چین میں حکام نے آن لائن گیمز سے متعلق نئے ضابطہ اخلاق کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس حوالے سے جو نئے اصول و ضوابط شائع ہوئے ہیں، اس کے تحت اٹھارہ برس سے کم عمر کے بچوں کو ہفتے میں تین گھنٹے سے زیادہ آن لائن ویڈیو گیمز کھیلنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
Published: undefined
دی نیشنل پریس اینڈ پبلیکیشن ایڈمنسٹریشن (این پی پی اے) نے اپنی ایک نئی نوٹیفیکیشن میں کہا ہے کہ بچے جمعے کی شام اور اواخر ہفتہ شام آٹھ بجے سے نو بجے کے درمیان گیم کھیل سکتے ہیں۔
Published: undefined
ملک میں ویڈیو گیمز کے نگراں ادارے کی نئی ہدایات کے مطابق عام چھٹی کے دن بھی ایک وقت میں ایک گھنٹے سے زیادہ ویڈیو گیمزکھیلنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ سابقہ ہدایات کے مطابق 18 برس تک کے بچوں کو ایک دن میں 90 منٹ تک ویڈیو گیمز کھیلنے کی اجازت تھی۔
Published: undefined
چین کی حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی ویڈیو اور آن لائن گیمز سے نوجوانوں کی بینائی متاثر ہونے اور غلط عادت پڑنے جیسے منفی اثرات کے حوالے سے کافی فکر مند رہی ہے۔ آن لائن ویڈیو گیمز دنیا کی دیگر بڑی منڈیوں کی طرح ہی ایک منڈی ہے جس سے دنیا کے لاکھوں نوجوان منسلک ہیں اور چین کی ان نئی ہدایات کو گیمنگ انڈسٹری کے لیے ایک بڑا دھچکا مانا جا رہا ہے۔
Published: undefined
چین میں آڈیو- ویڈیو اینڈ ڈیجیٹل پبلشنگ ایسو سی ایشن کے مطابق اس برس کی پہلی سہ ماہی میں اس صنعت سے تقریبا ًبیس ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی ہے۔ حکام نے ان آن لائن ویڈیو گیمز کو ''روحانی افیم'' قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بچے اس کے عادی ہوتے جا رہے ہیں جس کا ان کی صحت پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ نئے اقدامات معاشرے پر زیادہ گرفت حاصل کرنے کی بیجنگ کی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔
Published: undefined
چین میں آن لائن گیم کھیلنے کے لیے اپنی آئی ڈی سے رجسٹر کرنا ضروری ہوتا ہے یہ اس لیے بھی ضروری ہے تاکہ بچے اپنی عمر کے بارے میں جھوٹ کا سہارا نہ لے سکیں۔ اس کے ساتھ جو کمپنیاں اس طرح کے گیمز کی پیش کش کرتی ہیں ان پر کم عمروں کو ایسی خدمات مقررہ وقت سے زیادہ دیر کے لیے پیش کرنے کی بھی پابندی عائد ہے۔
Published: undefined
چین کی حکومت نے علی بابا گروپ کی ٹیکنالوجی اور ٹینسیٹ جیسی کمپنیوں کے تئیں سخت موقف پہلے سے ہی اپنا رکھا ہے اور نئے اصول و ضوابط کے اعلان کے فوراً بعد ہی آن لائن ویڈیو گیم فراہم کرنے والی بڑی کمپنیوں کے شیئرز میں کافی گراوٹ درج کی گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز