پناہ کے یورپی قوانین یعنی ڈبلن ضوابط کے تحت کوئی بھی شخص یورپی یونین کے اسی رکن ملک میں اپنی سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرا سکتا ہے، جس کی قومی حدود میں وہ سب سے پہلے داخل ہوا ہو۔ ان ضوابط کے تحت کئی یورپی ممالک پناہ گزینوں کو واپس دوسرے یورپی ممالک میں بھی بھیج دیتے ہیں۔
Published: undefined
اکوما کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ کیمرون سے تعلق رکھنے والے اس پناہ گزین نے انفومائگرینٹس کو بتایا کہ وہ سیاحتی ویزے پر اٹلی آیا۔ وہ بیلجیم میں پناہ کی درخواست دینا چاہتا تھا۔ لیکن اسے ویزا دلوانے والے ایجنٹ نے اسے ڈبلن ضوابط کے بارے میں نہیں بتایا تھا۔
Published: undefined
اٹلی سے وہ بیلجیم کے ہوائی اڈے پر پہنچا اور وہاں پناہ کی درخواست جمع کرانے کی کوشش کی۔ ڈبلن ضوابط کے تحت حکام نے اسے واپس اٹلی بھجوا دیا۔
Published: undefined
شینگن زون کے سیاحتی یا مختصر مدت کے کسی دوسرے ویزے پر یورپ آ کر پناہ کی درخواست دی جا سکتی ہے تاہم اس کے باوجود ڈبلن ضوابط کا اطلاق ہوتا ہے۔ اکوما کے معاملے میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔
Published: undefined
مغربی بلقان، جارجیا یا وینزویلا جیسے ممالک کے شہری ویزے کے بغیر یورپ آ سکتے ہیں۔ ان پر بھی ڈبلن ضوابط کا اطلاق ہوتا ہے۔ ہوائی یا زمینی راستے کے ذریعے آپ یورپی یونین کے جس رکن ملک کے ذریعے یونین کی حدود میں داخل ہوئے ہوں، پناہ کی درخواست بھی وہیں جمع کرائی جا سکتی ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
ویزا کی میعاد ختم ہونے کے بعد بھی اگر کوئی غیر ملکی غیر قانونی طور پر یورپ میں مقیم رہے، تو اس کی معلومات ویزا انفارمیشن سسٹم میں ریکارڈ کر لی جاتی ہے۔
Published: undefined
ایسی صورت میں اگر کوئی بعد میں واپس چلا جائے اور کسی وقت دوبارہ ویزا حاصل کرنے کی کوشش کرے، تو اسے ویزا جاری نہیں کیا جاتا۔
Published: undefined
ویزا کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی یورپ میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے درخواست جمع کرائی جا سکتی ہے۔ لیکن عام طور ایسے درخواست گزاروں کو پناہ دیے جانے کے امکانات بہت کم رہ جاتے ہیں۔
Published: undefined
Published: undefined
اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم سے متعلق ادارے کے مطابق انسانوں کے اسمگلر عام طور پر لوگوں کو جعلی سفری دستاویزات کے ذریعے دیگر ممالک بھیجتے ہیں۔
Published: undefined
جعلی سفری دستاویزات پر سفر کر کے یورپ آنے والے افراد بھی ہوائی اڈے پر پہنچ کر پناہ کی درخواستیں دے سکتے ہیں۔ قوانین کے مطابق یورپی ممالک پناہ کی درخواستیں وصول کرنے اور ان کا جائزہ لے کر فیصلہ کرنے کے پابند ہیں۔ اس لیے کہ کسی بھی پناہ گزین کو ایسے ملک واپس نہیں بھیجا جا سکتا، جہاں اس کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو۔
Published: undefined
تاہم جعلی ویزے یا سفری دستاویزات پر سفر کرنا جرم ہے اور اس جرم میں آپ کو حراست میں بھی لیا جا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں جعل سازی کے باعث پناہ ملنے کے امکانات بھی معدوم ہو جاتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز