سماج

تائیوان کے گرد سمندر میں چین کی جنگی مشقیں جاری

تائیوان کے قریب تیسرے روز بھی چین کی جنگی مشقوں کا سلسلہ جاری ہے جن میں ہتھیاروں کے ساتھ جنگی طیارے اور طیارہ بردار جنگی جہاز حصہ لے رہے ہیں۔

تائیوان کے گرد سمندر میں چین کی جنگی مشقیں جاری
تائیوان کے گرد سمندر میں چین کی جنگی مشقیں جاری 

چین نے 'جوائنٹ سورڈ' کے نام سے جنگی مشقوں کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ چینی فوج کے مشرقی کمان کے حوالے سے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے پیر کے روزبتایا کہ"ہتھیاروں کے ساتھ ایچ 6 کے جنگی طیاروں نے جنگی مشقیں کیں...انہوں نے جزیرہ تائیوان میں اہم اہداف پر متعدد فرضی حملے کے۔ آج کی مشق میں شانڈونگ طیارہ بردار جہاز نے بھی حصہ لیا۔"

Published: undefined

تائیوان کی وزارت دفاع نے پیر کے روزبتایا کہ اس نے تائیوان کے اطراف میں 70چینی فوجی طیاروں اور 11جنگی جہازوں کاپتہ لگایا ہے۔ وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے آبنائے تائیوان سے گزر کر فضائی دفاعی زون میں داخل ہوجانے والے 35 طیاروں کا پتہ لگایا۔ یہ مشقیں تائیوان کے ماتسو جزیرے سے تقریباً 80 کلومیٹر دور چین کے فیوجیان صوبے کے قریب سمندروں میں ہو رہی ہیں۔

Published: undefined

جاپان کی وزارت دفاع نے بھی ان فوجی مشقوں کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جمعے سے اتوار کے درمیان چینی جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں نے 140 مرتبہ پروازیں کیں۔ یہ مشقیں جاپان کے میاکو جزیرے سے 230 کلومیٹر کے دائرے میں ہو رہی ہیں۔

Published: undefined

اس جنگی مشق کا مقصد کیا ہے؟

چین کی سرکاری میڈیا کے مطابق 'جوائنٹ سورڈ' کے نام سے ہفتے کے روز شروع ہونے والی اس جنگی مشق میں 'جزیرے کے ارد گرد گشت اور اہم اہداف پر مشترکہ ٹھیک ٹھیک حملوں' سمیت تائیوان کے ارد گرد گھیراو اور ممکنہ حملوں کو روکنا شامل ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ چینی فوج نے تائیوان کے ارد گرد سمندر میں بحری جہاز، لڑاکا طیارے اور میزائل پہنچا دیے ہیں تاکہ "تائیوان کی علیحدگی پسند قوتوں کو سخت انتباہ" بھیجا جاسکے۔

Published: undefined

تائیوان میں اس وقت سے ایک الگ اور آزادانہ حکومت قائم ہے لیکن چین اسے اپنا حصہ سمجھتا ہے۔ اس نے ایک دن اسے دوبارہ حاصل کرنے کے عزم کا بارہا اعادہ کیا ہے۔ بیجنگ تائیوان اور غیر ملکی حکومتوں کے درمیان کسی بھی سرکاری رابطے کو پسند نہیں کرتا۔

Published: undefined

تائیوان کی صدر سائی انگ وین کے حالیہ دورہ امریکہ نے چین کو مشتعل کردیا تھا، جہاں انہوں نے امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر کیون میکارتھی اور دیگر سیاست دانوں سے ملاقات کی تھی۔ چینی وزارت خارجہ نے اس ہفتے کے اوائل میں کہا تھا کہ وہ اس دورے کے خلاف "ٹھوس اور موثر اقدامات" کرے گا۔

Published: undefined

امریکہ کا ردعمل

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سنگاپور کی نیشنل یونیورسٹی میں سیاسیات کے پروفیسر جاایان چونگ کا کہنا ہے کہ چین کی حالیہ مشقیں "تائیوان کو نشانہ بنانے والے دباو کے وسیع تر اقدامات کا حصہ ہیں۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ "بڑے دوروں سے بیجنگ کو تائی پے، واشنگٹن یا دیگر ملکوں پر الزام لگانے کا موقع ملتا ہے۔"

Published: undefined

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ وہ صورت حال پر قریبی نگاہ رکھے ہوئے ہے اور بیجنگ کو چاہئے کہ سائی کے دورے کو "حد سے زیادہ ردعمل یا کسی دوسرے مقصد کے لیے استعمال نہ کرے۔" تائیوان میں امریکی سفارت خانے نے بھی ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "وہ تائیوان کے ارد گرد چین کی مشقوں کی نگرانی کر رہے ہیں، خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے اور قومی سلامتی کے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے امریکہ کے پاس کافی وسائل اور صلاحیتیں موجود ہیں۔"

Published: undefined

تائیوان کی وزارت دفاع نے فوجی مشقوں پر اپنے ردعمل میں کہا کہ "تائیوان کی افواج تنازع میں اضافہ نہیں کریں گی اور نہ ہی تنازعات پیدا کرنے کا سبب بنیں گی، چین کی ان جنگی مشقوں کا مناسب انداز میں جواب دیا جائے گا۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined