شمال مغربی چین کا صوبہ شانگژی چاروں طرف سے خشک علاقوں سے گھرا ہوا ہے۔ اس صوبے کی انتظامیہ چاہتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ جوڑوں کو ایسی مراعات کی پیشکش کی جائے، جن سے ان میں بچے پیدا کرنے کی رجحان بڑھے۔اس تناظر میں انتظامیہ زچگی کے بعد ماؤں کو تنخواہوں کے ساتھ ملنے والی چھٹیوں میں بہت بڑا اضافہ کرنے پر غور کر رہی ہے۔بتایا گیا ہے کہ صوبائی حکام چاہتے ہیں کہ تنخواہ کی ادائیگی کے ساتھ سال میں ملنے والی 168 دنوں کی چھٹیوں کو بڑھا کر پورے ایک سال کر دیا جائے۔ اس طرح چین کا یہ صوبہ یورپ کے چند ترقی یافتہ معاشروں کی طرح، جیسے کہ جرمنی اور ناروے کے برابر ہو جائے گا۔
Published: undefined
چینی صوبے شانگژی میں پیدا ہونے والے بچے کی ماں کے ساتھ ساتھ باپ کو بھی تاحال ملنے والی چھٹیوں میں اضافے کے ساتھ انہیں 30 دنوں یعنی ایک ماہ کی چھٹی کی پیشکش پر غور کیا جا رہا ہے۔ چین میں مئی کے ماہ میں یہ اعلان کیا گیا تھا کہ شادی شدہ جوڑے تین بچے تک پیدا کر سکتے ہیں۔ بیجنگ حکومت نے یہ اعلان دراصل ان اعداد و شمار کے سامنے آنے کے بعد کیا تھا جن سے پتا چلا تھا کہ دنیا کی سب سے بڑی آبادی والے اس ملک کی شرح پیدائش میں ڈرامائی کمی آ رہی ہے۔ تاہم خاندانوں کو تین بچے تک پیدا کر نے کی اجاز ت دینے کے حکومتی فیصلے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جا رہا تھا اور اس یہ سوالات اُٹھائے جانے لگے کہ آیا ان فیصلوں سے عوامی سطح پر کوئی تبدیلی آئے گی اور چینی باشندے یہ بھی سوال کر رہے تھے کہ حکومت کی طرف سے انہیں کس قسم کی معاونت دی جائے گی، مزید سہولیات کے سلسلے میں کون کون سے اقدامات کیے جائیں گے؟
Published: undefined
تب سے اب تک 14 چینی صوبوں بشمول شانگژی میں یا تو مقامی سطح پر خاندانی منصوبہ بندی کے قوانین میں ترمیم کر دی گئی ہے یا ترامیم کے ذریعے نئے قوانین بنانے کے بارے میں زیادہ سے زیادہ عوامی رائے اکٹھا کی جا رہی ہے کہ آیا عوام اس کے حق میں ہیں کہ زچگی کی اضافی چھٹیاں دی جائیں اور کیا والدین اس طرح زیادہ بچے پیدا کرنے کی طرف راغب ہوں گے؟
Published: undefined
چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق چند صوبوں میں ایک نئے طریقے یا شکل کی چھٹی متعارف کروائی گئی ہے۔ ''چائلڈ ریزنگ لیو‘ یا بچے کی پرورش کے لیے چھٹی۔ یہ چھٹی ایسے جوڑوں یا والدین کے لیے ہے، جن کے بچوں کی عمریں تین سال سے کم ہیں۔
Published: undefined
چین کے جنوبی صوبے ہائینان میں تین سال سے کم عمر کے بچوں کے والدین کو روزانہ ایک گھنٹے کی اضافی چھٹی کی پیشکش کی گئی ہے تاکہ وہ یہ وقت اپنے بچے کی پرورش پر صرف کر سکیں۔
Published: undefined
دریں اثناء چینی صوبے ہائلونگ ژیانگ کے سرحدی شہروں میں آباد جوڑوں کو چار بچے تک پیدا کرنے کی اجازت دی گئی ہے کیونکہ چین کے دور دراز شمال مشرقی علاقوں میں شرح پیدائش اوسط سے کہیں کم ہے۔
Published: undefined
چین نے 2016ء میں اپنی کئی دہائیوں پر مشتمل''ون چائلڈ پالیسی‘‘ یا محض ایک بچہ پیدا کرنے کی پالیسی‘‘ کو ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے دو بچے پیدا کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ تاہم چین ان اقدامات سے جو مقاصد حاصل کرنا چاہتا تھا وہ اُسے حاصل نہ کر سکا اس کی وجہ یہ ہے کہ چین میں بچوں کی پرورش پر نسبتاً بہت زیادہ اخراجات آتے ہیں جو بہت سے جوڑے پورا نہیں کر پاتے۔ یہ چیلنج چینی معاشرے کو آج تک درپیش ہے۔
Published: undefined
2020ء کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق چین میں فی عورت شرح پیدائش صرف 1.3 بچہ تھی، جو جاپان جیسے عمر رسیدہ معاشروں کے برابر ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined