لا پاز سے جمعرات اکیس مئی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بولیویا کی حکومت نے ملک میں نئے کورونا وائرس کی وبا سے متاثرہ افراد کے لیے وینٹیلیٹرز کی خریداری کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ وینٹیلیٹرز مبینہ طور پر اصل سے کئی گنا زیادہ قیمت پر خریدے گئے تھے۔
Published: undefined
اس سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد پتا یہ چلا کہ اس مالی بدعنوانی میں مبینہ طور پر ملکی وزیر صحت بھی شامل تھے۔ اس پر وزیر صحت مارسیلو ناواس کو بدھ بیس مئی کے روز ان کے عہدے سے برطرف کر کے گرفتارکر لیا گیا۔
Published: undefined
Published: undefined
بولیویا کی سرکاری نیوز ایجنسی اے بی آئی نے ملکی حکومت کی خاتون ترجمان کے ایک بیان کا حوالہ دتے ہوئے بتایا کہ یہ 170 وینٹیلیٹرز اسپین سے خریدے گئے تھے، جن کی خریداری میں وزارت صحت مبینہ طور پر کرپشن کی مرتکب ہوئی تھی۔ اس بدعنوانی کا علم ہونے پر جب حکومت نے اس خریداری کی چھان بین کرنے کا فیصلہ کیا، تو وزیر صحت ناواس اس عمل میں مداخلت کے مرتکب ہوئے تھے۔ اس پر انہیں برطرف کرنے کے بعد گرفتار کر لیا گیا۔
Published: undefined
ملکی صدر نے عبوری طور پر نائب وزیر صحت ایڈی روکا کو وزارت صحت کا قلم دان سونپ دیا ہے۔ پولیس کے سربراہ ایوان روخاس کے مطابق وزیر صحت کے علاوہ دو دیگر اعلیٰ اہلکاروں کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے اور اب تفتیشی ماہرین سابق وزیر صحت کے دفتر کی تفصیلی تلاشی لیں گے۔
Published: undefined
Published: undefined
مارسیلو ناواس اور دیگر سرکاری عہدیداروں نے جو پونے دو سو کے قریب وینٹیلیٹرز خریدے تھے، وہ ایک تو معمول سے بہت زیادہ قیمتوں پر خریدے گئے تھے اور دوسرے یہ کہ وہ عام ہسپتالوں کے انتہائی نگہداشت کے شعبوں کے لیے موزوں بھی نہیں تھے۔
Published: undefined
بولیویا میں اب تک تقریباﹰ ساڑھے چار ہزار افراد میں نئے کورونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے اور ان مریضوں میں سے تقریباﹰ 190 کا انتقال بھی ہو چکا ہے۔
Published: undefined
بولیویا کے اخبار 'ایل دیبر‘ کے مطابق ان 170 وینٹیلیٹرز میں سے ہر ایک کے لیے ملکی حکومت نے 28 ہزار امریکی ڈالر (تقریباﹰ ساڑھے 25 ہزار یورو) کی قیمت ادا کی تھی۔ اس کے برعکس ان طبی مشینوں کے تیار کنندہ ہسپانوی ادارے 'جی پی اِنّووا‘ کے مطابق ایسی ایک مشین کی قیمت صرف چھ ہزار اور ساڑھے سات ہزار یورو کے درمیان بنتی ہے۔ اس طرح یہ وینٹیلیٹرز اصل سے تقریباﹰ چار گنا قیمت پر خریدے گئے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز