اس کی ایک مثال میٹ ڈینزیکو کی ہے، وہ جب بھی کسی گروسری اسٹور میں خریداری کے بعد اپنی شاپنگ کی پیکنگ میں مصروف ہوتے تو اکثر مختلف کرپٹو کرنسیوں کے قیمتوں پر بھی اچٹتی ہوئی نظر ڈالتے رہتے اور اس دوران انہیں اپنے اندر بڑھتی ہوئی بے چینی کا احساس بھی ہو رہا ہوتا تھا۔ پھر ایک دن وہ بھی کرپٹو کرنسی کی لت کی لپیٹ میں آ گئے۔ وہ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ایسی کرنسیوں کے جنون کا حصہ بن گئے۔
Published: undefined
کورونا وائرس کی وبا کے دوران بے شمار انسان ڈیجیٹل کرنسیوں کے لین دین میں مصروف ہوتے گئے اور یہ ٹریڈنگ ایسے افراد کا ایک طرح سے اوڑھنا بچھونا بن گئی کیونکہ اس کاروبار نے ان کی سوچوں پر غلبہ حاصل کر لیا تھا۔ ڈیجیٹل کرنسیوں کے کاروبار کے پلیٹ فارم کرپٹو ڈاٹ کوم کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں ایسی کرنسیوں کے لین دین میں 221 ملین انسان شامل ہیں۔
Published: undefined
ہسپانوی شہر بارسلونا کے رہائشی انتالیس سالہ میٹ ڈینزیکو کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسیوں کے کاروبار کی لپیٹ میں آنے کے بعد انہوں نے کئی راتیں جاگ کر گزاریں کیونکہ ان کے ذہن پر ان کرنسیوں کا لین دین سوار ہو گیا تھا اور انہیں محسوس ہونے لگا تھا کہ وہ جلد ہی اپنی ذہنی صلاحیتوں سے محروم ہو جائیں گے۔
Published: undefined
امریکی شہری ڈینزیکو ایک ڈیزائنر ہونے کے علاوہ ویژؤل جرنلسٹ بھی ہیں۔ کووڈ انیس کی وبا کے دوران ان کی سوچ کے اثرات پر ان کی اہلیہ بھی نظر رکھے ہوئے تھیں کیونکہ وبا کے دوران گھر پر رہتے ہوئے وہ ہر وقت کرپٹو کرنسیوں کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ سے متعلق اندازوں میں گُم رہتے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس وجہ سے انہیں شدید جذباتی کیفیت اور پریشان کن حد تک ذہنی بے چینی کا سامنا رہتا تھا۔
Published: undefined
میٹ ڈینزیکو کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسیاں مثال کے طور پر بِٹ کوئن یا ایتھیریم وغیرہ انتہائی غیر مستحکم ہیں اور اسی لیے عام طور پر کئی کئی مہینوں میں ان کرنسیوں کی تجارت سے کمایا گیا منافع چند ہی منٹوں میں ضائع بھی ہو جاتا ہے۔
Published: undefined
عالمی سطح پر اس لین دین میں اب سینکڑوں ملین انسان مصروف ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ کرپٹو کرنسیوں کے جنون میں مبتلا ہونے والوں کی ذہنی کیفیت کسی رولر کوسٹر جیسی ہو جاتی ہے۔ ان کو ہر وقت کسی رولر کوسٹر کا سا تیز رفتار اتار چڑھاؤ اپنی گرفت میں لیے رکھتا ہے۔
Published: undefined
میٹ ڈینزیکو نے یہ نہیں بتایا کہ انہیں اس جنون میں کتنا مالی نقصان ہوا لیکن ان کے بینک اکاؤنٹ کی حالت ضرور خراب ہوئی۔ وہ اس جنون سے نکلنے کے بعد امریکا میں واپس اپنے آبائی گھر اس احساس کے ساتھ لوٹے تھے کہ اب وہ کرپٹو کرنسی کے جنون سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
Published: undefined
میٹ ڈینزیکو کا کہنا ہے کہ ان ڈیجیٹل کرنسیوں سے محفوظ رہنے کا راستہ یہ ہے کہ ٹوئٹر سے دور رہا جائے جہاں ایسی کرنسیوں کے شوقین افراد کا ایک بڑا مجمع ہر وقت آن لائن رہتا ہے۔ ڈینزیکو کا کہنا ہے کہ ذہنی صحت کی بہتری اور دائمی عدم استحکام سے بچاؤ کے لیے ایسا کرنا ضروری ہے۔
Published: undefined
ٹوئٹر پر رواں برس ستمبر میں چیک جمہوریہ کے ایک شہری کی داستان بھی سامنے آئی تھی، جو راتوں رات امیر بننے کے خواب دیکھتے ہوئے کرپٹو کرنسیوں کے حصول اور ان کی قدر میں مسلسل کمی کی وجہ سے قرضوں کے جال میں جکڑتا چلا گیا۔ ٹوئٹر پر اس چیک شہری نے بطور صارف اپنا نام 'یِرکا‘ رکھا ہوا ہے۔ اس کے مطابق وہ اب ڈپریشن اور بے گھری کی حالت میں زندگی گزار رہا ہے اور نئے سرے سے اپنی زندگی شروع کرنے کی کوشش میں ہے۔
Published: undefined
ماہرین کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسیوں کا جنون بھی جوئے کی لَت جیسا ہے۔ اسکاٹ لینڈ میں بحالیٴ صحت کے کاسل کریگ نامی ایک مرکز نے تو کرپٹو کرنسیوں کی لت کو جدید دور کی ایک وبا سے تعبیر کیا ہے۔
Published: undefined
اس طبی ادارے کے مطابق اس ڈیجیٹل نشے میں مبتلا ہونے والے افراد زیادہ تر عام مرد ہوتے ہیں۔ خواتین میں یہ تناسب مقابلتاﹰ اس لیے کم ہے کہ عورتوں کو ایسی کرنسیوں کے کاروبار کا شوق کم ہوتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز