پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نگران وزیر اعظم بنانے کی مسلم لیگ (ن) کی تجویز پر اس کی حلیف پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے یہ کہتے ہوئے اختلاف کیا کہ شریف خاندان سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی فرد غیر جانبدارانہ قیادت کے لیے موزوں نہیں ہو سکتا۔
Published: undefined
مسلم لیگ(ن) اور پی پی پی دونوں ایک ایسے قابل اعتماد سیاست داں کو نگران حکومت کی قیادت سونپنا چاہتے ہیں، جو نہ صرف انتخابات میں ممکنہ تاخیر کے خطر ے کو بھی ٹال سکے بلکہ دیگر سیاسی تقاضوں کو بھی پورا کر سکے۔
Published: undefined
پاکستان کی موجودہ مخلوط حکومت کی مدت رواں برس اگست میں ختم ہونے جا رہی ہے، جس کے بعد نگران سیٹ اپ کے تحت عام انتخابات کرائے جائیں گے۔ نگران سیٹ اپ کے حوالے سے مخلوط حکومت میں شامل بڑی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے درمیان مشاورت جاری ہے، جس کے بعد ہی نگران وزیر اعظم کے عہدے کے لیے کسی امیدوار کے نام کا اعلان کیا جائے گا۔
Published: undefined
ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں جہاں ایک طرف مسلم لیگ (ن) نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے اور پیپلز پارٹی کے تحفظات کو دور کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں، وہیں دوسری طرف معاملات کو طے کرنے کے لیے پی پی پی کے رہنما آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری دبئی میں موجود ہیں۔ لیکن دونوں حلیف جماعتوں کے رہنماؤں کے مابین دبئی میں ہونے والی ممکنہ ملاقات کے حوالے سے غیر یقینی صورت حال تاحال برقرار ہے۔
Published: undefined
رپورٹوں کے مطابق مسلم لیگ(ن) کے رہنما نواز شریف نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کی طرح نگران وزیر اعظم کی تقرری بھی مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت حکومتی اتحاد اپنی مرضی سے مقرر کرے گا۔
Published: undefined
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ(ن) اسحاق ڈار کے نام پر پی پی پی کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے یہ موقف اختیار کر سکتی ہے کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان اس عہدے پر اختلافات سے اسٹیبلشمنٹ کو فائدہ اٹھانے کا موقع مل جائے گا اور ایسی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے، جو انتخابات میں غیر معمولی تاخیر کا باعث بنے۔
Published: undefined
دوسری طرف پیپلز پارٹی کو اسحاق ڈار کے نام پر سخت تحفظات ہیں۔ پی پی پی کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار شریف خاندان کے رشتہ دار ہیں اور اس عہدے کے لیے موزوں نہیں ہیں جس پر ایک غیر جانبدار شخص کی تقرری مطلوب ہے۔ پی پی پی کا تاہم یہ بھی کہنا ہے کہ نگراں وزیر اعظم کسی سیاست دان کو ہی ہونا چاہیے۔ اس دوران پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے کسی کو بھی اس عہدے کے لیے تجویز نہیں کیا، نگران وزیر اعظم کے لیے ابھی تک ہمیں کوئی نام نہیں بھیجا گیا۔
Published: undefined
وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے اتوار کی رات کو ایک ٹی وی شو میں جب یہ پوچھا گیا کہ اگر تمام اسٹیک ہولڈر انہیں نگران وزیر اعظم بنانے پر راضی ہو جاتے ہیں، تو کیا وہ یہ عہدہ قبول کر لیں گے؟ اس کے جواب میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا، ''گزشتہ 30 برسوں سے مجھے جو بھی ذمہ داری دی گئی ہے، میں نے اپنی صلاحیت کے مطابق نبھانے کی کوشش کی ہے۔ میں نے ہمیشہ میرٹ پر فیصلے کیے ہیں اور جہاں بھی ہوں گا، اپنی صلاحیت کے مطابق ملک کے لیے کام کروں گا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز