سماج

افریقی جابر حکمرانوں کے خلاف احتجاجی سلسلے

دس برس قبل تیونسی شہری محمد بُو عزیزی کی خود سوزی نے ایک تحریک کو جنم دیا تھا۔ یہ تحریک تیونس سے نکلتی ہوئی شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں پھیل گئی تھی، یہ تحریک ’عرب اسپرنگ‘ کے نام سے جانی جاتی ہے۔

فائل تصویر آئی اےاین ایس
فائل تصویر آئی اےاین ایس 

عرب بہار کی تحریک کو بنیادی طور پر آزادی اظہار اور جمہوریت پسندی کی تحریک قرار دیا جاتا ہے۔ اسی عوامی تحریک کے نتیجے میں تیونس کے 'طاقتور‘ آمر زین العابدین علی کو اقتدار چھوڑ کر ملک سے فرار ہونا پڑا اور سن 2019 میں وہ سعودی عرب میں رحلت پا گئے تھے۔ وہ تیئیس برس تک تیونس پر حکمران رہے۔ ان کے دور کے ابتدائی حصے میں تیونس میں اقتصادی بہتری ضرور آئی لیکن پھر سیاسی جبر اور بدعنوانی کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

Published: undefined

اسی عرب اسپرنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی عوامی بیداری نے مصر کے آمر حسنی مبارک کو منصب صدارت سے فارغ کیا۔ یمن کے علی عبداللہ صالح کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا۔ لیبیا کے مطلق العنان لیڈر معمر القذافی کی حکمرانی کا سورج بھی غروب ہوا۔ اب بعض عرب ممالک میں خانہ جنگی، بدامنی اور سلامتی کی مخدوش صورتِ حال پیدا ہے۔

Published: undefined

افریقی جابر حکمرانوں کے خلاف احتجاجی سلسلے

Published: undefined

عرب اسپرنگ کی چھاپ چند افریقی ملکوں پر بھی دیکھی گئی۔ برکینا فاسو کے ہزاروں افراد سن 2014 میں طویل عرصے سے برسرِ اقتدار صدر بلائیس کامپورے کے خلاف سراپا احتجاج ہوئے۔ وہ ستائیس برسوں سے صدر چلے آ رہے تھے اور ایک بار پھر صدارتی الیکشن میں امیدوار بننے کی خواہش رکھتے تھے۔ سینیگال میں نوجوانوں کی تحریک'یہ ان مارے‘ کامیابی سے دستوری عدالت کی فیصلے کے خلاف کھڑی ہوئی اور سینیگالی صدر عبد الئی واڈے تیسری مدتِ صدارت کے الیکشن میں حصہ نہ لے سکے۔

Published: undefined

ایسے ہی سوڈان کے صدر عمر البشیر کو بھی پرزور عوامی مظاہروں کے بعد اقتدار سے فارغ کر دیا گیا۔ افریقی نژاد جرمن تجزیہ کار رابرٹ کاپیل کا خیال ہے کہ عرب اسپرنگ نے کئی دوسرے افریقی ممالک میں جمہوریت اور زیادہ معاشرتی آزادی کی تحریکوں کی راہ ہموار کی تھی۔

Published: undefined

مشرقِ وسطیٰ سے ایک قدم آگے افریقہ

Published: undefined

برکینا فاسو، سینیگال اور سوڈان میں احتجاجی تحریکیں غیر معمولی قرار دی جا سکتی ہیں۔ جرمن شہر ہیمبرگ میں قائم گیگا انسٹیٹیوٹ برائے افریقن اسٹڈیز کے سربراہ ماتھیاس باسیڈاؤ کا کہنا ہے کہ سب صحارا افریقی علاقوں میں مطلق العنانیت کے خلاف ایک تحریک ضرور رہی ہے، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سن 1990 میں سرد جنگ کے خاتمے کے بعد کئی افریقی ملکوں میں آمروں کو اقتدار سے فارغ ہونا پڑا تھا۔

Published: undefined

ماتھیاس باسیڈاؤ کا کہنا ہے کہ سب صحارا کا افریقی علاقہ آزادی کے تناظر میں مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے آگے رہا ہے۔ سوڈانی تحریک کو وہ غیر معمولی خیال کرتے ہیں کیونکہ یہ ملک لسانی اور ثقافتی اعتبار سے عرب دنیا کی جانب مائل ہے نا کہ سب صحارا علاقے کی طرف۔

Published: undefined

اسپرنگ تحریکوں کا سیاہ پہلو

Published: undefined

کئی افریقی ملکوں کی حکومتوں کو عرب اسپرنگ جیسی تحریکوں کا خوف لاحق ہے۔ وہ امکانات کی روشنی میں سخت اقدامات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایسے ہی زمبابوے میں حکومت نے ایک سابق رکن پارلیمنٹ اور پانچ دوسرے افراد پر حکومت گرانے کی فردِ جرم عائد کر رکھی ہے۔ ان افراد نے تیونس اور مصر میں احتجاجی تحریکوں کے شرکاء کے ساتھ ملاقاتیں کی تھیں۔

Published: undefined

ایسے خدشات پائے جاتے ہیں کہ افریقی ملکوں میں بھی شمالی افریقی بیداری کی تحریکوں جیسی صورت حال سامنے آ سکتی ہے۔ ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ کئی افریقی ممالک عرب اسپرنگ تحریک کے منفی اثرات کا اب بھی سامنا کر ہے ہیں۔

Published: undefined

افریقن اسپرنگ ممکن نہیں

Published: undefined

ایس او اے ایس یونیورسٹی لندن کے تعلقاتِ بین الاقوام کے پروفیسر گلبرٹ ایچکار کا کہنا ہے کہ افریقن اسپرنگ کا کوئی امکان نہیں کیونکہ اس میں عرب اسپرنگ جیسے بنیادی عوامل سِرے سے موجود نہیں ہیں اور سب صحارا علاقے کے ملکوں میں عرب ممالک جیسی بحرانی صورت حال پائی بھی نہیں جاتی۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ افریقی ملکوں میں سیاست اور انتخابات پر جھگڑے ہیں، جو ایک علیحدہ قسم کی احتجاجی صورت ہے اور اس میں سارے حکومتی نظام کو الٹ دینے کا زور نہیں پایا جاتا حالانکہ ان ملکوں کے نوجوانوں میں بیروزگاری کی شرح بھی بہت زیادہ ہے۔

Published: undefined

گیگا انسٹیٹیوٹ کے ماتھیاس باسیڈاؤ کو تشویش ہے کہ بعض افریقی ممالک میں جس طرح پولیس کو جدید ہتھیاروں سے لیس کیا جا رہا ہے وہ آمریت اور حقوق کی پامالی کا سبب بن سکتا ہے۔ دوسری جانب رابرٹ کاپیل جیسے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ افریقی ممالک میں صورت حال اس جانب بڑھ رہی ہے، جو افریقن اسپرنگ کو جنم دے سکتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined