سماج

چین نے اپنے جوہری ہتھیاروں میں تیز رفتار توسیع کی ہے، امریکہ

واشنگٹن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گرچہ چین کے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری اندازے سے کہیں زیادہ ہے، تاہم اس کا ذخیرہ روس اور امریکہ کے مقابلے میں اب بھی بہت کم ہے۔

چین نے اپنے جوہری ہتھیاروں میں تیز رفتار توسیع کی ہے، امریکہ
چین نے اپنے جوہری ہتھیاروں میں تیز رفتار توسیع کی ہے، امریکہ 

امریکہ کا کہنا ہے کہ چین نے گزشتہ سال کے دوران اپنے جوہری ذخیرے میں نمایاں اضافہ کیا ہے اور اب اس کے پاس 500 آپریشنل وار ہیڈز ہیں۔ پینٹاگون کی طرف سے جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بیجنگ کو توقع ہے کہ سن 2030 تک وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد کو دوگنا کر کے ایک ہزار وار ہیڈز تک پہنچ جائے گا۔

Published: undefined

تاہم امریکہ نے یہ بات بھی تسلیم کی چین ''پہلے جوہری حملہ نہ کرنے'' کی پالیسی پر قائم ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گرچہ چینی ایٹمی ہتھیاروں کی نمو تخمینوں سے زیادہ ہے، تاہم اس کا ذخیرہ روس اور امریکہ کے مقابلے میں اب بھی بہت کم ہے۔ ایک آزاد ادارے 'اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ' (سپری)کے مطابق روس کے پاس فی الوقت تقریباً 5,889 جوہری ہتھیار ہیں، جب کہ امریکہ کے پاس بھی 5,244 جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

سن 2021 میں امریکی محکمہ دفاع نے اپنے اندازوں کے مطابق یہ کہا تھا کہ چین کے پاس 400 کے قریب ایٹمی وار ہیڈز تھے۔ ایک سینیئر امریکی دفاعی اہلکار نے جمعرات کے روز نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ ''ہم یہ کہنے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں کہ ان کی (چین) رفتار میں کوئی بہت بڑی تبدیلی آ رہی ہے۔۔۔۔۔ لیکن ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے پچھلے تخمینوں سے تجاوز کرنے کے راستے پر ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ" یہ مسئلہ (امریکہ) کے لیے بہت زیادہ خدشات پیدا کرتا ہے۔''

Published: undefined

واضح رہے کہ چینی صدر شی جن پنگ نے اعلان کر رکھا ہے کہ چین کے پاس سن 2049 تک ''عالمی معیار کی فوج'' تیار ہو گی۔ سن 2012 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے صدر شی جن پنگ نے ملک کی مسلح افواج کو جدید بنانے کی بہت کوشش کی ہے۔

Published: undefined

پینٹاگون کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین اپنے جوہری ہتھیاروں کو بڑھانے کے لیے موجودہ مہم کے تحت ''اسکیل اور پیچیدگی دونوں میں پچھلی کوششوں کو کم کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔'' امریکی حکام کا یہ بھی کہنا کہ ممکنہ طور پر بیجنگ نے سن 2022 میں میزائل سائٹس کے تین نئے کلسٹرز کی تعمیر بھی مکمل کر لی ہے۔

Published: undefined

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان شعبوں میں کم از کم 300 نئے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) سائلوز بھی شامل ہیں۔ یہ وہ بیلسٹک میزائل ہیں جن کی رینج 5,500 کلومیٹر سے بھی زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق پیپلز لبریشن آرمی کی راکٹ فورسز بھی ایسے آئی سی بی ایم تیار کرنے کی کوشش کر رہی ہیں جس سے ''عوامی جمہوریہ چین کے پاس براعظم امریکہ، ہوائی اور الاسکا میں اہداف کے خلاف روایتی حملے کرنے کی صلاحیت بھی پیدا ہو جائے گی۔''

Published: undefined

اس تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جوہری ذخیرے میں اضافے کے باوجود، چین اب بھی اپنی پہلے حملہ نہ کرنے کی پالیسی پر قائم ہے اور وہ ''دشمن کے پہلے حملے کی 'ڈیٹرنس' اور ڈیٹرنس ناکام ہونے پر 'کاونٹر اسٹرائیک' کی پالیسی پر کار بند ہے۔'' پینٹاگون کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ حالیہ مہینوں میں بیجنگ نے تائیوان کے خلاف ''سفارتی، سیاسی اور فوجی دباؤ بڑھایا ہے۔''

Published: undefined

اطلاعات کے مطابق چینی صدر نے مبینہ طور پر اپنے دفاعی سربراہوں کو حکم دیا ہے کہ وہ سن 2027 تک جزیرے پر زبردستی دوبارہ قبضہ کرنے کی فوجی صلاحیت کو تیار کریں۔ پینٹاگون کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین نے تائیوان کی جانب بیلسٹک میزائلوں کی پروازوں، اس کی فضائی حدود میں پروازوں میں اضافہ اور اس کے پانیوں کے ارد گرد فوجی مشقوں کا حکم دیا ہے، تاکہ جزیرے کو غیر مستحکم کیا جا سکے۔

Published: undefined

یہ نتائج ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب چین اور امریکہ کے سفارتی تعلقات میں تنزلی آئی ہے۔ بدھ کے روز، واشنگٹن نے چینی فضائیہ کے پائلٹوں پر الزام لگایا کہ وہ بحرالکاہل میں بین الاقوامی فضائی حدود میں امریکی فوجی طیاروں کے خلاف سینکڑوں ''زبردست اور خطرناک'' قسم کی مشقیں کر رہے ہیں۔ پینٹاگون نے ایسی مشقوں کی ویڈیوز اور تصاویر بھی جاری کی ہیں اور اس کا کہنا ہے کہ سن 2021 سے اب تک ایسے 180 واقعات ہو چکے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined