دہلی پولیس نے بتایا کہ تقریباً دو ہفتے تک زندگی اور موت سے کشمکش میں رہنے کے بعد 26 سالہ شادی شدہ خاتون پیر کی رات چل بسیں۔ تین نومبر کو دہلی کے بوانا علاقے میں ایک شخص نے ان پر تیزاب سے حملہ کر دیا تھا، جس سے ان کا چہرہ، گردن، چھاتی اور کمر بری طرح جھلس گئی تھی۔ ہلاک شدہ خاتون کے شوہر کا کہنا ہے کہ ان کی شادی دس برس قبل ہوئی تھی۔ ان کی ایک بیٹی اور دو بیٹے ہیں۔ یہ بچے فی الحال اپنی والدہ کی موت سے لاعلم ہیں۔
Published: undefined
پولیس نے بتایا کہ ملزم 23 سالہ مونٹو کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اس نے مذکورہ خاتون کو شادی کی پیش کش کی تھی لیکن خاتون نے اسے یکسر مسترد کردیا تھا۔ ملزم متاثرہ خاندان سے گزشتہ دو برسوں سے واقف تھا اور خاتون کو کئی مواقع پر ہراساں بھی کر چکا تھا۔
Published: undefined
بھارت میں جرائم کے واقعات کا ریکارڈ رکھنے والے سرکاری ادارے 'نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو‘ (این سی آر بی) کی طرف سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق سن 2014 سے سن 2018 یعنی پانچ برسوں کے دوران ملک میں 'ایسڈ اٹیک' کے 1483 واقعات درج کیے گئے۔
Published: undefined
تجزیہ کاروں کے مطابق اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے کیونکہ ملک کے دورافتادہ علاقوں میں خواتین پر ہونے والے اس طرح کے حملوں کے کیس مختلف وجوہات کی بنا پر پولیس میں درج نہیں کرائے جاتے ہیں۔
Published: undefined
این سی آر بی کے مطابق مذکورہ پانچ برسوں میں 'ایسڈ اٹیک‘ کے سب سے زیادہ 309 واقعات سن 2017 میں پیش آئے جبکہ سن 2018 میں 277 واقعات درج کرائے گئے۔ ان دو برسوں میں مجموعی طور پر 623 خواتین متاثر ہوئیں لیکن اعدادو شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ہر برس صرف 149افراد کے خلاف چارج شیٹ دائر کی گئی، جوکہ ہر سال پیش آنے والے واقعات سے نصف سے بھی کم ہے۔
Published: undefined
سن 2018 میں سب سے زیادہ 61 فیصد یعنی 523 کیس مقدمے کے لیے عدالتوں تک پہنچے تاہم ان میں سے صرف 19واقعات میں ہی مجرموں کو سزا مل سکی۔
Published: undefined
بھارت میں 'ایسڈ اٹیک' کا شکار ہونے والوں میں یوں تو مرد بھی شامل ہیں۔ تاہم حکومتی اعدادو شمار کے مطابق 85 فیصد خواتین اور لڑکیاں ہی اس بھیانک جرم کا نشانہ بنتی ہیں۔
Published: undefined
ایسڈ اٹیک کے لیے سب سے بدنام بھارت کی دس ریاستوں میں شامل اترپردیش کے سابق ڈائریکٹر جنرل پولیس وکرم سنگھ کا کہنا ہے کہ صورت حال انتہائی تشویش ناک ہے اور کم از کم اب تو قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو جاگ جانا چاہیے۔
Published: undefined
سابق اعلی پولیس افسر کے مطابق بھارتی کریمنل لا میں ایسڈ حملے کے دوران متاثرہ خاتون یا مرد کو اپنا دفاع کرنے اور قریب میں موجود افراد کی جانب سے دفاعی اقدامات کی مکمل اجازت دی گئی ہے تاہم لاعلمی کے سبب اس حق کا استعمال شاذ و نادر ہی ہوپاتا ہے، جس کی وجہ سے حملہ آوروں کو فرار ہونے کا موقع مل جاتا ہے۔
Published: undefined
سابق ڈائریکٹر جنرل پولیس سنگھ کے مطابق تیزاب کا ذخیرہ اور اس کی فروخت تشویش کی بات ہے۔ حالانکہ اس حوالے سے قوانین موجود ہیں اور سپریم کورٹ نے رہنما خطوط بھی وضع کردیے ہیں اس کے باوجود بھارت میں باتھ روم صاف کرنے کے مقبول کیمیکل کے طورپر تیزاب ہر جگہ کھلے عام فروخت ہوتاہے۔ کوئی بھی شخص صرف 25 روپے میں تیزاب کی ایک بوتل خرید سکتا ہے۔
Published: undefined
وکرم سنگھ کا کہنا تھا،''تیزاب سب سے سستا ہتھیار ہے۔ پستول کی نہایت خراب کوالٹی کی ایک گولی بھی 150روپے سے زیادہ میں ملتی ہے جبکہ دیسی ہتھیار کی قیمت الگ ہے۔ ایسے میں قاتل تیزاب کو سب سے سستا ہتھیار سمجھتے ہیں۔ پستول کے پکڑے جانے کا بھی خطرہ رہتا ہے جبکہ تیزاب کو آسانی سے زمین میں بہایا جا سکتا ہے۔"
Published: undefined
سابق اعلی پولیس افسر کا کہنا تھا کہ پیسے کی بات تو اپنی جگہ لیکن تیزاب حملے کا سب سے اہم سبب یہ ہے کہ ایسے حملہ آوروں کو متاثرہ شخص کو انتہائی تکلیف کی حالت میں دیکھ کر ذہنی تسکین حاصل ہوتی ہے۔ انتہائی انتقامی جذبے سے مغلوب افراد چاہتے ہیں کہ وہ متاثرہ شخص کو ذہنی، جسمانی اور جذباتی ہر لحاظ سے معذور بنادیں۔
Published: undefined
وکرم سنگھ کا کہنا تھا کہ اگر تیزاب کے حملوں کو روکنا ہے تو بھارت کو بھی اس حوالے سے بہترین بین الاقوامی ضابطوں پر عمل کرنا ہوگا۔ مثلاً کمبوڈیا نے تیزاب کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کردی ہے۔ بنگلہ دیش میں ایک خصوصی قانون بنایا گیا ہے، جس میں 'ایسڈ اٹیک' کے حوالے سے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی بھی ایک اہم پہلو ہے۔ بھارت میں آج کی تاریخ میں 63 فیصد متاثرین کو کوئی معاوضہ نہیں مل سکا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined