پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ پرنس ہیری کی طرف سے شادی کے وعدہ کا دعوی کرنا ' جاگتی آنکھوں سے خواب دیکھنے کے مترادف‘ ہے۔ خاتون وکیل عرضی گذار کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فاضل جج نے کہا 'ہم آپ کے ساتھ صرف ہمدردی کا اظہار کرسکتے ہیں۔‘
Published: undefined
برطانوی شہزادے پرنس ہیری، جو شاہی خاندان سے بعض امور پر اختلافات کی وجہ سے پہلے ہی مسائل سے دوچار ہیں، نے شاید خواب میں بھی نہیں سوچا ہوگا کہ ان کے آباواجداد کی حکمرانی والے ملک بھارت کی کسی عدالت میں ان پر وعدہ پورا نہ کرنے کا مقدمہ چلا کر ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جائے گا۔
Published: undefined
Published: undefined
بھارتی صوبے پنجاب سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون وکیل پلویندر کور نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ چونکہ پرنس ہیری نے ان سے شادی کا وعدہ کرنے کے بعد اسے نہیں نبھایا اس لیے انہیں اور شادی کی راہ میں 'رخنہ ڈالنے والے‘ ان کے والد پرنس چارلس کو گرفتار کیا جائے۔
Published: undefined
پلویندر کور نے ہائی کورٹ میں دائر اپنی عرضی میں برطانیہ کے پرنس چارلس مڈلٹن کے بیٹے پرنس ہیری مڈلٹن کے خلاف قانونی کارروائی کرنے اور 'برطانوی پولیس سیل‘ کو بھی ان کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ خاتون وکیل پلویندر کور کا الزام تھا کہ پرنس ہیری نے ان سے شادی کرنے کا وعدہ تو کیا لیکن اسے پورا نہیں کیا، لہذا پرنس ہیری کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کی جائے اور انہیں بھارت لایا جائے تاکہ ان کی شادی میں مزید تاخیر نہ ہو۔
Published: undefined
ہائی کورٹ کے جج جسٹس انیل سنگھ سانگوان حالانکہ اس معاملے کی ورچوئل سماعت کرنا چاہتے تھے تاہم عرضی گزار کی خصوصی اپیل پر اس معاملے کی براہ راست سماعت کی گئی۔
Published: undefined
Published: undefined
جسٹس سانگوان نے جب عرضی گذار پلویندر کور سے پوچھا کہ کیا وہ کبھی برطانیہ گئی ہیں اوران کی ملاقات پرنس ہیری سے ہوئی ہے تو پلویندر کور نے نفی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان دونوں کی بات چیت صرف سوشل میڈیا کے ذریعے ہوئی ہے۔ اور وہ پرنس ہیری کے والد پرنس چارلس کو بھی باضابطہ یہ اطلاع دی چکی ہیں کہ ان کا بیٹا میرے(پلویندر) ساتھ 'انگیجڈ‘ ہے۔
Published: undefined
پلویندر کور نے اپنے دعوے کے ثبوت کے طور پر پرنس ہیری کے ساتھ اپنی بات چیت کے کچھ پرنٹ آوٹ بھی پیش کیے لیکن عدالت نے جب ان کو غور سے دیکھا تو انہیں غیر واضح پایا اور ان میں بعض جملے حذف شدہ ہیں۔
Published: undefined
فاضل جج نے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس عرضی پر غور کرنے جیسا کچھ بھی نہیں ہے۔ اسے انتہائی خراب طریقے سے ڈرافٹ کیا گیا ہے۔ یہ گرامر اور دلائل دونوں ہی لحا ظ سے درست نہیں ہے۔”مجھے لگتا ہے کہ یہ پرنس ہیری سے شادی کرنے کے لیے دن میں خواب دیکھنے کے علاوہ کچھ نہیں۔"
Published: undefined
جسٹس سانگوان کا کہنا تھا کہ اسے مبینہ بات چیت پر عدالت بھروسہ نہیں کرسکتی ہے کیونکہ اس بات کا امکان بہر حال موجود ہے کہ کسی شخص نے فیس بک اور ٹوئٹر پر پرنس چارلس کی نقلی آئی ڈی بناکر بات کی ہو۔ جسٹس سانگوان نے طنزیہ لہجے میں کہا،” ایسا لگتا ہے کہ نام نہاد پرنس چارلس پنجاب کے کسی گاؤں میں کسی سائبر کیفے میں بیٹھے ہوں اور اپنے لیے خوبصورت دلہن تلاش کررہے ہوں۔"
Published: undefined
انہوں نے عرضی گزارخاتون وکیل پلویندر کور سے کہا کہ میں آپ کے ساتھ صرف ہمدردی کا اظہار کرسکتا ہوں کہ آپ نے اس جھوٹی بات چیت کو اصلی تسلیم کرلیا۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined