انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے 'ہیومن رائٹس کونسل' (ایچ آر سی) میں 11 جولائی منگل کے روز مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کے بعض صفحات جلانے کے پس منظر میں مذہبی منافرت سے متعلق ایک متنازع مسودے پر بحث کی توقع ہے۔ تاہم بعض مغربی ممالک مسودے کے متن سے خوش نہیں ہیں۔
Published: undefined
ستاون ممالک پر مشتمل اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے اس سلسلے میں پاکستان نے قرارداد کا جو مسودہ پیش کیا ہے، اس میں سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہولم میں قرآن کے صفحات کو نذر آتش کرنے کے واقعے کو ''جارحانہ، توہین آمیز اور اشتعال انگیزی کا ایسا واضح فعل'' قرار دیا گیا ہے، جو نہ صرف نفرت کو ہوا دیتا ہے، بلکہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہے۔
Published: undefined
اس مسودے میں ''بعض یورپی ممالک اور دیگر ملکوں میں قرآن کو سر عام جلانے کی بار بار کی حرکتوں '' کی بھی مذمت کی گئی ہے۔ تاہم مغربی سفارت کاروں نے اس کی یہ کہہ کر مخالفت کی ہے کہ اس قرارداد کے مسودے میں انسانی حقوق کے بجائے مذہبی علامتوں کے تحفظ کی بات کی گئی ہے۔
Published: undefined
ایک مغربی سفارت کار نے اس مسودے کے بارے میں خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا، ''ہمیں اس کا متن پسند نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''انسانی حقوق کا تعلق افراد سے ہونا چاہیے، مذاہب سے نہیں۔'' او آئی سی نے یہ قرارداد ایک ایسے وقت پیش کی ہے جب اس گروپ کا ایچ آر سی پر غیر معمولی اثر و رسوخ ہے اور اس سے اس تنظیم اور مغربی ریاستوں کے درمیان مزید کشیدگی بڑھنے کا بھی خدشہ ہے۔
Published: undefined
47 رکنی ہیومن رائٹس کونسل میں فی الوقت او آئی سی کے 19 ممالک شامل ہیں اور چین جیسے بعض دیگر ممالک نے بھی اس قرارداد کے مسودے کی حمایت کی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا پاکستان او آئی سی کے تمام ممالک کو اپنے ساتھ کرنے میں کامیاب ہو پاتا ہے یا نہیں۔ واضح رہے کہ سن 2021 میں یمن میں جنگی جرائم کی تحقیقات کو ختم کرنے کے لیے سعودی عرب نے کوشش کی تھی اور اسے ان کوششوں میں کامیابی بھی ملی تھی۔
Published: undefined
جنیوا میں قائم یونیورسل رائٹس گروپ کے ڈائریکٹر مارک لیمن کا کہنا ہے کہ ''اگر قرارداد منظور ہو جاتی ہے، جیسا کہ امکان بھی نظر آتا ہے، تو اس سے اس تاثر کو مزید تقویت ملے گی کہ کونسل پلٹ رہی ہے۔ اور اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ آزادی اظہار اور نفرت انگیز تقریر کے درمیان کی حد، اور یہ کیا مذاہب کے بھی حقوق ہیں، جیسی اہم بحثوں کے حوالے سے مغربی ممالک اپنی طاقت کھو رہے ہیں۔''
Published: undefined
ادھر یورپی یونین نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے پر پہلے اتفاق رائے پیدا کر لیں۔ یورپی یونین کے ایک سفارت کار نے گزشتہ ہفتے مذاکرات کے دوران کہا تھا، ''اقوام متحدہ میں کئی دہائیوں سے مذاہب کی توہین ایک مشکل موضوع رہا ہے۔'' ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ سوال کہ آزادی اظہار اور نفرت پر اکسانے کے درمیان لکیر کہاں کھینچی جائے، واقعی ایک بہت ہی پیچیدہ مسئلہ رہا ہے۔''
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
ویڈیو گریب