چین سے پھیلنے والے کورونا وائرس اور اس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووڈ انیس کی عالمی وبا اب تک دنیا بھر میں کروڑوں انسانوں کو متاثر کرنے کے علاوہ کئی ملین افراد کی جان بھی لے چکی ہے۔ اس وبا نے عالمی معیشت کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے اور بہت سے ممالک کو مالیاتی حوالوں سے شدید نقصانات کا بھی سامنا ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
کورونا وائرس کی عالمی وبا کے نتیجے میں ایک طرف سبھی ملکوں میں عام شہریوں کی اکثریت نے اگر صرف مجبوری میں ہی فضائی سفر کرنے کو ترجیح دی تو دوسری طرف مختلف ممالک کی طرف سے اپنے ہاں بین الاقوامی فضائی آمد و رفت کو بھی احتیاطاﹰ یا مجبوراﹰ لیکن بار بار معطل کیا جاتا رہا۔
Published: undefined
اس کا نتیجہ نا صرف تجارتی فضائی کمپنیوں کو ہونے والے کھربوں یورو کے نقصان کی صورت میں نکلا بلکہ ہوائی اڈوں اور فضائی سفر سے جڑے دیگر شعبوں کی آمدنی بھی بہت کم ہو گئی۔ انہی نتائج میں سے ایک یہ بھی ہے کہ 2019ء تک جو ہوائی اڈے دنیا کے مصروف ترین ایئر پورٹ کہلاتے تھے، وہ 2020ء میں بہت پیچھے رہ گئے اور اس حوالے سے کئی مقابلتاﹰ غیر معروف نام پہلی مرتبہ عالمی معیار بن کر سامنے آئے ہیں۔
Published: undefined
Published: undefined
دنیا بھر کے ہوائی اڈوں کی تجارتی تنظیم ایئر پورٹس کونسل انٹرنیشنل (اے سی آئی) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس چینی شہر گوآنگ ژُو کا بائی یُن ایئر پورٹ وہاں اترنے یا وہاں سے اپنا سفر شروع کرنے والے مسافروں کی مجموعی تعداد کے لحاظ سے دنیا کا مصروف ترین ایئر پورٹ رہا۔ 2020ء میں اس ہوائی اڈے کو 43.8 ملین مسافروں نے استعمال کیا اور 2019ء کے مقابلے میں یہ تعداد 40 فیصد کم رہی۔
Published: undefined
Published: undefined
ایئر پورٹس کونسل انٹرنیشنل کی ابتدائی طور پر جاری کردہ ورلڈ ایئر پورٹ ٹریفک رینکنگ کے مطابق 2020ء میں دنیا کے دس مصروف ترین ہوائی اڈوں میں سے سات صرف ایک ملک چین کے ہوائی اڈے تھے۔ 2019ء تک امریکی شہر اٹلانٹا کا دنیا کا مصروف ترین ہوائی اڈہ رہنے والا ہارٹس فیلڈ جیکسن ایئر پورٹ گزشتہ برس دوسرے نمبر پر رہا اور اسے استعمال کرنے والے مسافروں کی تعداد 61 فیصد کی کمی کے ساتھ 42.9 ملین رہی۔
Published: undefined
اٹلانٹا ایئر پورٹ کے لیے گزشتہ بیس سال سے بھی زائد عرصے میں یہ پہلا موقع تھا کہ یہ امریکی ہوائی اڈہ دنیا کا مصروف ترین ایئر پورٹ ہونے کے اپنے اعزاز سے محروم ہو گیا۔
Published: undefined
Published: undefined
اے سی آئی کے ورلڈ ڈائریکٹر جنرل لوئس فیلیپے دے اولیویرا کے مطابق2020ء میں کووڈ انیس کی عالمی وبا نے فضائی سفر کی بین الاقوامی صنعت کو عملاﹰ جمود کا شکار بنا دیا۔ ان کے مطابق یہ رجحان اب تک جاری ہے اور ایئر ٹریول انڈسٹری کے کئی اداروں کو آج بھی بقا کا خطرہ لاحق ہے۔
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال دنیا کے دس مصروف ترین ہوائی اڈوں پر مسافر کی آمد و رفت میں تقریباﹰ 48 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی۔ اس کے علاوہ مجموعی طور پر دنیا بھر میں فضائی سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد میں تقریباﹰ 65 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
Published: undefined
Published: undefined
2020ء میں کورونا وائرس کی وبا نے برس ہا برس تک انتہائی مصروف رہنے والے دنیا کے کئی ایسے ہوائی اڈوں کی حیثیت ہی بدل دی، جو پہلے ورلڈ ٹاپ ٹین میں شمار ہوتے تھے لیکن گزشتہ برس کی رینکنگ میں ان کا نام کہیں نظر نہیں آتا۔
Published: undefined
اس کا ایک ثبوت یہ کہ گزشتہ برس دنیا کے دس مصروف ترین ہوائی اڈوں میں کوئی ایک بھی یورپی ایئر پورٹ شامل نہیں تھا۔ لندن کا ہیتھرو ایئر پورٹ اور پیرس کا چارلس ڈیگال ہوائی اڈہ، جو 2019ء کی ورلڈ رینکنگ میں ٹاپ ٹین میں شامل تھے، اس مرتبہ اس فہرست میں شامل ہی نا ہو سکے۔
Published: undefined
اسی طرح دبئی کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ اور جاپان کا ٹوکیو انٹرنیشنل ایئر پورٹ بھی 2020ء کی ٹاپ ٹین فہرست سے خارج ہو گئے۔ اس کے برعکس چین میں ہونگ چیاؤ کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ، جو پچھلے سال دنیا کا نوواں مصروف ترین ایئر پورٹ رہا، اس سے ایک سال پہلے 46 ویں نمبر پر تھا۔
Published: undefined
Published: undefined
ایئر پورٹس کونسل انٹرنیشنل کی پچھلے سال کی ٹاپ ٹین فہرست کی خاص بات یہ بھی ہے کہ اس میں شامل تمام ایئر پورٹ صرف چین اور امریکا کے ہیں۔ یہ بات مغربی دنیا کے کئی ماہرین کے لیے بظاہر ناقابل یقین ہو گی کہ پچھلے برس دنیا کے دس مصروف ترین ہوائی اڈوں میں سے سات چین کے مختلف بڑے شہروں کے ہوائی اڈے تھے اور باقی تین امریکا کے چند مشہور ایئر پورٹ۔
Published: undefined
ورلڈ ٹاپ ٹین میں شامل تین امریکی ہوائی اڈوں میں سے اٹلانٹا دوسرے نمبر پر، ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلس کا فورٹ ورتھ ایئر پورٹ چوتھے نمبر پر اور ڈینور کا ہوائی اڈہ ساتویں نمبر پر رہے۔ ان تین کے علاوہ پہلے، تیسرے، پانچویں، چھٹے، آٹھویں، نوویں اور دسویں نمبر پر رہنے والے تمام ساتوں ہوائی اڈے چینی تھے۔
Published: undefined
Published: undefined
1۔ گوآنگ ژُو، چین، 43.8 ملین مسافر، مسافروں کی تعداد میں سالانہ کمی 40 فیصد 2۔ اٹلانٹا، امریکا، 42.9 ملین مسافر، مسافروں کی تعداد میں سالانہ کمی 61 فیصد 3۔ چَینگ ڈُو، چین، 40.7 ملین مسافر، مسافروں کی تعداد میں سالانہ کمی 27 فیصد 4۔ ڈیلس، امریکا، 39.4 ملین مسافر، مسافروں کی تعداد میں سالانہ کمی 48 فیصد 5۔ شَین زَین، چین، 37.9 ملین مسافر، مسافروں کی تعداد میں سالانہ کمی 28 فیصد 6۔ بیجنگ، چین، 34.5 ملین مسافر، مسافروں کی تعداد میں سالانہ کمی 66 فیصد 7۔ ڈینور، امریکا، 33.7 ملین مسافر، مسافروں کی تعداد میں سالانہ کمی 51 فیصد 8۔ کُن مِنگ، چین، 33 ملین مسافر، مسافروں کی تعداد میں سالانہ کمی 31 فیصد 9۔ شنگھائی، چین، 31.2 ملین مسافر، مسافروں کی تعداد میں سالانہ کمی 32 فیصد 10۔ شی آن، چین، 31.1 ملین مسافر، مسافروں کی تعداد میں سالانہ کمی 34 فیصد۔
Published: undefined
ایئر پورٹس کونسل انٹرنیشنل کے ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں فضائی سفر کی صنعت اور اس کا کاروباری حجم کورونا وائرس کی عالمی وبا سے پہلے 2019ء کی اپنی سطح پر جلد از جلد بھی 2024ء سے پہلے نہیں لوٹ سکیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined