سماج

سابق پاکستانی کرکٹر اور بھارتی صحافی کی سوشل میڈیا پر تکرار

پاکستانی ٹیم کے ساتھ کرکٹ مداحوں کے رویے پر سابق پاکستانی ہندو کرکٹر اور بھارتی مسلم صحافی کے درمیان سوشل میڈیا پر تکرار میں جب بی جے پی کے رہنما کود پڑے تو ہندو قوم پرستوں نے انہیں ہی ٹرول کردیا۔

سابق پاکستانی کرکٹر اور بھارتی صحافی کی سوشل میڈیا پر تکرار
سابق پاکستانی کرکٹر اور بھارتی صحافی کی سوشل میڈیا پر تکرار 

بھارت میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ کے میچوں کے دوران بالخصوص پاکستانی ٹیم کے ساتھ بھارتی مداحوں کے رویے کی صحافی عارفہ خانم شیروانی نے جب تنقید کی تو پاکستان کے سابق کرکٹر دانش کنیریا نے بھی اس پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا، جس پر بحث شروع ہو گئی۔ اس درمیان حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان گورو بھاٹیا بھی میدان میں کود پڑے لیکن ہندو قوم پرستوں کو یہ بات راس نہیں آئی اور انہیں ٹرول کرنا شروع کردیا۔ سوشل میڈیا پر ہونے والی یہ بحث اب کافی دلچسپ ہو گئی ہے۔

Published: undefined

سوشل میڈیا پرجاری بحث کیا ہے؟

بھارت کی معروف صحافی عارفہ خانم شیروانی ہندو شدت پسندی اور مودی حکومت پر نکتہ چینی کرتی رہی ہیں انہوں نے ورلڈ کپ میچوں کے دوران بھارتی شائقین کے رویے کو "انتہائی افسوس ناک" قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ لکھا۔

Published: undefined

انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا "ورلڈ کپ کے میچوں کے دوران بہت سے کرکٹ شائقین کے قابل افسوس رویے سے مجھے ایک بھارتی ہونے کے ناطے سبکی اور شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔ اسپورٹس کا مقصد لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑنا ہے لیکن کھیلوں کے تئیں یہ گھٹیا، غیر محفوظ اور اکثریتی فرقے کا رویہ مودی اور آر ایس ایس کے بھارت کی علامت ہے، جسے انہوں نے گذشتہ دہائی میں پروان چڑھایا ہے۔"

Published: undefined

دانش کنیریا کا ٹوئٹ، تنازع کی وجہ

عارفہ خانم شیروانی کی پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے پاکستان کے سابق کرکٹر دانش کنیریا نے لکھا، "اگر آپ کو بھارتی ہونے پر شرم محسوس ہو رہی ہے تو میرے ملک پاکستان آجائیں۔ بھارت میں آپ جیسے لوگوں کی ضرورت نہیں ہے۔ مجھے یقین ہے کہ بھارت میں بہت سے لوگ آپ کا سفر خرچ بخوشی اٹھانے کے لیے تیار ہوں گے۔"

Published: undefined

خیال رہے کہ بھارت میں جب بھی کوئی شخص مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی مبینہ زیادتیوں کا ذکر کرتا ہے تو ہندو قوم پرستوں کی "فوج" اس کے پیچھے پڑجاتی ہے اور اسے فوراً پاکستان چلے جانے کا مشورہ دینا شروع کردیتی ہے۔

Published: undefined

عارفہ خانم کا ٹوئٹ اور اس پر دانش کنیریا کے جواب کے بعد سوشل میڈیا پر بحث کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اس بحث نے اس وقت تنازع کی صورت اختیار کرلی جب متعدد صارفین نے عارفہ خانم شیروانی کے ٹوئٹ کو "بھارت مخالف" قرار دینا شروع کردیا۔ جس کے بعد بھارتی صحافی نے لکھا کہ کنیریا نے ان کے خلاف ایک "قاتل ہجوم" کو کھڑا کردیا۔

Published: undefined

بی جے پی لیڈر میدان میں کود پڑے

اس بحث نے اس وقت نئی شکل اختیار کرلی جب ہندو قوم پرست حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی ترجمان گورو بھاٹیا بھی اس میں کود پڑے۔ انہوں نے کہا کہ گوکہ وہ عارفہ خانم کے ٹوئٹ کی تائید نہیں کرتے لیکن وہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں کیونکہ وہ ان کی ہم وطن ہیں۔

Published: undefined

گورو بھاٹیا نے لکھا،" مسٹر دانش کنیریا اگر آپ پہلے اپنے گھر کو درست کرلیں تو زیادہ اچھا ہوگا۔ عارفہ نے ہمارے ملک پر نکتہ چینی کی، غلط کیا۔ لیکن ہمارے باہمی تعلقات اس مذہب کی بنیاد پر طے نہیں ہوتے جس پر ہم ذاتی طور پر عمل کرتے ہیں بلکہ اس ملک کی بنیاد پر طے ہوتے ہیں جس سے ہم محبت کرتے ہیں، ہمارا بھارت۔"

Published: undefined

گورو بھاٹیہ نے مزید لکھا،" اگرچہ ان(عارفہ) کے اور ہمارے درمیان بہت کم مشترک ہے اس کے باوجود میں نے ہم دونوں کے مشترکہ عقیدے کی بنیاد پر اپنے بھارتی ساتھی کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے یقینی طورپر ہر شہری کو معلوم ہوگا کہ ملک سے محبت کا رشتہ ہمیشہ سب سے مضبوط رشتہ ہے۔ یہ مذہب کے رشتے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔"

بی جے پی رہنما نے کنیریا کو سخت لہجے میں نصیحت کرتے ہوئے کہا، "کسی بھارتی ساتھی کو پریشان کرنے کی کبھی بھی جرأت نہ کریں، ورنہ آپ کو بھی کرکٹ کی گیند کی طرح میدان سے باہر پھینک دیا جائے گا۔ جے ہند! "

Published: undefined

ہندو قوم پرست ناراض

ایک مسلمان صحافی کی حمایت میں بی جے پی رہنما کا ٹوئٹ ہندو قوم پرستوں کو راس نہیں آیا۔ انہوں نے گورو بھاٹیا کا ٹرول شروع کردیا، حتی کہ ان کے فہم پر بھی سوالات کھڑے کردیے۔ انہوں نے بی جے پی ترجمان سے پوچھا کہ انہیں یہ بات سمجھ میں کیوں نہیں آئی کہ سابق پاکستانی اسپنر بالواسطہ طور پر بھارت کی حمایت کر رہے تھے۔

Published: undefined

ادھر کنیریا نے بھی اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، "مسٹر گورو بھاٹیا یہ فیصلہ لوگوں کو کرنے دیجئے کہ کس کو میدان سے باہر پھینکنا ہے۔ آپ میری قسمت کا فیصلہ نہیں کریں گے۔ بہر حال... لوگ عارفہ خانم کو آپ کی حمایت کا خیر مقدم کررہے ہیں؟؟" بھاٹیا کو شاید اپنی غلطی کا احساس ہو گیا۔ کچھ دیر بعد ہی انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں عارفہ خانم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، "آپ جیسے لوگوں میں اتنا زیادہ زہر بھرا ہوا ہے کہ آپ کو پاکستان سے بھی دعوت نامے ملنے شروع ہو گئے ہیں۔"

Published: undefined

بحث جاری ہے

عارفہ نے ٹوئٹ کیا کہ یہ دیکھ کر انتہائی افسوس ہوا کہ ایک معروف بین الاقوامی کرکٹ کی وجہ سے مجھے فرقہ وارانہ ٹرول کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے... کسی مسلمان کو پاکستان جانے کے لیے کہنا اتنا ہی فرقہ وارانہ ہے جتنا کسی ہندو کو اسلام قبول کرنے کے لیے کہنا۔ لیکن وہ یقین رکھیں، میں پاکستان یا دنیا کے کسی بھی ملک کے لیے اپنا وطن نہیں چھوڑ رہی ہوں۔"

Published: undefined

دانش کنیریا نے اس پر جواباً سوال کیا، عارفہ"آپ مجھے ایک بھی ایسا ٹوئٹ دکھادیں جس میں آپ نے بھارت یا اس کے کلچر کی تعریف کی ہو۔ میں تو آپ سے صرف وفاداری کے بارے میں پوچھ رہا تھا۔ پتہ چل گیا۔ اب اس بحث کو ختم کرتے ہیں۔ "

Published: undefined

کنیریا نے اپنا موقف واضح کرتے ہوئے لکھا،"میں پاکستان میں پیدا ہوا، پاکستان کے لیے کھیلا اور مجھے پاکستانی ہونے پر فخر ہے۔ کچھ لوگوں نے میرے ساتھ تفریق آمیز سلوک کیا لیکن میں اس کے لیے سب کو مورد الزام نہیں ٹھہرا سکتا۔ میں اپنے ملک کے ساتھ زیادتی نہیں کرسکتا۔ ہاں اگر میرے ساتھ، میری کمیونٹی کے ساتھ کچھ غلط ہوتا ہے تو میں ان کے لیے آواز اٹھاتا رہوں گا۔" سوشل میڈیا پر یہ جنگ اب بھی جاری ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined