انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جمعے کے روز جاری اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایران میں رواں برس کے ابتدائی پانچ ماہ کے دوران جتنے لوگوں کو پھانسیاں دی گئیں ہیں، ان میں تقریباً دو تہائی منشیات سے جڑے جرائم میں قصوروار قرار پائے گئے تھے۔
Published: undefined
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے ایمنسٹی کی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈائنا التاہوے نے کہا کہ حکام منشیات سے جڑے جرائم میں جس "شرمناک شرح" سے پھانسیاں دے رہے ہیں وہ بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے اور"انسانیت کے فقدان اور زندہ رہنے کے حق کی واضح بے حرمتی کو اجاگر کرتی ہے۔"
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا، "بین الاقوامی برادری اس امر کو یقینی بنائے کہ انسداد منشیات کے اقدامات میں براہ راست یا بالواسطہ ایسی کوئی معاونت نہ ہو جس سے زندگی سے محروم کرنے کے من مانے اقدامات یا دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے میں ایران کو مدد ملے۔"
Published: undefined
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دیگر جرائم میں دی جانے والی پھانسی کی سزا پرعملدرآمد کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ رواں سال کے ابتدائی پانچ ماہ کے دوران اب تک کم از کم 282 افراد کی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد ہو چکا ہے۔ یہ گزشتہ برس کی اسی مدت کے دوران پھانسی دی جانے والی تعداد کے قریب دو گنا ہے۔
Published: undefined
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے متنبہ کیا کہ اگر اسی خطرناک رفتار سے پھانسی دینے کا سلسلہ جاری رکھا تو ایرانی حکام اس سال کے آخرتک تقریباً ایک ہزار قیدیوں کو پھانسی پر لٹکا چکے ہوں گے۔" ایمنسٹی کے مطابق سن 2022 میں پھانسی دینے کے معاملے میں ایران پوری دنیا میں چین کے بعد دوسرے نمبر پر تھا۔
Published: undefined
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ پھانسی پر لٹکائے جانے والے افراد کی اصل تعداد حکومتی اعدادوشمار سے زیادہ ہوسکتی ہے۔ ناروے سے سرگرم ایران ہیومن رائٹس(آئی ایچ آر) کے مطابق اس سال اب تک کم از کم 307 افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے۔ آئی ایچ آرکا کہنا ہے کہ صرف مئی میں ہی کم از کم 142 افراد کو پھانسی دی گئی، جو کہ سن 2015 کے بعد سے کسی ایک ماہ میں دی جانے والی پھانسیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ نے گزشتہ ماہ ہر روز اوسطا ً کم از کم چار افراد کو پھانسی دی۔
Published: undefined
انسانی حقوق کے کارکنوں کا الزام ہے کہ سزائے موت پر عمل درآمد کرنے میں اضافے کا مقصد لوگوں کے دلوں میں خوف پیدا کرنا ہے کیونکہ ایرانی قیادت گزشتہ برس شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں کو پور ی طرح کچل دینا چاہتی ہے۔ آئی ایچ آر کے مطابق ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کی حراست میں موت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں میں حصہ لینے والے کم از کم سات مظاہرین کو پھانسی دی جا چکی ہے۔
Published: undefined
آئی ایچ آر کے ڈائریکٹر محمود امیری مقدم کا کہنا تھا، "من مانی کرتے ہوئے پھانسی کی سزاؤں پر عمل درآمد میں تیزی کا مقصد لوگوں کے دلوں میں خوف پیدا کرنا ہے تاکہ مظاہروں کو روکا جا سکے اور حکومت اپنے اقتدار کو طول دے سکے۔" انہوں نے کہا کہ اگر بین الاقوامی برادری نے اس کے خلاف سخت ردعمل ظاہر نہیں کیا توآنے والے مہینوں میں مزید سینکڑوں افراد ایرانی حکام کے قتل کی مشین کی بھینٹ چڑھ جائیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز