سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز کے مطابق منگل کے روز قطر میں فیفا ورلڈ کپ کے ایک میچ میں امریکہ کے ہاتھوں ایران کی شکست کے بعد ایرانی صوبے کردستان میں جشن منایا گیا۔ سنندج شہر کے ایک محلے میں خوشی اور نعروں اور ہارنوں کی آوزیں سنائی دیں۔ لوگوں نے گھروں سے باہر نکل کر آتش بازیاں بھی کیں۔
Published: undefined
خیال رہے کہ 22 سالہ خاتون مہسا امینی کرد تھیں، جن کی اخلاقی پولیس کی حراست میں گزشتہ ستمبر میں موت ہوگئی تھی۔ اس کے بعد سے ہی اسلامی حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور اس کا سب زیادہ زور ایرانی کردستان صوبے میں ہے۔
Published: undefined
ایرانی حکومت نے، ان مظاہروں، جسے وہ 'فسادات' کہتی ہے، کو کچلنے کے لیے سکیورٹی فورسز تعینات کر رکھے ہیں جبکہ مہسا امینی کے آبائی شہر سقزسمیت کردستان کے دیگر شہروں میں بھی مبینہ سخت اسلامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔
Published: undefined
منگل کے روز کھیلے گئے فٹ بال ورلڈ کپ کے ایک میچ میں امریکہ نے ایران کو صفر کے مقابلے ایک گول سے ہرا دیا۔ امریکہ کی طرف سے کرسچین پولیسک نے پہلے ہاف میں گول کیا، جو ایران آخر تک برابر نہ کر سکا۔ اس فتح کے ساتھ امریکہ اگلے راؤنڈ میں پہنچ گیا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان چار عشروں سے سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔
Published: undefined
لندن سے کام کرنے والی 'ایران وائر' نامی ویب سائٹ نے ٹوئٹر پر کہا کہ 'ایران کی فٹ بال ٹیم کے خلاف امریکہ کے پہلے گول پر شہر سقز کے رہائشیوں نے جشن منایا اور آتش بازی کی۔‘ انہوں نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں آتش بازی دیکھی جا سکتی ہے اور پس منظر میں خوشی منانے کی آوازیں بھی آ رہی ہیں۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی ایجنسی اس مواد کی فوری طور پر تصدیق نہیں کر سکی۔
Published: undefined
کرد کارکن کاوہ قریشی کی ایک اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب امریکہ نے اپنا واحد گول کیا تو سنندج شہر کے ایک محلے میں خوشی سے چیخوں اور ہارن کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ آن لائن شیئر کی جانے والی ویڈیوز کے مطابق ایران کی شکست کے بعد کردستان کے ایک اور شہر مہاباد میں بھی آتش بازی کی گئی۔
Published: undefined
ناروے میں قائم ہیومن رائٹس گروپ ہینگو کا کہنا ہے کہ مہاباد میں موٹرسائیکل سواروں نے اپنے ہارن بجا کر امریکی فتح کا جشن منایا۔ اس نے اپنے بیان میں کہا کہ صوبہ کردستان کے ایک اور شہر ماریوان میں بھی آتش بازی سے آسمان روشن ہو گیا جہاں سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف زبردست کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ صوبہ کرمان شاہ کے پاوہ اور سرپل زہاب شہروں میں بھی آتش بازی اور جشن منانے کی آوازیں سنی گئیں۔
Published: undefined
ایران میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کی وجہ سے ایرانی ٹیم کو حکومت اور عوام کے دہرے دباؤ کا سامنا تھا، جبکہ کچھ ایرانیوں نے مخالف ٹیموں کی حمایت کی تھی۔ ایرانی اسپورٹس صحافی سعید ظفرانی نے ٹویٹ کیا "کیا کبھی کسی نے سوچا ہو گا کہ میں امریکی گول کی خوشی میں تین میٹر کی چھلانگ لگا کر جشن مناؤں گا۔"
Published: undefined
پوڈکاسٹر الہٰی خسروی نے بھی ٹویٹ کیا، "جب آپ درمیان میں کھیلتے ہیں تو آپ کو یہی ملتا ہے۔ وہ عوام، مخالف، اور یہاں تک کہ 'حکومت‘ سے بھی ہار گئے۔" ایران سے تعلق رکھنے والے صحافی عامر ابتہاج نے ٹویٹ کیا، "وہ میدان کے اندر اور باہر، دونوں جگہ ہار گئے۔"
Published: undefined
سابق صحافی حامد جعفری نے ٹویٹ کیا، "اور اسلامی جمہوریہ کی فٹ بال ٹیم کا سرکس ختم ہو گیا۔" انہوں نے ان ویڈیوز کا حوالہ دیا جن میں سڑکوں پر تعینات سکیورٹی فورسز ویلز کے خلاف ایران کی فتح کا جشن منا رہی تھیں۔ جعفری نے مزید لکھا، "اب ظلم و ستم کی خبریں سکیورٹی فورسز کی پسندیدہ ٹیم کی جیت یا ہار کے پیچھے نہیں چھپ سکیں گی۔"
Published: undefined
دریں اثنا اوسلو سے تعلق رکھنے والے گروپ ایران ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ دو ماہ سے زائد عرصے سے جاری مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران ایرانی سکیورٹی فورسز نے کم از کم 448 افراد کو ہلاک کردیا ہے، ان میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز