمیان نومبر میں ہونے والی بات چیت کی روشنی میں کینیڈا کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کو اس کی سابقہ حالت میں بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں کی یہ ملاقات بینکاک میں ایشیا پیسفک اکنامک کو آپریشن (اے پی ای سی) فورم کی میٹنگ کے دوران ہوئی تھی۔
Published: undefined
کینیڈا نے ژاں فلپ لینتیو کو ریاض میں اپنا سفیر مقرر کرنے کا بھی اعلان کیا۔ دونوں ممالک کے مابین تعلقات بحالی کے موضوع پر ہونے والے معاہدے کی تفصیلات سے واقف کینیڈا کی حکومت کے ایک ذرائع نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ معاہدے کے نتیجے میں تادیبی تجارتی اقدامات ختم کر دیے جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا،"خالی کرسیوں سے ہمارے مفادات کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا کیونکہ وہ انسانی حقوق جیسے معاملات کو آگے بڑھانے میں مدد گار ثابت نہیں ہوتے۔"
Published: undefined
ذرائع نے سعودی عرب کو حالیہ برسوں میں ایک "اہم عالمی طاقت " بھی قرار دیا۔ انہوں نے اس حوالے سے جنگ زدہ ملک سوڈان سے گزشتہ ماہ کینیڈا کے شہریوں کے انخلاء میں سعودی عرب کے تعاون کا بھی ذکر کیا۔ روئٹرز نے کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانی جولی کے حوالے سے لکھا ہے،"عالمی مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے ہمیں ان لوگوں سے بات چیت کرنے کی ضرورت ہے، جن سے ہم ہمیشہ متفق نہیں ہوتے۔"
Published: undefined
دونوں ملکوں کے مابین تنازعےکا آغاز اگست 2018 ء میں اس وقت ہوا تھا، جب ریاض میں کینیڈا کے سفارت خانے نے عربی زبان میں ایک ٹویٹ کی، جس میں سعودی عرب میں حراست میں لی گئی خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں کی فوری رہائی پر زور دیا گیا تھا۔
Published: undefined
اس ٹویٹ کے بعد ریاض نے کینیڈا کے سفیر کو ملک بدر کر دیا اور اوٹاوا سے اپنے سفیر کو بھی واپس بلا لیا تھا۔ اس نے کینیڈا کے ساتھ نئے تجارتی تعلقات بھی منجمد کر دیے تھے۔ سعودی عرب نے اسی سال خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دی تھی اور کینیڈا کے بیان کو اپنے داخلی معاملات میں "صریح مداخلت" قرار دیا تھا۔
Published: undefined
اسی برس مغربی ملکوں نے ترکی میں سعودی قونصل خانے میں سعودی نژاد امریکی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی مذمت کی تھی۔ سن 2020 میں اس واقعے میں ملوث ہونے کے الزام میں پانچ مبینہ قاتلوں کو سزائیں سنائی گئیں۔ ولی عہد محمد بن سلمان پر بھی اس قتل میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے تاہم سعودی عرب اس کی مستقل تردید کرتا رہا ہے۔
Published: undefined
اوٹاوا نے سعودی عرب سے انسانی حقوق کے گرفتار کارکنوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جس کے بعد اگست 2018ء میں ریاض نے کینیڈا کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined