بھارتی وزیر اعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل نے بھارت کے لیے ایک نئے آئین کی ضرورت سے متعلق اپنے چیئرمین بی بیک دیب رائے کی متنازعہ تجویز سے خود کو الگ کرلیا ہے۔ کونسل نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا کہ اس حوالے سے دیب رائے کا مضمون بھارت سرکار یا وزیر اعظم کی اقتصادی مشاوری کونسل کے نظریات کی کسی بھی صورت میں عکاسی نہیں کرتا۔
Published: undefined
بی بیک دیب رائے نے اس ہفتے کے اوائل میں ایک اخبار میں اپنے ایک مضمون میں لکھا تھا کہ بھارت کا موجودہ آئین نوآبادیاتی وراثت کا مظہر ہے اور ملک کے عوام کے لیے ایک نئے آئین کی ضرورت ہے۔ انہوں نے لکھا تھا، "ہم جس بات پر بحث کرتے ہیں اس کا بیشتر حصہ آئین سے شروع اور ختم ہوتا ہے۔ چند ترامیم سے کچھ نہیں ہو گا۔ ہمیں دوبارہ ازسرنو غور کرنا ہو گا اور اولین اصولوں سے آغاز کرنا ہو گا۔ اور یہ پوچھنا ہو گا کہ آئین کی تمہید میں درج سوشلسٹ، سیکولر، جمہوری، انصاف، ازادی اور مساوات الفاظ کا اب کیا مطلب رہ گیا ہے۔ ہمیں خود کو ایک نیا آئین دینا ہو گا۔"
Published: undefined
دیب رائے نے بعض حوالوں کے ساتھ لکھا ہے کہ تحریری آئین کی مدت صرف 17 برس ہوتی ہے۔ لیکن"ہمارا موجودہ آئین بڑی حد تک گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1935پر مبنی ہے۔ اس طرح یہ ایک نوآبادتی وراثت ہے۔" انہوں نے مزید لکھا ہے کہ " ڈاکٹر امبیڈکر (آئین ساز کمیٹی کے سربراہ) نے بھارتی آئین ساز اسمبلی اور 2 ستمبر 1953 کو راجیہ سبھا میں بھی کہا تھا کہ آئین پر نظرثانی ہوتی رہنی چاہئے۔"
Published: undefined
متعدد سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے وزیر اعظم کے اعلیٰ اقتصادی مشیر کی تجویز پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ بعض رہنماوں نے اسے ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے آئین کو تبدیل کرنے کے لیے راہ ہموار کرنے کی کوشش قرار دیا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ شدت پسند ہندو تنظیمیں بھارتی آئین کو تبدیل کرنے اور بھارت کو ایک ہندو راشٹر بنانے کا مطالبہ دہراتی رہتی ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے مودی حکومت نے بی بیک دیب رائے کے ذریعہ پانی میں پتھر پھینک کر ردعمل جاننے کی کوشش کی ہے۔
Published: undefined
کانگریس پارٹی کے سینیئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر جئے رام رمیش نے کہا کہ ببیک دیب رائے کے ذریعہ حکومت نے موجودہ آئین کو کوڑے دان میں ڈال دینے کی تجویز پیش کردی ہے جو سنگھ پریوار کے ایجنڈے پر ہمیشہ رہا ہے۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا، "اہل وطن کو ہوشیار ہو جانا چاہئے۔" لالو پرساد کی جماعت راشٹریہ جنتا دل کے رکن پارلیمان منوج جھا کا کہنا، "دیب رائے کے ذریعہ ٹھہرے ہوئے پانی میں پتھر پھینکا گیا ہے تاکہ لہریں پیدا ہوں، پھر کچھ اور لوگ ایسا کریں گے اور یہ کہا جائے گا کہ یہ مطالبہ تیز ہوتا جا رہا ہے۔"
Published: undefined
ایک دیگر اپوزیشن جماعت جنتا دل یونائٹیڈ کے قومی سکریٹری راجیو رنجن نے کہا کہ بی جے پی نے کئی مواقع پر آئین کے بنیادی کردار کو بدلنے کی کوشش کی ہے اور بی بیک دیب رائے کے تازہ بیان نے بی جے پی اور آر ایس ایس کی تشویش ناک سوچ کو ایک بار پھر اجاگر کر دیا ہے۔" انہوں نے تاہم کہا کہ بھارت اس طرح کی کوششوں کو کبھی قبول نہیں کر ے گا۔
Published: undefined
دریں اثنا بی بیک دیب رائے نے ایک بیان میں کہا کہ ان کی تجویز پر بلا وجہ ہنگامہ کیا جا رہا ہے۔ یہ ان کی ذاتی رائے ہے اور اس طرح کی رائے وہ پہلے بھی ظاہر کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، "یہ افسوس کی بات ہے کہ ان کی ذاتی رائے کو وزیر اعظم مودی کی رائے کے طورپر پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined