ایران میں ایک کرد خاتون مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری اور حراست میں موت کے بعد گزشتہ تقریباً دو ماہ سے ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ان مظاہروں نے ایران کی مذہبی قیادت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اب تک ہزاروں مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ 326 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
ایران میں ان مظاہروں کے خلاف پہلی مرتبہ غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے اتوار کے روز ایک شخص کو ان مظاہروں میں شامل ہونے کے 'جرم' میں موت کی باضابطہ سزا سنائی گئی۔انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ ''جلد بازی" میں لیا گیا فیصلہ ہے اور متعدد افراد پر ایسے الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں انہیں موت کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
Published: undefined
ایرانی عدلیہ ویب سائٹ میزان آن لائن کے مطابق ایک 'نامعلوم ملزم' کو سرکاری عمارت کو آگ لگانے، امن عامہ میں خلل ڈالنے، قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے، غیر قانونی طور پر اکٹھا ہونے نیز 'خدا‘ کا دشمن ہونے اور زمین پر بدعنوانی پھیلانے کا سبب بننے کے جرم میں ایرانی قانون کے تحت اتوار کے روز سزائے موت سنائی گئی۔
Published: undefined
تہران کی دیگر عدالتوں نے "غیر قانونی طور پر اکھٹا ہونے اور قومی سلامتی کے خلاف سازش کرنے نیز امن عامہ میں خلل ڈالنے" کے الزامات کے تحت ہزاروں افراد کو پانچ سے 10 برس کے درمیان قید کی سزائیں سنائی ہیں۔
Published: undefined
اس ماہ کے اوائل میں 290 ایرانی اراکین پارلیمان میں سے 272 اراکین نے مطالبہ کیا تھا کہ عوام کے جان و مال کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف' آنکھ کے بدلے آنکھ کے اصول' پر عمل کرتے ہوئے موت کی سزا دی جائے۔
Published: undefined
ناروے میں سرگرم انسانی حقوق کی تنظیم ایران ہیومن رائٹس کے ڈائریکٹر محمود امیری مقدم کا کہنا ہے کہ سرکاری اطلاعات کے مطابق کم از کم 20 افراد کو ایسے الزامات کا سامنا ہے، جن کے تحت انہیں موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،"ہمیں اس بات کی شدید فکر لاحق ہے کہ بڑی جلد بازی میں موت کی سزائیں سنائی جا سکتی ہیں۔" انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو ایرانی حکمرانوں کو سخت وارننگ دینی چاہیے کہ مظاہرین کے خلاف سزائے موت قابل قبول نہیں ہو گی اور اس کے لیے انہیں بھاری قیمت ادا کرنی پڑ سکتی ہے۔
Published: undefined
ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ میزان آن لائن کے مطابق ایران کی عدلیہ نے مہسا امینی کی موت کے بعد ملک گیر احتجاج کے دوران تین صوبوں میں 750 سے زائد افراد پر 'حالیہ فسادات‘ میں ملوث ہونے کے الزام میں فرد جرم عائد کی ہے۔
Published: undefined
ایرانی عدلیہ کے اعدادوشمار کے مطابق ستمبر کے وسط میں مظاہرے شروع ہونے کے بعد سے 2000 سے زائد افراد پر پہلے ہی الزامات عائد کیے جا چکے ہیں جن میں سے تقریباً نصف کا تعلق دارالحکومت تہران سے تھا۔ ایرانی حکام ان مظاہروں کو 'فسادات‘ کہتے ہیں۔
Published: undefined
سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق 'مرکزی‘ صوبے کی عدلیہ کے سربراہ عبدالمہدی موسوی نے صوبے میں مزید 276 افراد پر فرد جرم عائد کی ہے۔ تاہم 100 نوجوانوں کو مستقبل میں کسی بھی 'فساد‘ میں شرکت نہ کرنے کے عہد ناموں پر دستخط کرنے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
جنوبی صوبے ہرمزگان کے عدالتی سربراہ مجتبیٰ کریمانی نے کہا کہ 'حالیہ فسادات کے بعد‘ 164 افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ستمبر میں مظاہرے شروع ہونے کے بعد سے اب تک 15000 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ تہران نے بعض مغربی ممالک پر شورش کو ہوا دینے کا الزام لگایا ہے۔
Published: undefined
دریں اثنا فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے ایران مخالف چار اہم ایرانی رہنماؤں سے اتوار کے روز ملاقات کی۔ انہو ں نے مظاہروں کی قیادت کرنے کے لیے خواتین کی تعریف کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined