مشرقی یوکرین سے روسی فوجیوں کی پسپائی کے بعد ڈی مائینگ ٹمیوں کے لیے موسم سرما شدید ہونے سے قبل زیر زمین چھپی لینڈ مائنز اور دیگر دھماکہ خیز مواد کی صفائی کا کام ایک نیا چیلنج بن گیا ہے۔ آرٹیم جو حال ہی میں روسی قبضے سے آزاد ہونے والے یوکرینی شہر ایزیوم کے ارد گرد کام کرنے والے مائن کلیئرنگ یونٹ کے سربراہ ہیں، کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم کی خدمات کے بغیر ملک میں بجلی جیسی بنیادی سہولیات کی بحالی ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا، ''ہمیں آج 30 سے زائد بارودی سرنگیں اور توپ کے گولے ملے ہیں۔‘‘
Published: undefined
ان کے ساتھ کام کرنے والے 10 یونٹس کو اس خطے کے تباہ شدہ اہم بنیادی ڈھانچے، جیسے بجلی کی تاریں، پانی اور گیس کے پائپوں کے ارد گرد کے علاقوں کو صاف کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ''ہر دن ہم وہیں سے شروع کرتے ہیں جہاں سے ہم نے گزشتہ روز ختم کیا تھا۔‘‘
Published: undefined
ڈونیٹسک کی سرحد سے قریب اس علاقے کو واپس حاصل کرنے میں یوکرینی افواج کو چھ ماہ کا عرصہ لگا ہے جہاں اب ڈی مائنگ کا کام تیزی سے جاری ہے۔ آرٹیم کے مطابق ان کی ٹیم ایک انتہائی خطرناک کام سر انجام دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سڑک کے کنارے مائنز کی اسکینگ اور گھاس کے اندر چھپی مائینز کو تلاش کرنے کی غرض سے ان کے اوپر چلنا پڑتا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے یوکرین پر روس کے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ''یہ ہمارا کام ہے، ہم جانتے ہیں کہ اسے کیسے کرنا ہے لیکن روسی حملے کے بعد تو ہم اسے اپنا فرض سمجھ کر کرتے ہیں۔ ‘‘
Published: undefined
واسیل میڈیک، جو اس علاقے میں ڈی مائنگ ٹیمز کے کمانڈر ہیں، کا کہنا تھا،''ہمارے پاس سات ٹیموں میں 35 افراد پر مشتمل عملہ یوکرین کے مختلف علاقوں سے ہے لیکن کوئی نہیں جانتا کہ صفائی کا یہ کام کب تک مکمل ہو سکے گا۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا، ''بین الاقوامی تنظیموں کی مدد کے باوجود ہم سن 2014 میں اس تنازع کے پہلے مرحلے کے بعد سے بچ جانے والی بارودی سرنگوں کو تلاش کرنے کا کام مکمل نہیں کر پائے تھے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا، ''اگر ہم تیزی سے کام کریں تو ایزیوم ڈسٹرکٹ کو زیر زمین بارودی مواد سے نومبر تک مکمل صاف کیا جا سکتا ہے تاکہ سردیوں تک انفراسٹرکچر دوبارہ بحال ہو سکے۔‘‘
Published: undefined
ستمبر کے اوائل سے اب تک ان ٹیموں نے اس ضلع میں تقریباً 100 ہیکٹر کا رقبہ صاف کیا ہے اور اینٹی مائنگ عملے کو ان سابقہ روسی قبضہ شدہ مقامات سے تقریبا 5,000 سے زائد بارودی سرنگیں ملی ہیں جن میں 'بٹر فلائی‘ نامی بارودی مواد بھی شامل ہے جس پر بین الاقوامی سطح پر پابندی عائد ہے۔
Published: undefined
اس صورتحال میں سب سے زیادہ خطرناک چھوٹے سبز رنگ کا دھماکہ خیز مواد ہے جو کسی پودے کے پتوں کی ماند ہوتا ہے کیونکہ بچے انہیں پودا سمجھ کر اٹھانے کی کوشش کر سکتے ہیں اور اس صورت میں اس مواد کے پھٹنے کا خدشہ ہوتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز