تھاماس اور میریلو نے اوماہا ورلڈ ہیرلڈ نامی اخبار کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ اپنے گھر کے باہر ایسے پھول کافی عرصے سے اگا رہے تھے جن کا رس شہد کی مکھیاں پسند کرتی ہیں لیکن انہیں یہ توقع بالکل نہ تھی کہ مکھیاں ان کے گھر کو اپنا گھر بنا لیں گی۔
Published: undefined
اس جوڑے کی رائے میں عین ممکن ہے کہ یہ مکھیاں اینٹوں کو جوڑنے کے لیے استعمال ہونے والے سیمنٹ میں کسی سوراخ سے دیوار کے اندر داخل ہو گئی تھیں۔ ان کے مطابق انہیں شہد کی مکھیوں کی موجودگی کا اس وقت پتا چلا جب انہوں نے دیکھا کہ کچن کی کھڑکی کے باہر کچھ شہد کی مکھیاں بھنبھنا رہی تھیں اور پھر انہیں گھر کی دوسری منزل پر 30 سے زیادہ مکھیاں نظر آئیں۔
Published: undefined
تھامس کے مطابق پہلے انہوں نے سوچا کہ ان مکھیوں کا خاتمہ زہر سے کیا جائے لیکن پھر انہیں یاد آیا کہ انہوں نے ماحول کے لیے شہد کی مکھیوں کی اہمیت سے متعلق بہت ٹی وی پروگرامز دیکھے ہیں۔ تب انہوں نے اوماہا بی کلب سے رابطہ کیا۔ اس کلب نے چھ سو ڈالر کے عوض ان شہد کی مکھیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔
Published: undefined
ان کے گھر کی دیوار میں پہلے ایک سوراخ کیا گیا اور ویکیوم کے ذریعے شہد کی مکھیوں کو جمع کیا گیا۔ دیوار کے اندر مکھیوں کی جانب سے بنایا گیا شہد بھی موجود تھا۔ اس جوڑے کا کہنا ہے کہ ان مکھیوں کی جانب سے بنایا گیا شہد انہوں نے بھی چکھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined