پیرس میں ان چھ ٹین ایجرز کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے، جو ایک ٹیچر کا سر قلم کرنے جیسے لرزہ خیز واقعے میں مبینہ طور پر ملوث بتائے جا رہے ہیں۔ اس ٹیچر نے آزادی اظہار اور رائے پر ہونے والی ایک معمول کی بحث کے دوران اپنی کلاس کے بچوں کو پیغبر اسلام کے خاکے دکھائے تھے۔
Published: undefined
ٹیچر سیموئیل پیٹی کے قتل کے سلسلے میں اس مقدمے کا آغاز پیرس کی نابالغوں کی ایک کورٹ میں ہوا ہے۔ فرانسیسی پرائیویسی قوانین کی وجہ سے اس مقدمے میں ہونے والی کارروائیوں کو میڈیا کے سامنے عام نہیں کیا جائے گا۔
Published: undefined
اس مقدمے میں ایک ٹین ایجر لڑکی بھی شامل ہے، جو پیٹی کے قتل کے وقت تیرہ برس کی تھی۔ اس لڑکی پر الزام ہے کہ اس نے غلط بیانی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹیچر پیٹی نے کلاس روم میں خاکے دکھانے سے قبل بچوں سے کہا تھا کہ مسلمان اسٹوڈنٹ ہاتھ کھڑے کریں اور وہ کلاس روم سے باہر چلے جائیں۔
Published: undefined
بعد ازاں اس بچی نے تفتیش کاروں کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ اس نے جھوٹ بولا تھا۔ حقیقت یہ تھی کہ یہ بچی اس دن کلاس روم میں تھی ہی نہیں اور ٹیچر پیٹی نے کسی کو کلاس روم سے نکلنے کا نہیں کہا تھا۔
Published: undefined
اس مقدمے میں دیگر پانچ نابالغ بھی شامل ہیں۔ سن دو ہزار بیس میں ان کی عمریں چودہ اور پندرہ برس تھیں۔ ان پر الزام ہے کہ ان بچوں نے مجرمانہ سازش کی تھی، جس کا مقصد تشدد کرنا تھا۔ استغاثہ کو بتایا گیا ہے کہ ان بچوں نے تقریباً ساڑھے تین سو یورو دیے جانے کے وعدوں کے عوض قاتل کے سامنے اپنے ٹیچر کی شناخت کی تھی۔
Published: undefined
تفتیش سے معلوم ہوا تھا کہ قاتل کو ٹیچر کے نام، گھر کے پتے اور دیگر تفصیلات کا علم تھا لیکن اس نے کبھی اس ٹیچر کو دیکھا نہ تھا، اس لیے وہ اس کی شناخت نہیں کر سکتا تھا۔ ان تمام ٹین ایجرز کو اس سازش کے لیے دو تا ڈھائی سال کی سزائے قید سنائی جا سکتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس مقدمے میں آٹھ دسمبر تک فیصلہ محفوظ کر لیا جائے گا۔
Published: undefined
اس قتل کے سلسلے میں آٹھ دیگر افراد پر بھی مقدمہ چلایا جائے گا۔ ان افراد میں غلط بیانی کرنے والی ٹین ایجر لڑکی کا والد بھی شامل ہے، جس پر الزام ہے کہ اس نے سوشل میڈیا پر جھوٹا اور نفرت انگیز پراپیگنڈا کیا تھا۔
Published: undefined
پیرس کے نواح میں واقع ایک اسکول کے ٹیچر سیموئل پیٹی کو سولہ اکتوبر سن 2020 میں قتل کیا گیا تھا۔ ہسٹری اور جغرافیا کے اس ٹیچر کو ایک چیچین نژاد اٹھارہ سالہ اسٹوڈنٹ نے ہلاک کر دیا تھا۔ اس لڑکے نے 'توہین رسالت‘ کی وجہ سے پیٹی کا سر قلم کیا تھا۔ یہ اسٹوڈنٹ پولیس کی جوابی فائرنگ کی وجہ سے ہلاک ہو گیا تھا۔
Published: undefined
پیٹی نے اپنی کلاس میں آزادی اظہار پر ہونے والی ایک بحث میں پیغمبر اسلام کے وہ خاکے دکھائے تھے، جو طنزیہ نیوز پیپر چارلی ایبدو نے چھاپے تھے۔ یاد رہے کہ ان متنازعہ خاکوں کی اشاعت کے بعد جنوری سن 2015 میں کچھ انتہا پسندوں نے اس اخبار کے اشاعتی دفتر پر حملہ کرتے ہوئے اس اخبار سے وابستہ کچھ لوگوں کو قتل کر دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined