سماج

'اسرائیل کے ساتھ معمول کے روابط کا قیام جرم،‘ تیونس میں بحث

تیونس کی پارلیمان میں ایک ایسے بل پر بحث جاری ہے، جس کے تحت اسرائیلی کے ساتھ معمول کے تعلقات کا قیام قابل سزا جرم ہو گا۔ قصور وار پائے جانے پر دس سال تک قید یا تیس ہزار یورو تک جرمانہ کیا جا سکے گا۔

'اسرائیل کے ساتھ معمول کے روابط کا قیام جرم،‘ تیونس میں بحث
'اسرائیل کے ساتھ معمول کے روابط کا قیام جرم،‘ تیونس میں بحث 

ایسے وقت میں جب اسرائیل کی طرف سے غزہ میں حملوں کا سلسلہ جاری ہے، تیونس کی پارلیمنٹ میں جمعرات کو ایک بل پر بحث شروع ہوئی، جس میں اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات کے قیام کو جرم قرار دیا جانا ہے۔

Published: undefined

بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ جو بھی شخص تعلقات کو معمول پر لانے کا مجرم پایا گیا اسے چھ سے دس سال تک قید اور دس ہزار سے ایک لاکھ تیونس دینار (تین ہزار سے تیس ہزار یورو) جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔ بار بار اس جرم کو کرنے والے کو عمر قید کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔ تیونس کی پارلیمنٹ کے اسپیکر براہیم بود ربالہ نے بل پر بحث شروع کرانے سے قبل اراکین پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''اس معاملے پر صدر، پارلیمان اور رائے عامہ میں مکمل اتفاق ہے۔‘‘

Published: undefined

یہ بل کتنا اہم ہے؟

قانون سازوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات قائم کرنے کو غیر قانونی قرار دینے کی تجویز کو پارلیمنٹ اور عوام میں بڑے پیمانے پر مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔ اس بل کو اکتوبر کے اواخر میں قانون سازوں کے ایک ایسے گروپ نے تیار کیا تھا اور منظوری دی، جسے صدر قیس سعید کی حمایت حاصل ہے۔

Published: undefined

صدر سعید فلسطینی کاز کے پرزور حامی

خیال رہے کہ تیونس کے صدر قیس سعید فلسطینی کا ز کے پرزور حامی رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، "فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہونا تیونس کا فرض ہے اور جو کوئی بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی بات کرتا ہے وہ غدار ہے۔"

Published: undefined

اسرائیل پر حماس کے حملے اور اس کے بعد غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوران تیونس میں حالیہ دنوں فلسطینیوں کی حمایت میں بڑ ے پیمانے پر مظاہرے ہوئے ہیں۔ ہزاروں لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر فلسطینیوں کی حمایت میں آواز بلند کی ہے۔

Published: undefined

براہیم بود ربالہ نے پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ فلسطین کو دریاؤں سے لے کر سمندروں تک پوری طرح آزاد ہونا چاہیے اور فلسطینی ریاست کا قیام ہونا چاہیے، جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔"

Published: undefined

عرب ممالک میں عوامی مخالفت میں اضافہ

گوکہ عرب رہنماؤں کی جانب سے اسرائیل کے غزہ پر حالیہ حملوں کی مذمت کی گئی ہے اور امن کا مطالبہ کیا گیا ہے لیکن اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کا اثر خطے کے دیگر عرب ممالک پر بھی پڑ رہا ہے۔ وہ عرب ممالک جن کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر ہیں یا جو ان تعلقات کو بہتر بنانے پر غور کر رہے ہیں وہاں اس بات کے لیے عوامی دباؤ بڑھ رہا ہے کہ تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو ختم کیا جائے۔

Published: undefined

مراکش کے دارالحکومت رباط اور دیگر شہروں میں ہزاروں افراد فلسطینیوں کے حق میں سڑکوں پر نکلے۔ اسی طرح بحرین کے دارالحکومت مناما میں گزشتہ ماہ اسرائیل کے سفارت خانے کے باہر سینکڑوں لوگ جمع ہوئے، جنہوں نے اپنے ہاتھوں میں پرچم تھامے ہوئے تھے۔ بحرین ایک ایسا ملک ہے، جہاں احتجاج کی اجازت ملنا مشکل ہے لیکن اسرائیل کے خلاف ہونے والے احتجاجی مارچ کے دوران پولیس کی نفری بھی موجود رہی۔

Published: undefined

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ مظاہرے جو پورے مشرقِ وسطیٰ میں ہونے والے مظاہروں کی عکاسی کرتے ہیں۔ مصر، جس کے اسرائیل کے ساتھ دہائیوں سے تعلقات ہیں، وہاں بھی مختلف شہروں اور جامعات میں مظاہرے ہوئے اور ریلیاں نکالی گئیں جب کہ کچھ مقامات پر اسرائیل کے خلاف نعرے بھی لگائے گئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined