سماج

بھارت: نمازکے لیے بس روکنے پر معطل کنڈکٹر نے خودکشی کرلی

بس کو روکنے، تاکہ مسلمان نماز پڑھ لیں، کے الزام میں اترپردیش کے معطل بس کنڈکٹر موہت یادو کی لاش ریلوے پٹری پر ملی۔ تقریباً تین ماہ قبل اس 'جرم' میں ملازمت چھن جانے کے بعد سے ہی ڈپریشن کا شکار تھے۔

بھارت: نمازکے لیے بس روکنے پر معطل کنڈکٹر نے خودکشی کرلی
بھارت: نمازکے لیے بس روکنے پر معطل کنڈکٹر نے خودکشی کرلی 

پولیس کا تاہم کہنا ہے کہ موہت یادو نے خودکشی نہیں کی ہے بلکہ وہ ریلوے لائن پار کرنے کے دوران ٹرین کی زد میں آکر ہلاک ہو گئے۔ سرکاری ریلوے پولیس (جی آر پی) کے ایک افسر اروند کمار نے بتایا کہ انہیں اترپردیش کے مین پوری میں ریلوے لائن پر ایک لاش کی موجودگی کی اطلاع موصول ہوئی۔ "جب پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تو متوفی کا فون بج رہا تھا۔ ہم نے فون اٹھایا جس کے بعد ہمیں اس کی شناخت کا علم ہوا۔ اس دوران مقامی لوگ وہاں پہنچ گئے اور لاش کی شناخت کی۔ اس کے گھروالوں نے تحریر دی ہے کہ وہ ریلوے لائن پار کرنے کے دوران ٹرین کی زد میں آگیا۔ اس معاملے کی انکوائری کی جارہی ہے۔"

Published: undefined

'موہت نے خودکشی کی ہے'

دوسری طرف 32 سالہ موہت یادو کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ جب انہیں ملازمت سے برطرف کیا گیا اس کے بعد سے ہی وہ شدید ذہنی اور مالی دباو میں تھے۔ اور انہوں نے ٹرین کے آگے کود کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

Published: undefined

موہت کے عم زاد ٹنکو یادو نے بتایا کہ موہت کا خیال تھا کہ انہیں ملازمت سے بلا وجہ ہٹایا گیا۔ موہت کی بیوہ رنکی کا کہنا ہے کہ "میرے شوہر گھر میں سب سے بڑے تھے اور پورے کنبے کی ذمہ داریاں انہیں کے کندھوں پر تھی۔ لیکن جب سے ان کی نوکری گئی اس کے بعد سے ہی ڈپریشن میں چلے گئے اور بالآخر خودکشی کرلی۔"

Published: undefined

رنکی نے مزید بتایا کہ موہت اتوار کے روز یہ کہہ کر گھر سے نکلے تھے کہ وہ اپنے ایک دوست سے ملاقات کے لیے جا رہے ہیں لیکن پیر کے روز ہمیں ریلوے لائن کے نزدیک ان کی لاش پڑی ہونے کی اطلاع ملی۔ یہ جگہ گھر سے کوئی ایک کلومیٹر دور ہے۔

Published: undefined

کیا تھا معاملہ؟

موہت یادو اترپردیش ریاستی ٹرانسپورٹ کارپوریشن میں پچھلے دس سال سے بس کنڈکٹر کے طورپر کانٹریکٹ پر ملازم تھے۔ جون کے اوائل میں ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد انہیں اور بس ڈرائیور کے پی سنگھ کو ملازمت سے معطل کردیا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں ایک مسافر کو موہت سے تکرار کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، جسے ستیندر نامی ایک مسافر نے سوشل میڈیا پر ڈال دیا تھا۔

Published: undefined

مسافر اس بات پر مشتعل تھا کہ دو مسلمانوں کو نماز پڑھنے کے لیے بس کیوں روکی گئی۔ جب کہ موہت کا کہنا تھا کہ بس میں سوار ہونے سے پہلے ہی یہ بات طے ہوگئی تھی اور جب دیگر مسافروں نے رفع حاجت کے لیے بس روکنے کے لیے کہا اسی دوران دونوں مسلم مسافرو ں نے اپنی نماز ادا کرلی۔ اور اس میں آخر کیا قباحت ہے؟

Published: undefined

اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد بھارت میں مذہبی بنیادوں پر کشیدگی اور اختلافات کی بحث ایک بار پھر شروع ہو گئی۔ خیال رہے کہ اتردیش میں یوگی ادیتیہ ناتھ کی قیادت والی بی جے پی حکومت پر مذہبی بنیادوں پر تفریق کے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں۔

Published: undefined

اترپردیش ریاستی ٹرانسپورٹ کارپوریشن ملازمین یونین کا کہنا ہے کہ ایک معمولی واقعے کی بنیاد پر موہت یادو اور کے پی سنگھ کے خلاف کی گئی کارروائی کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے۔ ان دونوں کو برطرف کرنے کی کارروائی جلدبازی میں کی گئی۔ موہت نے ملازمت بحال کرنے کی درخواست بھی دی تھی لیکن اس پر اب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

Published: undefined

کارپوریشن کے اسسٹنٹ ریجنل منیجر سنجیو سریواستو کا تاہم کہنا ہے کہ موہت یادو اور کے پی سنگھ کو کے خلاف انکوائری کے بعد ہی کارروائی کی گئی۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ موہت نے دوبارہ ملازمت کی درخواست دی ہے اور "درخواست کمیٹی کے زیر غور ہے۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined