بھارت کا دعوی ہے کہ چھتیس سالہ چینی شہری ہان جن وی کو بھارت اور بنگلہ دیش کی سرحد پر اس وقت گرفتار کیا گيا تھا جب وہ بھارتی علاقے میں داخل ہو گیا تھا۔ حکام کے مطابق چونکہ ان کے پاس قانونی سفری دستاویزات موجود نہیں تھے اس لیے تفتیشی ایجنسیاں ان سے اب بھی پوچھ گچھ کر رہی ہیں۔
Published: undefined
مذکورہ چینی شہری کو بھارتی سرحدی دستے ’بارڈر سکیورٹی فورسز‘ (بی ایس ایف) نے ریاست مغربی بنگال کے شہر مالدہ کی ملک سلطان پور چیک پوسٹ سے گرفتار کیا تھا۔ بی ایس ایف کا دعویٰ ہے کہ وہ بنگلہ دیش سے بھارتی علاقے میں داخل ہوئے اور جب انہیں روکا گيا تو انہوں نے فرار ہونے کی کوشش بھی کی، پھر سکیورٹی اہلکاروں نے ان کا تعاقب کرتے ہوئے ان کو پکڑ لیا۔
Published: undefined
بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ ہان جن وی کی تحویل سے مواصلاتی نظام سے وابستہ کئی الیکٹرانک ڈیوائسز دستیاب ہوئی ہیں۔ ان کے پاس سے ایپل کا لیپ ٹاپ اور آئی فون کے ساتھ ساتھ دو چینی، ایک بنگلہ دیشی اور ایک بھارتی سِم کارڈ اور پیسوں کی لین دین والی چند مشینیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔
Published: undefined
اس کے علاوہ کچھ امریکی ڈالر اور چند اے ٹی ایم کارڈز بھی ان کے پاس سے ملے ہیں۔ ان کے پاسپورٹ میں نیپال اور بنگلہ دیش کا درست ویزا بھی ہے۔ حکام نے اس حوالے سے میڈیا کے ساتھ بعض تصویریں بھی شیئر کی ہیں اور ان کی گرفتاری اور ان سے پوچھ گچھ پر مبنی بعض ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے ہیں۔
Published: undefined
بی ایس ایف نے ہان جن وی کو گرفتاری کے بعد مقامی پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ان سے اب ابھی تفتیش کی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ لیکن بھارتی میڈيا ایجنسیز کی رپورٹوں کے مطابق زیر حراست چینی شہری عمدہ انگریزی زبان بولتا ہے اور لگتا ہے کہ وہ کافی تربیت یافتہ ہے۔
Published: undefined
بھارتی میڈيا نے تفتیشی حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ ان کے پاس سے جس نوعیت کا ساز و سامان ملا ہے اس سے لگتا ہے کہ ’’غالباﹰ وہ چینی ایجنسی کے لیے کام کرتے ہوں گے۔‘‘ تاہم سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
Published: undefined
مقامی میڈیا کے ذرائع کے مطابق ہان نے بھارت میں داخل ہونے کے لیے چین کے بجائے بنگلہ دیش کو ترجیح دی۔ ’’ان کے پاس سے جس نوعیت کے دستاویزات ضبط کیے گئے ہیں اس سے لگتا ہے کہ وہ بھارت میں اپنے آپ کو اچھی طرح سے قائم کرنی کی کوشش کر رہے تھے۔ ان کے ایک کاروباری پارٹنر کو لکھنؤ سے پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا تھا اس لیے ان پر حکام کی پہلے سے نظر تھی۔‘‘
Published: undefined
بعض اطلاعات کے مطابق چینی شہری بھارت میں بعض سائبر حملوں کا منصوبہ بنا رہے تھے اور تفتیش کے دوران مبینہ طور پر انہوں نے ان باتوں کا اعتراف بھی کیا ہے۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اس معاملے کا تعلق سائبر حملوں سے زیادہ سکیورٹی سے ہے۔
Published: undefined
اس حوالے سے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئر کیا گيا ہے جس میں چینی شہری ہان جن وی ایک افسر کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ وہ اپنا تعارف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ بنگلہ دیش آئے تھے اور ’’غلطی سے بھارت میں داخل ہو گئے جس کی وجہ سے انہیں گرفتار کر لیا گيا۔‘‘
Published: undefined
ایک سوال کے جواب میں وہ کہتے ہیں کہ انہیں نہیں معلوم کہ وہ کہاں سے بھارت میں داخل ہوئے کیونکہ بنگلہ دیش اور بھارت کی سرحد پر تو دریا ہیں اور وہاں کوئی ایسا نشان بھی نہیں تھا جس سے یہ پتہ چلتا کہ کس جانب بھارت ہے اور کس جانب بنگلہ دیش۔ بات چيت کے دوران وہ بھارت کے اپنے پہلے دوروں اور کاروبار کا بھی ذکر کرتے ہیں۔
Published: undefined
علاوہ ازیں بھارتی ذرائع ابلاغ میں اس طرح کی بھی خبریں شائع ہوئی ہیں کہ ہان کے چینی فوج ’پی ایل اے‘ کے ساتھ تعلقات ہیں۔ ان کی تفتیش سے وابستہ ایک اہلکار کے حوالے سے کہا گيا ہے کہ ہان کو بھارت اور نیپال کے ماؤ نواز باغیوں کے بارے میں کافی اچھی معلومات حاصل ہیں۔
Published: undefined
بھارت کے انگریزی اخبار انڈیئن ایکسپریس نے لکھا ہے کہ ہان نے فرار ہوتے وقت کچھ کاغذات پھینکنے کی کوشش کی تھی جو بعد میں وہاں سے ملے ہیں اور ان کا تعلق بینکوں کے لین دین سے اور وہ کافی اہمیت کے حامل ہیں۔
Published: undefined
ہان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس سے قبل بھی کئی بار بھارت کا دورہ کیا تھا تاہم ہان کے پاسپورٹ پر بھارت کا ویزا درج نہیں ہے۔ حکام کو شک ہے کہ شاید وہ بھارت آنے کے لیے مختلف پاسپورٹ استعمال کرتے رہے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران بھارت کی مختلف مرکزی اور ریاستی تفتیشی ایجنسیاں ان سے پوچھ گچھ کرتی رہی ہیں لیکن سرکاری سطح پر ابھی تک اس بارے میں کوئی حتمی بیان جاری نہیں کہا گيا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز