یہ واقعہ ہوشنگ آباد ضلع، جس کا نام تبدیل کرکے اب نرمداپورم کردیا گیا ہے، ہیڈکوارٹر سے تقریباً 40 کلومیٹر دور ایک گاوں میں پیش آیا۔ مدھیہ پردیش میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے۔ درگاہوں اور مزاروں میں توڑ پھوڑ کے ایسے کئی واقعات ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی حالیہ مہینوں میں پیش آچکے ہیں۔
Published: undefined
مزار کے نگراں عبدالستار نے بتایا کہ صرف مینار کو ہی نہیں بلکہ مزار اور داخلی دروازے کو بھی بھگوا رنگ سے رنگ دیا گیا۔ خیال رہے کہ بھگوا (زعفرانی) رنگ کو بھارت میں قوم پرست اور شدت پسند ہندو اپنا مذہبی رنگ سمجھتے ہیں۔ یہ رنگ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے پرچم کا بھی بڑا حصہ ہے۔
Published: undefined
عبدالستار کا کہنا تھا کہ آج (پیر) صبح تقریباً چھ بجے گاوں کے مقامی نوجوانوں نے انہیں مطلع کیا کہ درگاہ کو بھگوا رنگ میں رنگ دیا گیا ہے۔ "جب میں درگاہ پر پہنچا تو دیکھا کہ اس کے دروازے توڑ دیے گئے ہیں۔ صرف مینار ہی نہیں بلکہ مزار اور داخلی دروازے کو بھی بھگوا رنگ سے رنگ دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ درگاہ کے احاطے میں نصب ہینڈ پمپ کو بھی اکھاڑ دیا گیا ہے۔"
Published: undefined
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جب پولیس سے اس کی شکایت کی گئی تو اس نے کوئی توجہ نہیں دی۔ جس کے بعد ناراض لوگوں نے گاوں کے قریب سے گزرنے والی ایک اہم شاہراہ کو جام کردیا۔ اس کے بعد ہی پولیس حرکت میں آئی اور نامعلوم شرپسندوں کے خلاف ایک کیس درج کیا۔
Published: undefined
واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے اضافی پولیس فورس تعینات کردی گئی ہے۔ پولیس مقامی لوگوں کی مدد سے درگاہ کو مرمت کرانے اور اسے سابقہ حالت میں بحال کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
Published: undefined
مقامی پولیس افسر ہیمنت سریواستوا نے بتایا،"ہم نے کیس درج کرلیا ہے۔ لیکن ہماری ترجیح درگاہ کو دوبارہ کھولنا تھی، یہ کام اب ہوگیا ہے۔ اس کے بعد ملزمین بھی گرفتار کیے جائیں گے۔ لیکن بادی النظر میں ایسا لگتا نہیں کہ یہ حرکت مقامی لوگوں کی ہے کیونکہ یہاں دونوں فرقے امن و سکون کے ساتھ رہتے آئے ہیں اور یہاں کبھی بھی فرقہ وارانہ کشیدگی دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔"
Published: undefined
ضلعی پولیس کے نائب سربراہ اودھیش پرتاپ سنگھ نے بتایا کہ درگاہ کا جائزہ لینے کے بعد نامعلوم افراد کے خلاف کیس درج کرلیا گیا ہے۔ ان پر دوسروں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے دفعات کے تحت کیس درج کیے گئے ہیں۔
Published: undefined
گزشتہ اکتوبر میں مدھیہ پردیش میں ہی نیمچ ضلع میں ایک درگاہ میں توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔ درگاہ کے متولی کا کہنا تھا کہ تقریباً 20 افراد پر مشتمل ایک گروپ نے درگاہ کو نہ صرف دھماکہ کرکے نقصان پہنچایا بلکہ انہیں اور درگاہ میں موجود دیگر دو افراد کو رسیوں سے باندھ دیا، انہیں مار اپیٹا اور پیسے لوٹ کر لیے گئے۔ حملہ آوروں نے وہاں ایک پرچی بھی چھوڑی تھی جس میں دھمکی دی گئی تھی،"اگر درگاہ کی مرمت کرنے کی کوشش کی گئی تو علاقے میں رہنے والے تمام مسلمانوں کا صفایہ کردیا جائے گا اور انتظامیہ ان کی کوئی مدد نہیں کرسکے گی۔"
Published: undefined
رواں برس جنوری میں ہماچل پردیش میں شدت پسند ہندو تنظیم 'ہندو جاگرن منچ' کے کارکنوں نے ایک درگاہ پر حملہ کرکے مزار کو منہدم کردیا تھا۔ انہوں نے اس کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی۔ جس میں کہا گیا تھا،"یہاں 'لینڈ جہاد' کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔اور ہماچل پردیش کے ہندو ہیروز اسلامی جہاد کے خلاف اپنی مہم جاری رکھیں گے۔"
Published: undefined
گزشتہ مئی میں اترپردیش کے بارہ بنکی ضلعے میں عدالت کی جانب سے اسٹے آرڈر جاری کیے جانے کے باوجود مقامی انتظامیہ نے تقریباً 100سال قدیم مسجد کو منہدم کردیا تھا۔ مسجد کو منہدم کرنے سے قبل پورے علاقے میں سکیورٹی فورس تعینات کردی گئی تھی۔ مسجد کی جگہ اب ایک میدان میں تبدیل کردی گئی ہے۔ جہاں گاڑیاں پارک کی جاتی ہیں۔ مقامی اعلی حکام نے بعد میں دعوی کیا کہ "اس جگہ پر تو کوئی مسجد تھی ہی نہیں۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز