جرمن کینسر ریسرچ سینٹر (DKFZ) سے منسلک لینا جانسن کی قیادت والی ٹیم نے ''کینسر کے بین الاقوامی جرنل‘‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں اس بارے میں کچھ حقائق تحریر کیے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق جرمنی میں کینسر کے پھیلاؤ کے خطرات کم تو ہوئے ہیں تاہم اس اچھی خبر کے ساتھ ہی یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ سماجی طور پر مستحکم اور معاشی طور پر بہتر طبقے سے تعلق رکھنے والوں میں کینسر یا سرطان کے جنم لینے کے امکانات میں واضح کمی آئی ہے۔
Published: undefined
اپنے مطالعے میں، محققین نے آٹھ وفاقی ریاستوں کے 48 ملین باشندوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور 2007ء اور 2018ء کے درمیان کینسر کی تشخیص کا موازنہ کیا۔ اس کے نتائج سے پتا چلا کہ سماجی عدم مساوات جرمنی میںکینسر کے نئے کیسز کی شرح میں اضافے کی ایک اہم وجہ ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
محققین نے سب سے پہلے اس مطالعے میں شامل کیے گئے تمام علاقوں کے سماجی و اقتصادی انڈیکس کا استعمال کرتے ہوئے پانچ گروپوں، جس میں دیگر چیزوں کے علاوہ آمدنی، روزگار کی شرح اور تعلیم شامل تھی، کے اعتبار سے درجہ بندی کی۔
Published: undefined
محققین نے اس مشاہدہ سے اندازہ لگایا کہ عام طور پر کینسر اور خاص طور پر مردوں میں بڑی آنت اور پھیپھڑوں کے کینسر کے کیسز معاشرے کے کمزور یا عدم مساوات کے شکار طبقے میں واضح طور پر زیادہ ہیں۔
Published: undefined
اس کے علاوہ مشاہدے کے دوران محققین پر یہ انکشاف بھی ہوا کہ معاشرے میں عدم مساوات میں اضافہ بھی ہو رہا ہے۔2007ء میں سب سے زیادہ سماجی و اقتصادی طور پر پسماندہ علاقوں کے مردوں میں کینسر کے کیسز کی شرح معاشی طور پر مضبوط علاقوں سے تعلق رکھنے والے مردوں کے مقابلے میں سات فیصد زیادہ تھی۔ یہ شرح 2018ء میں بڑھ کر 23 فیصد ہو گئی۔اسی طرح خواتین میں کینسرکے کیسز کی شرح میں یہ فرق 2007ء میں سات فیصد سے بڑھ کر 2018ء میں 20 فیصد تک ہو گیا۔
Published: undefined
Published: undefined
سماج میں پائے جانے والے عدم مساوات کے انسداد کے لیے اقتصادی طور پر کمزور علاقوں کے حالات کو جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔ جرمن کینسر ریسرچ سینٹر (DKFZ) سے منسلک لینا جانسن کا تعلق جرمن صوبے باڈن وورٹمبرگ کے ''ایپیڈیمیولوجیکل کینسر رجسٹر‘‘ سے بھی ہے۔ ان کا اس بارے میں کہنا تھا، '' ایسا لگتا ہے کہ سماجی عوامل اس سلسلے میں بہت بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔‘‘ محققین کے مطالعے کے مطابق معاشرے میں طبی دیکھ بھال اور بنیادی ڈھانچہ انفرادی عوامل کا بھی سرطان کی شرح پر بڑا اثرپڑتا ہے۔ محققین کے مطابق، لائف اسٹال یا طرز زندگی بھی ان عوامل میں شامل ہے، جو کینسر کے خطرات کے تناسب میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ عام طور پر تمباکو نوشی، ورزش کی کمی یا شدید موٹاپے جیسے عوامل سماجی و اقتصادی طور پر کمزور طبقے سے تعلق رکھنے والے انسانوں میں ہی نمایاں کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: عارف عثمانی