جمعہ کو ڈنمارک کی حکومت نے کہا کہ وہ پارلیمان میں ایک ایسا نیا قانون پیش کرنے جا رہی ہے، جس کے تحت اس ملک میں کسی بھی مذہب کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کو غیر قانونی قرار دے دیا جائے گا۔ ڈنمارک میں حال ہی میں مُٹھی بھر اسلام مخالف کارکنوں کی طرف سے قرآن کی سرعام بے حرمتی کی گئی تھی، جس کی وجہ سے دنیا بھر کے مسلم ممالک میں مشتعل مظاہروں کا آغاز ہو گیا تھا۔
Published: undefined
کوپن ہیگن حکومت کا کہنا تھا کہ ڈنمارک کو اب ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھا جانے لگا ہے، جو دوسرے ممالک کی ثقافتوں، مذاہب اور روایات کی توہین و تذلیل میں سہولت فراہم کرتا ہے۔ مرکزی دائیں بازو کی حکومت کی ایک تجویز یہ بھی ہے کہ ڈنمارک میں غیر ملکی پرچم جلانے پر موجودہ پابندی میں بھی توسیع کر دی جائے۔ وزیر انصاف پیٹر ہومل گارڈ کا کہنا تھا، ''مذہبی برادری کے لیے اہمیت کی چیزوں کے ساتھ غیر مناسب سلوک پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔‘‘
Published: undefined
وزیر انصاف وضاحت کرتے ہوئے کہا، ''مثال کے طور پر یہ بل قرآن یا بائبل کو سرعام جلانے کے عمل کو قابل سزا جرم بنا دے گا۔‘‘ یہ عوامی مقامات پر لاگو ہو گا اور اس کے تحت اس وقت بھی کارروائی کی جائے گی، جب کسی نفرت انگیز عمل کو وسیع سطح پر پھیلانا مقصود ہو گا۔
Published: undefined
قانون منظور ہونے کے بعد کسی بھی مذہبی کتاب کی بے حرمتی کی سزا جرمانہ یا دو سال تک قید ہو گی۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ''حالیہ مظاہرے بے ہودہ طنز تھے، جن کا مقصد صرف اور صرف اختلاف اور نفرت پیدا کرنا تھا۔‘‘
Published: undefined
ڈنمارک کی حکومت ماضی میں بھی ایسے افعال سے دوری اختیار کرتی آئی ہے، جن میں قرآن کی بے حرمتی کی گئی تھی۔ حکومت کا موقف تھا کہ ایسے مظاہرے آزادی اظہار کے قانون کے تحت کیے جاتے ہیں، جنہیں روکنا ملکی آئین کی خلاف ورزی ہو گا۔ تاہم حالیہ کچھ عرصے سے مسلم ممالک ڈنمارک حکومت پر اس حوالے سے قانون سازی کرنے کے لیے دباؤ ڈالے ہوئے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined