ترکی میں حکام نے استنبول میں ہم جنس پرستوں کی سالانہ 'پرائڈ پریڈ' یا فخریہ مارچ کے انعقاد پر پابندی عائد کردی تھی، تاہم کارکنوں نے25 جون اتوار کے رو ز حکومتی پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پریڈ نکالی۔
Published: undefined
پرائڈ مارچ کے منتظمین نے بتایا کہ اس تقریب کے دوران کم از کم 93 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ترکی میں حقوق انسانی کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے دفتر نے کہا کہ پولیس کے زیر حراست افراد میں سے کم از کم ایک شخص کے سر پر چوٹیں آئیں۔
Published: undefined
ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے افراد کی یہ تازہ ترین گرفتاریاں صدر رجب طیب ایردوآن کے پھر سے صدارتی انتخاب میں کامیابی کے بعد عمل میں آئی ہیں۔ ایردوآن مسلسل تیسری بار جیتنے کے بعد سن 2028 تک کے لیے ملک کے حکمران بن گئے ہیں۔
Published: undefined
اپنی انتخابی مہم کے دوران رجب طیب ایردوآن نے کہا تھا کہ ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے لوگوں نے ترکی کی خاندانی اقدار کو مجروح کیا۔ وہ اور ان کے نمائندے برسوں سے استنبول میں 'پرائڈ پریڈ' کو روکنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔
Published: undefined
استنبول صوبے کے گورنر دعوت گل نے اس تقریب سے قبل ہی ''خاندانی زندگی کو لاحق خطرات'' کے خدشات کا حوالہ دیتے کہا تھا کہ وہ اس ریلی کے انعقاد کی اجازت قطعی نہیں دیں گے۔تاہم استنبول ایل جی بی ٹی کیو اور 'پرائڈ ویک' نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ''ہم نفرت اور انکار کی اس پالیسی کو قبول نہیں کرتے ہیں۔''
Published: undefined
پرائڈ ماہ سے متعلق کئی دیگر تقریبات، جیسے پکنک اور فلم کی نمائش جیسی دیگر مجوزہ تقریبات پر پہلے ہی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اتوار کے روز مارچ شروع ہونے سے پہلے ہی استنبول پولیس نے شرکاء کو ریلی سے روکنے کے لیے اندرون شہر کے بڑے حصوں کو گھیرے میں لے لیا تھا۔
Published: undefined
تاہم پرائڈ کے سیکڑوں شرکاء اس کے بجائے شہر کے دوسرے حصوں میں چلے گئے اور آخر کار استنبول کے معروف نسانتاسی محلے میں جمع ہوئے اور قوس و قزح کے رنگوں پر مبنی اپنے پرچم لہرائے۔ مغربی ترکی کے شہر ازمیر میں بھی پولیس نے پرائڈ میں شرکت کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا اور منتظمین کے مطابق کم از کم 48 افراد کو حراست میں لے لیا۔
Published: undefined
مئی میں صدر رجب طیب ایردوآن کی اقتدار میں دوبارہ واپسی کے بعد سے ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے لوگوں کو مزید دباؤ کا خدشہ ہے۔ تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس سال کا 'پرائڈمارچ' وقت سے پہلے، سڑک پر جھڑپوں یا پولیس تشدد کے بغیر، شروع ہو کر ختم ہو گیا۔ گزشتہ برس اس مارچ کے منتظمین نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت کی جانب سے اس ممنوعہ تقریب کے دوران تقریباً 400 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز