برطانیہ میں تین ماہ کی بندش کے بعد ہفتے کو نائٹ پبس کھول دیے گئے ہیں۔ تاہم پولیس کے مطابق جتنی بڑی تعداد میں لوگ مرکزی لندن کے علاقے سوہو میں پہنچے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ شراب کے شوقین سماجی فاصلہ قائم نہیں کر سکتے۔ انگلینڈ میں ہفتے کے روز لاک ڈاؤن میں نرمی کو مقامی میڈیا نے 'سپر سیچر ڈے‘ اور 'یوم آزادی‘ قرار دیا تھا۔ فیصلے کے تحت پب اور ریستورانوں سمیت حجاموں کو بھی اپنی دکانیں کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ مارچ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ریستوران کھول دیے گئے ہیں۔
Published: undefined
دوسری جانب وزیراعظم بورس جانسن پر تنقید بھی کی جا رہی ہے کہ انہوں نے لاک ڈاؤن کھولنے کے لیے ہفتے کا دن کیوں چنا، جب کہ ہفتے کے مقابلے میں اگر وہ پیر کا دن چنتے، تو یہ ان مقامات پر اس درجہ ہجوم نہ ہوتا۔ تاہم وزیراعظم جانسن نے جمعے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ہفتے کی جگہ پیر کا دن رکھا جاتا تو بھی کوئی زیادہ فرق نہیں پڑنا تا۔
Published: undefined
تاہم برطانوی پولیس فیڈریشن کے سربراہ جان ایپٹر نے کہا ہے کہ پولیس اہلکاروں کو ہفتے کو 'ہرہنہ افراد، نشے میں دھت، لڑائی کرتے شرابی اور لڑائیوں‘ سے نمٹنا پڑا۔ لندن ریڈیو سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا، ''یہ بالکل واضح ہو چکا ہے کہ شراب کے شوقین نہ سماجی فاصلے کا دھیان رکھ سکتے ہیں اور نہ رکھیں گے۔‘‘
Published: undefined
اپٹر نے کہا کہ ہفتے کو کئی پولیس اہلکاروں پر حملوں کے واقعات بھی رونما ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کے لندن سے باہر اس طرح کے واقعات انگلینڈ بھر میں دیکھے گئے۔ اپٹر نے بتایا کہ ہفتے کی شب جنوب مغربی ڈیوون اور کورن ویل کے علاقوں میں شرابیوں سے متعلق ایک ہزار کے قریب شکایات موصول ہوئیں۔
Published: undefined
برطانیہ میں ویلز اور اسکاٹ لینڈ جولائی کے وسط میں شراب خانے جزوی طور پر کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined