اونٹوں پر سوار سرکاری اہلکار مغربی پاکستان کے اس دور دراز علاقے میں لکڑی سے بنے ان چند گھروں تک بڑی مشکل سے پہنچے ہیں۔ یہاں آنے کا مقصد یہاں کے مکینوں کو قومی مردم شماری میں شامل کرنا ہے۔ پاکستان میں مردم شماری کا آغاز ہو چکا ہے اور یہ اہلکار ان قبائلی علاقوں میں اسی غرض سے رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
Published: undefined
وسطی بلوچستان کا یہ علاقہ جہاں سڑکوں، بجلی کی لائنوں اور ٹی وی سگنلز کا کوئی نام و نشان نہیں ہے۔ یہ بنجر بستی سرکنڈوں سے بنی ان پانچ جھونپڑیوں پر مشتمل ہے، جس کا کوئی نام نہیں ہے۔ یہاں بمشکل پندرہ خانہ بدوش آباد ہیں۔ یہ لوگ چرواہے ہیں۔
Published: undefined
مقامی مردم شماری کے نگراں افسر فراز احمد نے کہا، ''ہمیں کئی گھنٹوں کی مسافت کرنی پڑتی ہے۔ یہاں تک کہ ہمیں ان لوگوں کے درمیان پہاڑوں میں ہی دن گزارنا پڑتا ہے۔‘‘ شہروں اور قصبوں میں مردم شماری کرنے والی ٹیمیں موٹر سائیکلوں پر گھر گھر جاتی ہیں۔ تاہم بلوچستان کے دیہی علاقوں میں معاملات بہت مختلف ہیں۔ یہاں کی خستہ حال پگڈنڈیوں پر سفر کرنا ایک کٹھن کام ہے۔ اکثر اوقات یہ مشکل راستے بھی پہاڑوں تک پہنچنے سے قبل ہی ختم ہو جاتے ہیں۔
Published: undefined
اس تمام تر صورتحال میں اونٹوں پر سفر کرنا ہی ایک واحد حل رہ جاتا ہے۔ مردم شماری کرنے والے محمد جنید مری نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے 210 کلومیٹر مشرق میں واقع ضلع کوہلو، جہاں قریب ترین قابل استعمال سڑک پر اونٹ کے ذریعے ایک گھنٹہ کی مسافت کے بعد پہنچنا ممکن ہے، سے خبر ساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ''یہاں کے لوگوں کو اپنی تفصیلات بتانے کے لیے قائل کرنے میں کچھ وقت لگتا ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا، ''کبھی کبھی تو یہ مضحکہ خیز لگتا ہے۔ چونکہ مردم شماری کی ہر ٹیم کے ساتھ ایک حفاظتی دستہ بھی ہوتا ہے اور یہاں کے لوگ سکیورٹی اہلکار دیکھ کر خوفزدہ ہو جاتے ہیں۔‘‘ چونتیس سالہ احمد کے اندازے کے مطابق کوہلو کے باسیوں میں سے تقریباﹰ دس فیصد کے آس پاس ایسے علاقوں میں رہائش پذیر ہیں جہاں تک گاڑی کے ذریعے رسائی ممکن نہیں ہے اور وہاں تک جانے کے لیے اونٹ ہی واحد سواری ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
ان اونٹوں کو ایک ہزار فی دن کے حساب سے کرائے پر لیا جاتا ہے۔ اس کرائے میں اوںٹ کے ساتھ ساتھ اونٹ بان بھی شامل ہوتا ہے۔ نسلی خطوط پر منقسم ایک ایسا ملک جس کی کل آبادی پچھلی مردم شماری میں 207 ملین تھی اب ایک اندازے کے مطابق تقریبا 220 ملین کے قریب ہے۔اس مردم شماری سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو اگلے انتخابات میں حلقہ بندیوں کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا۔ اس لیے اس وقت آبادی کا صحیح تعین ملک کے لیے ایک اہم مسئلہ ہے۔
Published: undefined
بلوچستان پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا تاہم سب سے کم آبادی والا صوبہ ہے۔ یہ قدرتی وسائل سے مالا مال ایک ایسا خطہ جس میں غربت نے ہر سو پنجے گاڑھ رکھے ہیں۔ لیکن صرف غربت اس صوبے کا مسئلہ نہیں ہے۔ علیحدگی پسندی کی ایک ایسی تحریک جو اس خطے میں طویل عرصے سے جاری ہے، غربت سے زیادہ خطرناک ہے۔ بلوچستان کی عوام کو وفاق اور باقی ملک سے کئی شکایتیں ہیں۔ جن میں سے ایک یہ ہے کہ اسلام آباد بلوچستان سے حاصل کردہ دولت کو منصفانہ طور پر تقسیم کرنے میں ناکام رہا ہے۔
Published: undefined
جیسے ہی مری اور احمد ایک اونٹ پر بستی کے قریب پہنچتے ہیں ان کے ساتھ ایک سکیورٹی گارڈ بھی ہوتا ہے جس کے ہاتھ میں ایک مشین گن بھی موجود ہے۔ وہاں کے نوجوان انہیں مشکوک نظروں سے دیکھتے ہیں۔ احمد کے مطابق مردم شماری کے بارے میں بلوچستان کے لوگوں میں آگاہی کا فقدان ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''وہ ہم پر بھروسہ نہیں کرتے اور سمجھتے ہیں کہ ہم انہیں دھوکے میں رکھ رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
ملک کے دور دراز علاقوں میں کئی ایسے واقعات پیش آئے ہیں، جن میں مردم شماری والی ٹیم کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکاروں پر طالبان کی جانب سے قاتلانہ حملے کیے گئے۔ تاہم ان تمام مسائل کے باوجود ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ پاکستان کی مردم شماری کو ٹیبلٹ پر ڈیجیٹل طریقے سے مرتب کیا جارہا ہے۔ لیکن ان تمام اقدامات کے بعد بھی یہاں کے لوگوں کی شکایات اب بھی وہی ہیں۔
Published: undefined
بلوچستان کے ایک پہاڑی علاقے سے تعلق رکھنے والے 53 سالہ میر خان نے پوچھا، '' مردم شماری سے ہمیں کیا فوائد حاصل ہوں گے؟‘‘ انہوں نے کہا، ''ہمیں کچھ نہیں ملے گا۔ بااثر لوگ وہ سب کچھ چھین لیتے ہیں جو حکومت سے ہمیں ملے گا۔‘‘ ان کے ایک اور رشتے دار نے برہم لہجے میں کہا، ''ہمیں تو حکومت کی جانب سے بھی کوئی امداد کی امید نظر نہیں آتی۔‘‘
Published: undefined
ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ووٹ مانگنے سیاست دان آتے ہیں اور اس کے بعد اگلے انتخابات تک کبھی ان کا دیدار نہیں ہوتا۔ تاہم مقامی قبائلی رسم و رواج کے مطابق ذاتی تفصیلات کے تبادلے اور 'حال احوال‘ کے بعد یہ قبائلی لوگ مردم شماری کے لیے پوچھے جانے والے ان 25 سوالات کے جوابات دینے پر راضی ہو جاتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز