یہ رجحان انگلینڈ اور ویلز کے علاقوں سے ملنے والے اعداد و شمار کی بنیاد پر سامنے آیا ہے۔ برطانوی دفتر شماریات نے اپنے سابقہ سروے میں واضح کیا تھا کہ سفید فام آبادی کے مقابلے میں سیاہ فام اور دوسری نسلی اقلیتیں کورونا کی لپیٹ میں زیادہ آ سکتی ہیں۔
Published: undefined
برطانوی دفتر شماریات کے مطابق مسلمان آبادی میں بقیہ تمام اقلیتوں کے مقابلے میں کورونا کی اموات زیادہ ہوئی ہیں۔ ان کے بعد یہودی، ہندو اور سکھ یا خود کو لادین کہنے والے ہیں۔ حکام نے بتایا ہے کہ ان اقلیتوں میں بھی ہلاکتوں کی تعداد خاصی زیادہ ہے۔
Published: undefined
دنیا بھر میں کورونا وائرس سے پھیلنے والی بیماری سے ہونے والی ہلاکتیں ساڑھے چار لاکھ سے زائد ہو چکی ہیں اور ان میں بیالیس ہزار دو سو اٹھاسی اموات برطانیہ میں ہوئی ہیں۔
Published: undefined
اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے مسلم کمیونٹی کے مردوں میں ممکنہ شرح اموات ایک لاکھ افراد میں 98.9 فیصد ہے جبکہ خواتین میں ہلاکتوں کا تناسب 98.2 فیصد بتایا گیا ہے۔ وہ افراد جو خود کو لامذہب قرار دیتے ہیں ان کے مردوں میں کورونا سے موت کا تناسب 80.7 فیصد جب کہ خواتین میں 47.9 فیصد ہے۔
Published: undefined
ان اعداد و شمار کو ایک سابقہ جائزے کا تسلسل قرار دیا گیا ہے جس میں واضح کیا گیا تھا کہ برطانیہ میں کووڈ انیس کی بیماری ایشیائی اور سیاہ فام افراد کو اپنی لپیٹ میں قدرے زیادہ لے سکتی ہیں۔ ان کی ہلاکتوں کا تناسب پچاس فیصد ظاہر کیا گیا تھا۔
Published: undefined
برطانیہ کے دفتر شماریات نے اموات کا ریکارڈ مرتب کرتے ہوئے ان اقلیتوں کے سماجی اقتصادی حالات کو بھی سامنے رکھا۔ کم سماجی و معاشی وسائل رکھنے والے نسلی گروپوں کی زندگیوں کو بھی قدرے زیادہ خطرہ ہے۔ ادارے نے بتایا کہ یہودی لوگ عیسائی لوگوں کے مقابلے میں کورونا وائرس کی پکڑ میں زیادہ آ سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined