اس پيش رفت پر انقرہ حکومت نے شديد رد عمل ظاہر کيا۔ ترکی کے شہر استنبول کی ايک بڑی يونيورسٹی ميں ايک متنازعہ تقرری کے خلاف جاری طلبا کے احتجاجی مظاہروں ميں چند ايسی تصاوير بھی ديکھی گئيں، جن ميں مسلمانوں کے مقدس ترين مذہبی مقام خانہ کعبہ کی تصویر کے ساتھ ہم جنس پرستوں کا روایتی جھنڈا دکھایا گیا تھا۔
Published: 06 Feb 2021, 6:40 AM IST
يہ مسلمانوں کے ليے انتہائی حساس معاملہ ہے۔ يہی وجہ ہے کہ حکومتی حلقوں کی جانب سے اس پر شديد رد عمل ظاہر کيا گيا۔ احتجاج کا يہ سلسلہ اب ملک کے کئی شہروں تک پھيل چکا ہے اور سياسی مبصرين اسے سن 2013ء کے بعد ترکی ميں صدر رجب طيب ايردوآن کے خلاف سب سے بڑی احتجاجی تحريک قرار دے رہے ہيں۔
Published: 06 Feb 2021, 6:40 AM IST
Published: 06 Feb 2021, 6:40 AM IST
قريب ايک ماہ قبل صدر ايردوآن نے مليح بُولُو کو استنبول کی بوازک يونيورسٹی کا ريکٹر مقرر کيا۔ بُولُو حکمران جماعت کے بہت قريب سمجھے جاتے ہيں۔ اساتذہ اور طلبا نے تقرری کو شعبہ ادب و تعليم ميں آزادی اور جمہوری اقدار کے خلاف قرار ديتے ہوئے اس کے خلاف آواز اٹھائی۔ بُولُو سے ان کے استعفے کا مطالبہ کيا گيا، جسے انہوں نے مسترد کر ديا۔
Published: 06 Feb 2021, 6:40 AM IST
گزشتہ ہفتوں کے دوران يہ احتجاج زور پکڑتا گیا اور مظاہرين کے خلاف پوليس کے سخت کريک ڈاؤن کے مناظر سامنے آنے لگے۔ اب فروری کے اوائل ميں يہ احتجاج ايک باقاعدہ تحريک کی شکل اختيار کر گيا ہے اور ملک گير سطح پر چھ سو سے زائد افراد کو گرفتار کيا جا چکا ہے۔ بيشتر مظاہرين کو بعد ازاں رہا بھی کر ديا گيا۔ کئی مقامات پر پوليس کی کارروائی ميں آنسو گيس کا استعمال اور لاٹھی چارج بھی ديکھا گيا۔
Published: 06 Feb 2021, 6:40 AM IST
Published: 06 Feb 2021, 6:40 AM IST
امريکا، يورپی يونين اور اقوام متحدہ نے ترکی ميں مظاہرين کے خلاف طاقت کے استعمال کی شديد مذمت کی۔ يورپی يونين کی خارجہ پاليسی کے سربراہ جوزیپ بوريل نے چار فروری کو اس بارے ميں ایک تفصيلی بيان جاری کيا، جس ميں ترکی کے حالات اور وہاں جاری واقعات پر گہری تشويش کا اظہار کیا گیا۔ جواباﹰ ترک وزارت خارجہ نے کل جمعہ پانچ فروری کو جاری کردہ اپنے ایک بيان ميں اس بین الاقوامی رد عمل کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ ترکی کے اندرونی معاملات ميں دخل اندازی نہ کی جائے۔
Published: 06 Feb 2021, 6:40 AM IST
ترک وزارت داخلہ نے اسی ہفتے بتايا کہ اس احتجاج ميں شريک بائيس مظاہرين کے دہشت گرد تنظيموں کے ساتھ روابط ہيں۔ صدر ايردوآن نے بھی تمام مظاہرين کو دہشت گردوں سے تعبير کرتے ہوئے کہا کہ ان طلبا کے خلاف سخت ايکشن ليا جائے گا، جو قومی اور معاشرتی اقتدار کی خلاف ورزی کرتے پائے گئے۔
Published: 06 Feb 2021, 6:40 AM IST
Published: 06 Feb 2021, 6:40 AM IST
استنبول کی سب سے معتبر يونيورسٹی ميں شروع ہونے والا احتجاج اس وقت شدت اختيار کر گيا، جب چند طلبا نے نئے ريکٹر مليح بُولُو کے دفتر کے باہر ايسے پوسٹر لگا دیے، جن ميں مسلمانوں کے مقدس ترین مذہبی مقام خانہ کعبہ کو ایسے دکھایا گیا تھا کہ اس کی ایک تصویر پر ايل جی بی ٹی يا ہم جنس پرست کميونٹی کا جھنڈا لہرا رہا تھا۔ اس موضوع پر کئی تصاوير سوشل ميڈيا پر بھی کافی زیادہ شيئر کی گئيں۔
Published: 06 Feb 2021, 6:40 AM IST
ہم جنس پرستی کا ترک طلبا اور اساتذہ کی اس احتجاجی تحريک سے براہ راست کوئی تعلق نہيں مگر چند افراد کے اس بہت متنازعہ عمل نے اس معاملے کو ایک تعلیمی تنازعے کے عین مرکز ميں دھکیل دیا۔ بدھ کے روز صدر ایردوآن نے بھی اس بارے میں ایک سخت بيان ديا۔ انہوں نے کہا، ''ايل جی بی ٹی جيسی کوئی شے ہے ہی نہيں۔ يہ ملک اور معاشرہ اخلاقيات پر مبنی ہیں اور مستقبل ميں بھی ايسا ہی ہو گا۔‘‘
Published: 06 Feb 2021, 6:40 AM IST
قبل ازيں ترک وزير داخلہ سليمان سوئلو نے بھی ايک ٹويٹ مں کہا تھا کہ 'چار ايل جی بی ٹی کارکنوں‘ کو پکڑ ليا گيا ہے اور يونيورسٹی ميں ان کا کلب بند کرا ديا گيا ہے۔ يورپی اور امريکی حکام نے اس واقعے کے تناظر ميں ترکی ميں ہم جنس پرستوں کے خلاف استعمال کی گئی زبان کو 'نفرت آميز‘ قرار ديتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
Published: 06 Feb 2021, 6:40 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Feb 2021, 6:40 AM IST