سماج

پاؤں پر کلہاڑی مارنا ہم سے سیکھیے

ایسے پتلے حالات میں مورخہ نو مئی بروز منگل پورے ملک میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی اور یہ اب تک کی تاریخ کا سب سے طویل قومی ڈیجیٹل بلیک آؤٹ قرار پا چکا ہے۔

پاؤں پر کلہاڑی مارنا ہم سے سیکھیے
پاؤں پر کلہاڑی مارنا ہم سے سیکھیے 

پاکستان میں 25 ملین لوگ براڈ بینڈ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔ فری لانس کام (آؤٹ سورسنگ) اور کل وقتی و جُزوقتی ڈیجیٹل خدمات انجام دینے والی تربیت یافتہ افرادی قوت کے اعتبار سے پاکستان دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔

Published: undefined

پاکستان میں اس وقت لاکھوں نوجوان ”گِگ اکانومی‘‘ سے منسلک ہیں۔ یعنی وہ ڈیجیٹل ایپس کی مدد سے روزی روٹی کماتے ہیں۔ فوڈ پانڈا، بائکیا، کریم کیب سمیت سروس ڈیلیوری والی درجنوں آن لائن ٹریڈنگ و مارکیٹنگ کمپنیاں ہیں جن کے طفیل ہزاروں گھروں کا چولہا جلتا ہے۔ نیز گزشتہ حکومت کی طرح موجودہ حکومت بھی ڈیجیٹل پاکستان بنانے کا خواب دیکھ رہی ہے۔

Published: undefined

ایسے وقت جبکہ ڈالر روپے کو لِٹا لِٹا کے مار رہا ہے، آئی ایم ایف نے محض ایک 1.1 ارب ڈالر کی قسط دینے کے لیے پاکستان کو پچھلے سات ماہ سے خون تھکوا رکھا ہے۔ سونے کی فی تولہ قیمت دو لاکھ چالیس ہزار روپے کی چھت پھاڑ چکی ہے۔ پاکستان کو دیوالیہ پن سے بچنے کے لیے 30 جون تک 3.7 بلین ڈالر بیرونی قرضوں کی قسط کی مد میں ہر صورت میں ادا کرنے ہیں اور سرکار کے کھیسے میں اس وقت سوا چار ارب سے کچھ اوپر ڈالر پڑے ہیں جو محض ایک ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔

Published: undefined

ایسے پتلے حالات میں مورخہ نو مئی بروز منگل پورے ملک میں انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی اور یہ اب تک کی تاریخ کا سب سے طویل قومی ڈیجیٹل بلیک آؤٹ قرار پا چکا ہے۔ چنانچہ مواصلاتی رابطے میں رکاوٹ کے سبب چار دن تک اگر کوئی صنعت تیزی سے پھلتی پھولتی رہی تو وہ غیر یقینی اور افواہ سازی کا کاروبار تھا۔

Published: undefined

مقامی 24 کروڑ عوام بھلے نہ دیکھ پائے کہ پچھلے چار دن میں انہی کے ملک میں کہاں کہاں کیا کیا کاروائیاں ہوئی ہیں مگر پاکستان سے باہر ساری دنیا تک یہ اطلاعات مصدقہ و غیر مصدقہ وڈیوز کی شکل میں برابر پہنچتی رہیں۔

تھوک میں پکوڑے تلنے کا فن/ کئی چاند تھے سرِ آسماں/ ڈالر، ڈرامہ، ڈار اور ڈر

Published: undefined

ان وڈیوز کے بل پر گلوبل نیٹ ورک، ایکسیس ناؤ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ جیسی تنظیمیں حکومتِ پاکستان کو اپنے ہی آئین میں درج آزادیِ اظہار کی شقیں یاد دلاتی رہیں۔ انٹرنیٹ پر اس ملک گیر پابندی سے حالات اب تک کتنے سدھرے، کتنا امن بحال ہوا، سرکاری و عسکری تنصیبات پھونکنے والے کتنے شرپسند پکڑے گئے؟ اگر انٹرنیٹ بند نہ کیا جاتا تو تباہی کا دائرہ کتنا پھیل سکتا تھا؟ اس پابندی سے تشدد میں کتنے فیصد کمی آئی؟

Published: undefined

کیا انٹرنیٹ پر پابندی کو خاطر میں نہ لانے والے ایپس اور سسٹمز پر بھی ریاست کی کوئی گرفت ہے؟ ہاں یہ ضرور ہوا کہ اس پابندی کو بائی پاس کرنے کے لیے سرکردہ تحقیقی کمپنی ”ٹاپ ٹین وی پی این‘‘ کے مطابق وی پی این کی ڈیمانڈ میں پابندی کے پہلے اور دوسرے دن لگ بھگ 1400 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔

Published: undefined

اس عظیم الشان ذہین فیصلے کے نتیجے میں ادھ موئی معیشت مزید جاں بلب ہو گئی۔ 2013ء میں اس ملک میں تین برس تک یو ٹیوب پر پابندی لگی رہی۔ یکم جولائی 2015ء سے 30 جون 2016ء تک پاکستان میں انٹرنیٹ سروس چھ بار معطل ہونے سے ڈیجیٹل معیشت کو لگ بھگ 70 ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔ تب اس کا حجم بھی کم تھا۔

Published: undefined

آج صورت یہ ہے کہ انٹرنیٹ پر پابندی کے بعد صرف 48 گھنٹے میں ٹیلی کام کمپنیوں کو 2.85 ملین ڈالر کا کاروباری نقصان ہوا۔ یوں حکومت بھی لگ بھگ ایک ملین ڈالر ٹیکس ریوینیو سے محروم ہو گئی۔ اگر اس نقصان کو چار دن کی پابندی سے ضرب دی جائے تو ٹیلی کام سیکٹر کو مجموعی طور پر کم ازکم پانچ ملین ڈالر کا نقصان ہوا اور سرکار کو دو ملین ڈالر ٹیکس سے محروم ہونا پڑا۔

Published: undefined

جبکہ ڈیجیٹل معیشت کے اتار چڑھاؤ پر نظر رکھنے والے ایک مبصر اسامہ خلجی کا اندازہ ہے کہ انٹرنیٹ کی مکمل معطلی سے ایک دن کا مجموعی معاشی نقصان کم ازکم 56 ملین ڈالر بنتا ہے۔ ٹریکس پاکستان کی تیسری یا چوتھی بڑی ای کامرس کمپنی کہلاتی ہے۔ اس کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پہلے 48 گھنٹوں میں اس کی کاروباری سرگرمیوں میں 36 فیصد گراوٹ آئی ہے۔

Published: undefined

ون لنک اور ایچ بی ایل پاکستان کے دو سب سے بڑے ڈیجیٹل پیمنٹ سسٹم آپریٹرز ہیں۔ ان کے مطابق پہلے 48 گھنٹوں میں انٹرنیشنل ٹریڈ ٹرانزیکشنز میں 45 فیصد اور پوائنٹ آف سیل ٹرانزیکشنز میں 60 فیصد کا اتار دیکھنے میں آیا۔

Published: undefined

اندرونِ ملک ہر طرح کے چھوٹے بڑے کاروباری کا اعتماد مجروح ہوا سو ہوا مگر بین الاقوامی سرمایہ کار جو پہلے ہی پاکستانی معیشت کی ڈانوا ڈولیت کے سبب پچھلے ایک برس کے دوران کوئی بھی روایتی یا ڈیجیٹل آرڈر دینے سے پہلے دس بار سوچتا ہے۔ اب انٹرنیٹ کی تازہ معطلی کے بعد تو اس کا اعتماد یا سرمایہ لگانے کا موڈ بھی کم ازکم ایک برس کے لیے معطل ہو چکا ہے۔

Published: undefined

کہنے کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) ایک خودمختار ادارہ ہے لیکن وہ انٹرنیٹ ٹریفک پر کس قانون کے تحت یا کن کن ظاہری یا باطنی قوتوں کے کہنے پر اپنی عقلِ سلیم استعمال کیے بغیر پابندی لگا دیتا ہے ۔یہ بھی پاکستانی گورننس کے دیگر معموں کی طرح ایک معمہ ہے۔

Published: undefined

بلوائیوں کے ہاتھوں جو نقصان ہوا سو ہوا، ان سے نمٹنے کی حکمتِ عملی کے تحت انٹرنیٹ کو جس طرح ان علاقوں میں بھی معطل رکھا گیا جہاں ایک گلاس تک نہیں ٹوٹا اور اس کے عوض ایک ایک ڈالر کے لیے ترستی معیشت کو جتنا نقصان پہنچا اس کی بھرپائی یا ازالہ کون کرے گا؟ یہ ایک اور معمہ ہے۔

Published: undefined

ایک راستہ یہ ہے کہ اس طرح کے عجلتی و بے دماغ اقدامات کے تدارک کے لیے زنجیرِ عدل ہلائی جائے۔ اس بابت لاہور ہائی کورٹ میں ایک پیٹیشن دائر کی جا چکی ہے مگر عدالت کو بھی کوئی جلدی نہیں تھی۔ اس نے پہلی پیشی کی تاریخ 22 مئی رکھی اور اس پیشی سے پہلے ہی انٹرنیٹ پر سے پابندی فی الحال ہٹا لی گئی۔ چنانچہ یہ پیٹیشن بھی فی الحال بے اثر ہو گئی۔

تھا ارادہ تری فریاد کریں حاکم سے/ وہ بھی اے شوخ ترا چاہنے والا نکلا (نظیر اکبر آبادی)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined