سماج

اسد حکومت کی سفارتی محاذ پر جیت کی ضامن 'چھوٹی سی سفید گولی‘

جنگ زدہ شام سے انتہائی نشہ آور کیپٹا گون کی اسمگلنگ نے اس کے پڑوسی عرب ممالک کی حکومتوں کو زچ کر کے رکھ دیا۔ کیپٹا گون ہی تھی، جس کے خلاف کارروائی کی ضمانت پر اسد حکومت کو عرب لیگ میں شامل کیا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

ایک چھوٹی سی سفید گولی نے عرب ریاستوں کو مجبور کر دیا کہ وہ شام کے صدر بشار الاسد کے ساتھ نہ صرف امن بات چیت کریں بلکہ انہیں دوبارہ سے اپنی سب سے مؤثر علاقائی تنظیم میں واپس شامل کرلیں۔ اس سفید گولی کا نام ہے، کیپٹا گون۔ اس چھوٹی سی لیکن انتہائی نشہ آور گولی نے اسد حکومت کو اس کی برسوں سے جاری تنہائی ختم کرنے میں مدد دی ہے۔

Published: undefined

مغربی حکومتیں عرب ممالک کی جانب سے بشارالاسد کے سرخ قالین بچھا کر کیے جانے والے استقبال سے مایوس ہیں۔ انہیں ڈر ہے کہ عرب ریاستوں کا یہ مفاہمانہ رویہ شام کی طویل عرصے سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے اسد حکومت پر ڈالے جانے والے دباؤ کو کمزور کر دے گا۔

Published: undefined

لیکن عرب ریاستوں کے لیے کیپٹاگون کی تجارت روکنا اولین ترجیح ہے۔ گزشتہ کئی سالوں میں کروڑوں کی تعداد میں یہ نشہ آورگولیاں اردن، عراق، سعودی عرب اور دیگر خلیجی عرب ممالک میں اسمگل کی گئیں۔ ان ممالک میں منشیات کا استعمال تفریحی کے طور پر کیا جاتا ہے اور جسمانی مشقت طلب کام کرنے والے لوگ خود کو چوکنا رکھنے کے لیے اس کا استعمال کرتے ہیں۔

Published: undefined

سعودی عرب نے پلاسٹک سے بنے جعلی سنتروں اور اناروں کو کھوکھلا کر کے ان میں چھپائی گئی گولیوں کی بڑی کھیپ پکڑی ہے۔ حتیٰ کہ ان گولیوں کو کچل کر مٹی کے روایتی پیالوں کی شکل دے کر بھی اسمگل کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسد حکومت کو امید ہے کہ وہ منشیات کے خلاف محدود ایکشن لے کر اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں تعمیر نو، خطے میں مزید انضمام اور مغربی پابندیوں کے خاتمے کے لیے دباؤ ڈال سکتی ہے۔

Published: undefined

دنیا میں سب سے زیادہ کیپٹاگون شام میں تیار کی جاتی ہے جبکہ پڑوسی ملک لبنان میں بھی چھوٹے پیمانے پر اس کی تیاری کی جاتی ہے۔ مغربی حکومتوں کا اندازہ ہے کہ ان گولیوں کی غیر قانونی تجارت سے اربوں ڈالر کمائے جاتے ہیں۔ امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین اسد، ان کے خاندان اور اتحادیوں بشمول عسکریت پسند لبنانی تنظیم حزب اللہ پر اس غیر قانونی تجارت میں سہولت کاری اور فائدہ اٹھانے کا الزام لگاتے ہیں۔

Published: undefined

ان مغربی ملکوں کا کہنا ہے کہ اس تجارت نے اسد کی حکمرانی کو ایک ایسے وقت میں ایک بڑی مالیاتی لائف لائن فراہم کی ہے، جب شام کی معیشت تباہ ہو رہی ہے۔ شامی حکومت اور حزب اللہ دونوں ہی ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ شام کے پڑوسی منشیات کی سب سے بڑی اور منافع بخش منڈی رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں دمشق نے کیپٹاگون کو صرف ایک نقدی لانے والی شے کے طور پر ہی نہیں دیکھا۔ واشنگٹن میں قائم نیو لائنز انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ایک سینیئر فیلو کرم شار نے کہا، ''اسد حکومت کو احساس ہوا کہ یہ (کیپٹاگون) وہ چیز ہے، جسے وہ اپنے سیاسی فائدے کے لیے ہتھیار بنا سکتے ہیں اور پھر اسی وقت سے اس کی پیداوار بڑے پیمانے پر شروع کی گئی۔‘‘

Published: undefined

شام کی سیاسی تنہائی کو ختم کرنے کے حوالے سے عرب ممالک کی بات چیت میں کیپٹا گون کی تجارت روکنا ایک اولین مطالبہ رہا ہے۔ شام کو گزشتہ ماہ عرب لیگ میں دوبارہ شامل کر لیا گیا۔ اس سے قبل2011ء میں مظاہرین کے خلاف اسد حکومت کے وحشیانہ کریک ڈاؤن کی وجہ سے اس تنظیم نے شام کی رکنیت معطل کر دی تھی۔ اس کے بعد 20 مئی کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں اسد کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔

Published: undefined

اسد کے ساتھ کیپٹا گون کی پس پردہ تجارت روکنے کے لیے کی گئی بات چیت کا ایک ممکنہ نتیجہ آٹھ مئی کو اس وقت سامنے آیا، جب جنوبی شام میں کیے گئے فضائی حملوں میں منشیات کے ایک بدنام زمانہ اسمگلر کے گھر کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ۔ اس حملے میں مرہی الرمتھان، ان کی بیوی اور چھ بچے مارے گئے۔ اسی نوعیت کے ایک اور فضائی حملے میں اردن کی سرحد کے قریب واقع شامی شہر درہ کے نزدیک کیپٹاگون کی ایک مشتبہ فیکٹری کو تباہ کر دیا گیا۔

Published: undefined

کارکنوں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اسد کی رضامندی سے ان حملوں کے پیچھے اردن کا ہاتھ تھا۔ یہ حملہ عرب لیگ کی جانب سے شام کو باضابطہ طور پر دوبارہ تسلیم کرنے کے ایک دن بعد ہوا۔ اردن کی انٹیلی جنس سروس کے سابق بریگیڈیئر جنرل سعود الشرافت نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ''اسد نے یقین دہانی کرائی کہ وہ حکومت کو اسمگلنگ نیٹ ورکس کی حمایت اور تحفظ سے روکیں گے۔ مثال کے طور پر انہوں نے الرمتھان کو ٹھکانے لگانے میں سہولت فراہم کی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اردن کیپٹاگون کی تجارت کو 'سلامتی اور فرقہ وارانہ امن دونوں کے لیے خطرے‘ کے طور پر دیکھتا ہے۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے سرکاری طور پر اس بات کی تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کیا کہ آیا ان فضائی حملوں کے پیچھے ان کے ملک کا ہاتھ تھا تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے فوجی کارروائی کرنے کے لیے تیار ہے۔

Published: undefined

شامی حکومت کے ناقدین کا البتہ کہنا ہے کہ بشار الاسد کیپٹا گون کی تجارت کے خلاف ایک مخصوص حد تک تو کارروائی کریں گے لیکن وہ اسے جڑ سے نہیں اکھاڑیں گے۔ ان تجزیہ کاروں کے بقول اسد عرب ریاستوں کے ساتھ مسقبل میں سیاسی کھیل کے لیے کیپٹا گون کو ہی ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر یں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined