سماج

بارسلونا کا گرجا گھر روزے داروں کا میزبان!

یورپ کے کئی ملکوں میں کورونا وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ اس دوران بارسلونا کے سانتا انا چرچ نے شہر کے مسلمانوں کے لیے اپنے کلوئسٹرز کو افطاری اور تراویح کی نماز ادا کرنے کے لیے کھول دیا ہے۔

بارسلونا کا گرجا گھر، روزے داروں کا میزبان
بارسلونا کا گرجا گھر، روزے داروں کا میزبان 

اسپین کے شہر بارسلونا کے ایک گرجا گھر نے مذہبی رواداری کی مثال قائم کرتے ہوئے مسلم افراد کو اپنی محراب دار چھت کے علاقے کو استعمال کرنے کا موقع دیا ہے۔

Published: 04 May 2021, 4:24 AM IST

پچاس سے ساٹھ کے درمیان مسلمان بارسلونا کے سانتا انا چرچ کے کلوئسٹرز میں پہنچ کر ہر شام افطاری کرتے ہیں اور پھر عبادت کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔ کسی گرجا گھر میں محراب دار چھت کے نیچے والے حصے کو کلوئسٹرز کہتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے آنے والے مسلمانوں کو کورونا لاک ڈاؤن ضوابط کا احترام بھی کرنا ہوتا ہے۔ ان افراد میں زیادہ تر مسلمان وہ ہیں جو بیروزگار ہیں۔ افطاری کے لیے مسلمان خاندانوں کی جانب سے رضا کارانہ طور پر گھر کا پکا ہوا لذیز کھانا پیش کیا جاتا ہے۔

Published: 04 May 2021, 4:24 AM IST

کورونا اور رمضان

Published: 04 May 2021, 4:24 AM IST

رواں برس یورپ کے مختلف ممالک کی عوام کے ساتھ ساتھ مسلمان آبادی کو بھی گزشتہ برس کے مقابلے میں زیادہ سخت لاک ڈاؤن کا سامنا ہے۔ ایسے میں مسلمان اقلیت رمضان میں کورونا لاک ڈاؤن کے ضوابط سے پریشانی کا سامنا کر رہی ہے۔ رمضان میں مسلم خاندانوں اور دوستوں کے حلقے شام کے وقت روزے کی افطاری ایک ساتھ کرنے کو احسن خیال کرتے ہیں۔

Published: 04 May 2021, 4:24 AM IST

سانتا انا چرچ

Published: 04 May 2021, 4:24 AM IST

پتھروں سے تعمیر شدہ صدیوں پرانے تاریخی گرجا گھر کی انتظامیہ نے کلوئسٹرز کے اندرونی حصے نماز کی ادائیگی کے لیے کھول دیے ہیں۔ رمضان کے مہینے میں اس گرجا گھر کی جانب سے اس پیشکش کی یورپی مسلم حلقوں نے پرزور الفاظ میں پذیرائی کی ہے۔ گرجا گھر کے سینیئر پادری فادر پیو سانچیز عمومی طور پر مختلف ادیان کے ماننے والوں کے ساتھ خیالات کا تبادلہ کرتے رہتے ہیں اور اسے وہ ایک ساتھ مل جُل کر رہنے کا عمل بھی قرار دیتے ہیں۔ مسلمانوں کو عبادت کی اجازت ملنے کے بعد سانتا انا چرچ کے مرکزی وسیع صحن میں لگے مالٹے کے درختوں کے جھنڈ تلے باقاعدہ آذان بھی دی جاتی ہے۔

Published: 04 May 2021, 4:24 AM IST

‘ہم سب ایک جیسے ہیں‘

Published: 04 May 2021, 4:24 AM IST

مراکش سے تعلق رکھنے والے ستائیس سالہ حافظ ابراہیم نے کیتھولک چرچ کی جانب سے افطاری و نماز کی ادائیگی کی پیشکش کے حوالے سے کہا کہ کوئی کیتھولک ہو یا کسی اور مذہب کا ماننے والا، اب میں مسلمان ہوں لیکن حقیقت میں سبھی ایک جیسے ہیں۔ بربر نسل کے حافظ ابراہیم چرچ میں دی جانے والی افطاری میں شریک ہوتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ سب بھائی بھائی ہیں اور ایک دوسری کی مدد سب سے اہم ہے۔

Published: 04 May 2021, 4:24 AM IST

افطار کا انتظام

Published: 04 May 2021, 4:24 AM IST

بارسلونا میں قائم کاتالان ایسوسی ایشن برائے مراکشی خواتین کی صدر فوزیہ شیتی محدود پیمانے پر افطار کا بندوبست کرتی تھیں لیکن ایک بڑی متبادل جگہ ملنے پر وہ خوش ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے لوگ بہت خوش ہوئے ہیں کہ مسلمان ایک کیتھولک گرجا گھر میں افطار کے لیے جا رہے ہیں۔ فوزیہ شیتی کا مزید کہنا ہے کہ مذاہب متحد رہنے کی تلقین کرتے ہیں۔ چرچ کا کلوئسٹرز کھلا اور ہوا دار ہے اور اس میں سماجی فاصلے کے ضابطے کا احترام بھی ممکن ہے۔

Published: 04 May 2021, 4:24 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 04 May 2021, 4:24 AM IST