ایک جرمن میڈیا گروپ بیرٹلزمان کے مطابق یہ ڈائریاں، جو پہلی بار 'اشٹرن‘ میگزین نے نو اعشاریہ تین ملین جرمن مارک کے عوض شائع کی تھیں، اس سال جرمن نیشنل آرکائیو کے حوالے کی جائیں گی۔
Published: undefined
اشٹرن کے ناشرین گُرونرپلس ژہار کا تعلق بیرٹلزمان میڈیا گروپ سے ہے۔ انہوں نے ہی 1983ء میں اس جعلی سیریز کی صداقت پر شکوک و شبہات کے باوجود اس سے اقتباسات شائع کیےتھے۔ انہوں نے اس جعلی ڈائری کی قسط وار اشاعت کے لیے حقوق برطانیہ کے سنڈے ٹائمز سمیت دیگر اخبارات کو فروخت بھی کیے۔
Published: undefined
یہ ڈائریاں اپنے مواد اور استعمال شدہ کاغذ اور سیاہی کے معائنے کے بعد جعلی پائی گئیں، جس سے اشٹرن کو اپنی اس دھماکہ خیز دریافت کے اعلان کے ایک ہفتہ بعد ہی سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔
Published: undefined
چالیس سال قبل ان ڈائریوں کے جعلی ہونے کا انکشاف جرمنی کے وفاقی آرکائیوز کی طرف سے کیا گیا تھا۔ اس ادارے کے موجودہ صدر میشائل ہولمن نے کہا، ''ہٹلر کی جعلی ڈائریاں عصری جرمن تاریخ کی عجیب و غریب گواہیوں پر مشتمل ہیں تاہم وہ فیڈرل آرکائیوز میں محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔‘‘
Published: undefined
ہولمن نے مزید کہا،''ان ڈائریوں میں ڈھٹائی سے نیشنل سوشلزم کے دور کے وحشیانہ جرائم کو انسانیت کی شکل دینے کی کوشش جھلکتی ہے۔‘‘
Published: undefined
کونراڈ کوژاؤ کوان ڈائریوں کی جعلسازی کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ ان کی لکھائی کا انداز ہٹلر کی لکھائی سے بہت مشابہت رکھتا تھا لیکن کوژاؤ کی جانب سے تاریخ میں غلطیاں وہ چند اہم سراغ تھے، جن کی وجہ سے وہ پکڑے گئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز