برطانوی وزیرِ خارجہ لِز ٹروس نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ یوکرائن پر ماسکو حکومت کی چڑھائی کی صورت میں روسی امراء کہیں چھپ نہیں سکیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس کو حملے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ اس دوران وزیر اعظم بورس جانسن نے کریملن سے وابستہ افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کی اجازت طلب کی ہے۔
Published: undefined
لز ٹروس نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں واضح کیا کہ روسی دولت کے بہاؤ کے خلاف نئی قانون سازی کی جائے گی اور اس کے تحت اثاثوں کو منجمد کرنا آسان ہو گا۔ اس بیان کے جواب میں روسی حکومت کے ترجمان نے کہا تھا کہ ایسے کسی فیصلے کے برطانیہ میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے سلسلے پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
Published: undefined
یہ امر اہم ہے کہ برطانوی حکومت لندن میں پوٹن کے اتحادی سرمایہ کاروں کے بڑھتے اثر و رسوخ کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات میں ناکام رہی ہے۔ روسی امراء کی سرمایہ کاری کے تناظر میں برطانوی دارالحکومت کو 'لندن گراڈ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس شہر کی مالیاتی سرگرمیوں میں روسی طبقہ امراء اپنے اربوں ڈالر سموئے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
برطانوی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کی سلیکٹ کمیٹی کی سن 2018 میں مرتب کی جانے والی ایک رپورٹ میں روسی امراء کی دولت کو 'ماسکو گولڈ‘ کا نام دیا گیا تھا۔ ماسکو گولڈ کو لندن میں روسی دولت مندوں کی کرپشن سے بھی جوڑا جاتا ہے۔ بعض حلقوں کے مطابق ایسا بھی کہا جا سکتا ہے کہ برطانوی حکومت لندن میں کریملن سے وابستہ کرپشن کو نظرانداز بھی کرتی رہی ہے۔
Published: undefined
خارجہ امور کی سلیکٹ کمیٹی کے قدامت پسند رکن پارلیمنٹ اور چیئرمین ٹام ٹوگنڈہاٹ کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں چھپائی گئی غیر قانونی دولت کا معاملہ پھر سر اٹھائے ہوئے ہے۔ برطانوی جریدے گارجین کو انٹرویو دیتے ہوئے ٹوگنڈہاٹ کا کہنا تھا کہ وہ اس غیر قانونی دولت کے معاملے کو دارالعوام (برطانوی پارلیمان کا ایوانِ زیریں) کے ایجنڈے پر لانا چاہتے ہیں کہ اب تک اس کے خلاف حکومت نے کوئی مناسب اقدام کیوں نہیں اٹھایا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کوئی مناسب اقدام اٹھانا حکومت کی ذمہ داری ہے کیونکہ لندن کا گلوبل منی لانڈرنگ میں ایک کردار ہے۔
Published: undefined
ٹام ٹوگنڈہاٹ کے یہ بیانات حکمران قدامت پسند کنزرویٹو پارٹی کے اراکینِ پارلیمان کے لیے خوش کن نہیں ہیں کیونکہ بورس جانسن کے سن 2019 میں حکومت سنبھالنے کے بعد سے اس پارٹی کو روسی امراء ڈھائی ملین یورو عطیہ کر چکے ہیں۔
Published: undefined
پراپرٹی کی خرید میں شفافیت کے قانون میں تبدیلی کا معاملہ کئی سالوں سے کھٹائی میں پڑا ہوا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق برطانوی ریئل اسٹیٹ میں دو بلین ڈالر کے مساوی روسی دولت استعمال کی جا چکی ہے۔
Published: undefined
رومن ابرامووچ وہ روسی ارب پتی ہیں، جو برطانوی فٹ بال کلب چیلسی کے مالک ہیں۔ اس باعث انہیں برطانوی اشرافیہ تک رسائی حاصل ہے۔ ایک اور روسی دولت مند الیگزانڈر لیبیڈیف نے ایک شام کا اخبار 'ایوننگ اسٹینڈرڈ‘ خرید رکھا ہے۔ لندن میں مقیم روسی امراء نے اعلیٰ وکلاء کو ملازمت دے کر ان کی خدمات بھی حاصل کر رکھی ہیں۔
Published: undefined
اس کے علاوہ روسی امراء کے پاس تعلقات عامہ کے لیے عملہ بھی موجود ہے۔ گھریلو ملازمین کی بڑی تعداد ان کے بچوں کو اسکول بھیجنے اور نگہداشت پر مامور ہیں۔ مجموعی طور پر لندن کے طبقہٴ امراء میں روسی دولتمند شامل ہیں۔ یہ روسی امراء گھڑ دوڑ ہو یا خیراتی تقریبات یا بڑے فیشن گالا جیسے ایونٹس میں نمایاں دکھائی دیتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @RahulGandhi