ایرانی رپورٹس کے مطابق 33 سالہ یوہان فلودیرس کو اپریل 2022 میں تہران کے ہوائی اڈے سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ ایران کے ایک پرائیویٹ دورے کے بعد واپس جا رہے تھے۔ وہ اس وقت سے ایران کی بدنام زمانہ ایون جیل میں قید ہیں۔
Published: undefined
وزیر خارجہ ٹوبیاس بِلسٹروم کے مطابق سماعت کے دوران سویڈن کے ایک اعلیٰ سفارت کار عدالت میں موجود تھے لیکن انہیں شرکت کی اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سویڈن نے ایک بار پھر درخواست داخل کرا دی ہے کہ آئندہ سماعت میں سویڈش نمائندے کو موجودگی کی اجازت دی جائے۔
Published: undefined
ٹوبیاس بِلسٹورم کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ''یوہان فلودیرس کو حراست میں لینے کی ہی کوئی بنیاد نہیں، اس پر مقدمہ چلانا تو دور کی بات ہے۔ سویڈن اور یورپی یونین دونوں نے واضح طور پر ایران کے نمائندوں کے سامنے یہ بات کہی ہے۔‘‘
Published: undefined
بلسٹروم نے مزید کہا کہ سویڈش حکام ''یوہان فلودیرس کی رہائی کو یقینی بنانے کے لیے پوری شدت سے کام کر رہے ہیں‘‘اور یہ کوشش اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ یوہان فلودیرس کو رہا نہیں کیا جاتا اور وہ وطن واپس نہیں آ جاتے۔ یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار جوزیپ بوریل نے بھی 2022 سے جیل میں قید یوہان فلودیرس کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
Published: undefined
یورپی یونین کے مطابق، فلودیرس افغانستان کے لیے ذمہ دار خارجہ سروس ٹیم کے رکن کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ اس سے قبل وہ سویڈش یورپی یونین کمشنر یلوا جوہانسن کے لیے بھی کام کر چکے ہیں۔ ایران کی خفیہ سروس نے سب سے پہلے 2022 کے موسم گرما میں فلودیرس کی گرفتاری کی تصدیق کی تھی، لیکن اس کی شناخت کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی تھیں۔ اس کی طرف سے بس اتنا بتایا گیا کہ ایک شخص کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ اس نے ایک سیاح کے طور پر کئی بار ملک کا دورہ کیا تھا۔ اس معاملے میں مخصوص الزامات بھی ابتدائی طور پر معلوم نہیں تھے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ فلودیرس کی گرفتاری ایسے وقت میں ہوئی جب سویڈن اور ایران کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔ تہران سویڈش شہری حامد این کی رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے، جو ایران میں سیاسی قیدیوں کو بڑے پیمانے پر پھانسی دینے میں ملوث ہونے کے الزام کے تحت سویڈن میں عمر قید کی سزا بھگت رہے ہیں۔
Published: undefined
رواں برس مئی میں ایرانی عدلیہ نے ایرانی حکومت کے مخالف سویڈش نژاد شخص کو سزائے موت دے دی تھی جس پر دہشت گردی کی سرگرمیوں کا الزام تھا۔ ایک اور دوہری شہریت رکھنے والے ڈاکٹر احمد ریسا جلالی کو بھی جاسوسی کے الزام میں ایران میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ یران میں قید بیلجیم کے ایک امدادی کارکن کو ایک سال سے زائد عرصے کے بعد مئی میں قیدیوں کے متنازعے تبادلے میں رہائی ملی تھی۔
Published: undefined
اس کے بدلے ایرانی سفارت کار اسد اللہ اسدی، جنہیں دہشت گردی کے الزامات میں سزا سنائی گئی تھی، کو رہا کر دیا گیا۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد ایران نے آسٹریا اور ایران کی دوہری شہریت رکھنے والے کامران غدیری اور مسعود مساحب کے ساتھ ساتھ ڈنمارک کے ایک شہری کو بھی رہا کر دیا۔ اطلاعات کے مطابق یہ رہائیاں بھی بیلجیم اور ایران کے درمیان ہونے والے ایک معاہدے کا حصہ تھیں تاہم اس کی کوئی سرکاری تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined