امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے پیر کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک ہنگامی میٹنگ میں شمالی کوریا کی جانب سے مبینہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کے حالیہ تجربات کے لیے اس کی سخت مذمت کی۔ تاہم روس اور چین کی جانب سے مخالفت کی وجہ سے سلامتی کونسل شمالی کوریا کے ان حالیہ اقدامات کے جواب میں کوئی قدم نہیں اٹھا سکی۔
Published: undefined
اتوار کے روز شمالی کوریا کے وزیر خارجہ نے میزائل تجربات کی مذمت کرنے میں امریکہ کا ساتھ دینے کے لیے اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری انٹونیو گوٹریش کو "کٹھ پتلی" قرار دیا تھا۔
Published: undefined
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ اور 14 دیگر ملکوں کے نمائندوں کی جانب سے دستخط شدہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے، "عوامی جمہوریہ کوریا سلامتی کونسل کے طرف سے کوئی قدم نہیں اٹھانے کی وجہ سے بلا روک ٹوک اقدامات کر رہا ہے۔"
Published: undefined
قبل ازیں میٹنگ میں امریکہ نے ایک مجوزہ صدارتی بیان تقسیم کیا جس میں میزائل لانچنگ کی مذمت کی گئی اور شمالی کوریا سے کہا گیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی جانب سے عائد حالیہ پابندیوں پر عمل کرتے ہوئے بیلسٹک میزائلوں اور جوہری تجربات سے دور رہے۔
Published: undefined
شمالی کوریا نے اس سال غیر معمولی تعداد میں میزائل تجربات کیے ہیں اور اس بات کا خدشہ بھی لاحق ہے کہ وہ سن 2016 کے بعد پہلی مرتبہ جوہری ہتھیار کے تجربے کی ایک اور تیاری کر رہا ہے۔
Published: undefined
امریکی سفیر نے جو بیان تقسیم کیا اس پر عمل درآمد کے لیے ضروری ہے کہ سلامتی کونسل کے تمام 15 اراکین اس پر دستخط کریں۔ روس کی نائب سفیر انا ایوستی جنیوا نے کہا کہ شمالی کوریا کی بڑھتی ہوئی جارحیت کا سبب یہ ہے کہ "واشنگٹن پیونگ یانگ پر پابندیاں نافذ کرکے اور طاقت استعمال کرکے اسے یک طرفہ طور پر ہتھیاروں سے محروم کر دینا چاہتا ہے۔"
Published: undefined
نہوں نے اس حوالے سے جنوبی کوریا کے ساتھ امریکہ کی حالیہ فوجی مشقوں کا ذکر کیا جس میں شمالی کوریا کے میزائل اور دفاعی نظام کو نشانہ بنانے کی مشق شامل تھی۔ اس نے پیونگ یانگ کو ناراض کر دیا۔
Published: undefined
امریکہ کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا اور جاپان کے ساتھ یہ تمام فوجی مشقیں دفاعی نوعیت کی تھیں۔ ایوستا جنیوا نے کہا کہ صورت حال کو مزید بگڑنے سے بچانے کے لیے بین کوریائی مذاکرات اور کثیر ملکی مذاکرات کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ میں چین کے سفیر زانگ جون نے کہا کہ اقوام متحدہ کو چاہئے کہ صورت حال کے قابو سے باہر ہو جانے سے قبل شمالی کوریا کے معاملے پر بات کرے۔
Published: undefined
انہوں نے امریکہ سے بھی "حقیقت پسندانہ تجاویز پیش کرنے کی پہل کرنے، شمالی کوریا کی فکرمندیوں کا مثبت جواب دینے، فوجی مشقیں روکنے اور پابندیوں میں نرمی کرنے کی" کی اپیل کی۔
Published: undefined
تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ امریکہ "پیشگی شرائط کے بغیر ملاقات کے لیے تیار ہے" اور"شمالی کوریا سے سنجیدہ اور پائیدار سفارت کاری شروع کرنے" کی اپیل کی۔ انہوں نے تاہم کہا کہ شمالی کوریا کسی مثبت تجویز کا جواب نہیں دے رہا ہے اور اس کے بجائے لاپرواہی کا رویہ اپنا رکھا ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز