سماج

پاکستان اور افغانستان سے آنے والی ہیروئین بیلجیم حکام کے لیے درد سر

بیلجیم کے حکام کا کہنا ہے کہ یورپ کی اہم بندرگاہ اینٹورپ میں پکڑی گئی کوکین کی مقدار گزشتہ سال 36 فیصد بڑھ کر تقریباً 90 ٹن تک پہنچ گئی۔

علامتی فائل تصویر آئی اے این ایس
علامتی فائل تصویر آئی اے این ایس  

وزیر خزانہ ونسنٹ وان پیٹگیم نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا،''یہ اعداد و شمار خطرناک ہیں۔‘‘ بیلجیم کے وزیر خزانہ نے اس پیش رفت کو عالمی سطح پر منشیات کی بڑھتی مانگ اور گزشتہ برس بیلجیم کی زیرقیادت قانون نافذ کرنے والے آپریشن اسکائی کو ٹھہرایا۔ اس آپریشن کے ذریعے ان منشیات کے اسمگلروں کے فون ٹیپ کیے گئے جو سمجھتے تھے کہ وہ سیٹیلائیٹ فون کا محفوظ طریقہ استعمال کر رہے رہیں۔

Published: undefined

بیلجیم کی کسٹم سروس کا کہنا ہے کہ سن 2020 میں 65.5 ٹن کوکین پکڑی گئی تھی جبکہ گزشتہ سال89.5 ٹن کوکین پکڑی گئی۔ اس کوکین کی قیمت 12.76 بلین یورو بنتی ہے۔

Published: undefined

کسٹم سروس کے سربراہ کرسٹیان وانڈرویرین نے کہا کہ اسپین اور نیدرلینڈز کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اب بیلجیم یورپ میں کوکین کے داخلے کی سب سے اہم گزر گاہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما، ایکواڈور اور پیراگوئے سے یہ کوکین یورپ لائی جا رہی ہے۔

Published: undefined

وانڈرویرین نے مزید کہا کہ بیلجیم حکام نے گزشتہ سال 11.71 ٹن چرس اور 1.35 ٹن ہیروئن بھی ضبط کی تھی۔ ''جس چیز نے ہمیں سب سے زیادہ پریشان کیا وہ ہیروئن ہے جو پاکستان اور خاص طور پر افغانستان سے آ رہی ہے۔‘‘

Published: undefined

اس یورپی ملک کے حکام کا کہنا ہے کہ کنٹینرز کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ کا پتا لگانے کے لیے بندرگاہ کی جانچ پڑتال کو تیز کیا جا رہا ہے۔ ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، منشیات سونگھنے والے کتوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے اور کنٹینرز کی جانچ پڑتال کے لیے پانچ بڑے ایکسرے سکینر لائے گئے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined