اسٹاک ہولم میں قائم ایک تھنک ٹینک کے مطابق دنیا کے تقریبا ً نصف ملکوں میں جمہوریت میں کمزوریاں نظر آرہی ہیں۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ڈیموکریسی اینڈ الیکٹورل اسسٹنس (آئیڈیا) نامی تھنک ٹینک نے جمعرات کے روز جاری کردہ اپنی ایک سروے رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا کے 173ممالک میں سے 85 نے گزشتہ پانچ سالوں میں جمہوری کارکردگی کے کم از کم ایک اہم اشارے میں کمی کا سامنا کیا ہے۔
Published: undefined
اسٹاک ہولم میں قائم اس تھنک ٹینک نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی سے لے کر آزادی اظہار اور اجتماع کرنے کے حق میں تخفیف جیسے اسباب کی وجہ سے جمہوریت کو دھچکے لگے۔ نمائندگی اور قانون کی حکمرانی جیسے دیگر عناصر کو لگنے والے دھچکے بھی جمہوریت کی کارکردگی میں کمی کے دیگر اسباب رہے۔
Published: undefined
اس رپورٹ میں "امریکہ میں سماجی گروپوں کے لیے مساوات،آسٹریا میں آزادی صحافت اور برطانیہ میں انصاف تک رسائی میں کمی" کا بھی ذکر کرتے ہوئے ان پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ آئیڈیا کے سکریٹری جنرل کیون کساس زمورا نے کہا،" مختصراً یہ کہا جاسکتا ہے کہ جمہوریت اب بھی مشکل میں ہے، بلکہ یہ جمود کا شکار ہے اور بہت سی جگہوں پر زوال پذیر ہے۔"
Published: undefined
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالانکہ جمہوریت کے حوالے سے یہ سب سے زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والا خطہ ہے لیکن آسٹریا، ہنگری، لکسمبرگ، نیدرلینڈز، پولینڈ، پرتگال اور برطانیہ میں جمہوریتیں زوال پذیر ہیں۔
Published: undefined
اس کے علاوہ آذربائیجان، بیلاروس، روس اور ترکی جیسے ممالک نے یورپی اوسط سے کم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ آئیڈیا کے پروگرام افسرمائیکل رونی کا کہنا تھا کہ،"یہ چھٹا سال ہے جب ہم زیادہ سے زیادہ ملکوں میں جمہوریت میں بہتری کے بجائے زوال دیکھ رہے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا،"ہم یورپ، شمالی امریکہ اور ایشیا میں تاریخی طور پر اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی جمہوریتوں میں بھی کمی دیکھ رہے ہیں۔"
Published: undefined
تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ جمہوری کارکردگی میں کمی کو زندگی کے بحران، موسمیاتی تبدیلی اور یوکرین پر روس کے حملے کے پس منظر میں بھی دیکھا جانا چاہئے، جس نے منتخب رہنماوں کے لیے بڑے چیلنجز پیدا کردیے ہیں۔
Published: undefined
کاساس زمورا نے کہا کہ اداروں میں زوال کے باوجود وہ جمہوریت کو برقراررکھنے کی دیگر متبادل شکلوں کے سلسلے میں پرامید ہیں۔ انہوں نے کہا،" جب ہمارے بہت سے روایتی ادارے مثلا ًمقننہ کمزور ہورہی ہیں،ہمیں جمہوریت پر نگاہ رکھنے والے دیگر غیر رسمی اداروں سے امیدیں ہیں۔ صحافیوں سے لے کر انتخابات کے منتظمین اور انسداد بدعنوانی کمشنر آمرانہ اور عوامی مقبولیت کے رجحانات کا کامیابی سے مقابلہ کرسکتے ہیں۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز