آرایس ایف نے اعلان کیا کہ انہوں نے عید کے موقع پر 72 گھنٹوں کے لیے جنگ بندی پر اتفاق کرلیا ہے تاکہ لوگ اطمینان سے عید کا تہوار مناسکیں۔ آر ایس ایف کی طرف سے جاری بیان کے مطابق جنگ بندی کا مقصد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایک ایسی راہداری فراہم کرنا ہے جس سے شہری ایک جگہ سے دوسری جگہ جا سکیں اور اپنے عزیز و اقارب سے ملاقات کرسکیں۔
Published: undefined
سوڈان کے آرمی چیف جنرل عبدالفتاح البرہان اور آر ایس ایف کے رہنما جنرل محمد حمدان دقلو کے درمیان اقتدار کی جنگ میں اب تک 350 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ پردے کے پیچھے جنگ بندی کے لیے ہونے والی بات چیت کے باوجود جمعے کو علی الصبح سوڈان کے دارالحکومت خرطوم کی سڑکوں پر بمباری ہوئی اور توپ کے گولے گرے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے جمعرات کے روز جنگ بندی کی اپیل کی تھی تاکہ شہریوں کو محفو ظ راہداری مل سکے۔ سول گروپوں کے ایک اتحاد نے بتایا کہ انہوں نے حریف فریقین کو تین روز جنگ بندی کی تجویز پیش کی ہے اور اس کا مثبت جواب ملا ہے۔ گروپ کا کہنا تھا،"ہم سوڈانی مسلح افواج اور آر ایس ایف کی قیادت کے مثبت موقف کا خیر مقدم کرتے ہیں۔"
Published: undefined
تاہم لڑائی میں شدت آنے کے ساتھ ہی برہان نے دقلوکے ساتھ مذاکرات کے کسی بھی امکان کو مسترد کردیا ہے ان کا کہنا ہے کہ "سیاست پر بات چیت کی کوئی گنجائش نہیں رہی" اور اب "فیصلہ کن فوجی کارروائی کے علاوہ کوئی دوسرا چارہ نظر نہیں آتا۔"
Published: undefined
دوسری طرف دقلو کا کہنا ہے کہ آر ایس ایف کی جانب سے عید کی تعطیلات کے دوران لڑائی کو روکنے کا معاہدہ خالصتاً عام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے مقصد سے ہے۔ انہوں نے اپنے حریف برہان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ " ہم انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی بات کر رہے ہیں، ہم محفوظ راستوں کی بات کررہے ہیں....ہم کسی مجرم کے ساتھ بیٹھنے کی بات نہیں کر رہے ہیں۔"
Published: undefined
ایک ہفتہ قبل لڑائی شروع ہونے کے بعد سے اپنی پہلی تقریر میں برہان نے جمعے کو ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ فوج سویلین حکومت کی منتقلی کے لیے پرعزم ہے، لیکن انھوں نے جنگ بندی کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ انہوں نے کہا، ''ہمیں یقین ہے کہ ہم اپنی تربیت، حکمت اور طاقت کے ساتھ اس آزمائش پر قابو پا لیں گے، ریاست کی سلامتی اور اتحاد کو برقرار رکھتے ہوئے، سویلین حکومت میں محفوظ منتقلی کی ذمہ داری سونپ دی جائے گی۔''
Published: undefined
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے جنگ بندی کی اپیل کی ہے تاکہ "لوگ محفوظ محسوس کرسکیں اور غیر سرکاری تنظیمیں ضروری انسانی امداد فراہم کرسکیں۔" انہوں نے کہا کہ "جنرل برہان اور دقلو کو ہمارا واضح پیغام ہے: سوڈان میں تشدد کا سلسلہ بند ہوجانا چاہئے۔"
Published: undefined
خیال رہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہزاروں عام شہری اپنے گھروں کو چھوڑ کر جاچکے ہیں۔ انہوں پڑوسی ملک چاڈ کی سرحد سے ملحق بستیوں اور جنگلوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ دوسری طرف دارالحکومت خرطوم میں بھی ہزارو افراد بجلی اور پانی کے بغیر اپنے اپنے گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز