جرمنی میں، جو یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، حالیہ برسوں میں بچوں کی شرح پیدائش میں اضافہ ہوا تو ہے تاہم یہ شرح پوری یورپی یونین میں بچوں کی اوسط شرح پیدائش سے پھر بھی کم بنتی ہے۔ تازہ ترین ملکی ڈیٹا کے مطابق جرمنی کی آبادی میں تیرہ سال تک کی عمر کے بچوں کا تناسب گزشتہ سال کے آغاز پر بڑھ کر 13 فیصد ہو گیا، جو کہ 2015 کے آغاز پر 12.2 فیصد کی کم ترین سطح سے بہرحال زیادہ ہے۔
Published: undefined
وفاقی جرمن دفتر شماریات Destatis نے حال میں بتایا کہ جرمنی کی کل 83.2 ملین کی آبادی میں بچوں کی تعداد 10.9 ملین بنتی ہے۔ یورپی یونین میں مجموعی طور پربچے آبادی کا 13.9 فیصد بنتے ہیں۔ آئرلینڈ میں بچوں کا ملکی آبادی میں تناسب سب سے زیادہ بنتا ہے، جو 18.3فیصد ہے۔ اس کے بعد 16.4 فیصد تناسب کے ساتھ سویڈن دوسرے اور 16.2فیصد کے تناسب کے ساتھ فرانس تیسرے نمبر پر آتا ہے۔
Published: undefined
یورپی یونین کے رکن دیگر ممالک میں سے مجموعی آبادی میں بچوں کا تناسب اٹلی میں 11.7 فیصد، پرتگال میں 11.8 فیصد، مالٹا اور یونان میں برابر یعنی 12.6 فیصد اور اسپین میں 12.9 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔
Published: undefined
جرمنی کے لیے خوش آئند بات یہ ہے کہ اس ملک میں حالیہ برسوں میں بچوں کی شرح پیدائش میں اضافہ ہونے لگا ہے۔ ملکی اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں 2010 اور 2014 کے درمیان سالانہ بنیادوں پر اوسطاﹰ چھ لاکھ 82 ہزار دو سو بچے پیدا ہوئے جبکہ سال 2015 سے لے کر 2020 تک یہی اوسط سالانہ تعداد بڑھ کر سات لاکھ پچھہتر ہزار چھ سو ہو چکی تھی۔
Published: undefined
2021 میں جرمنی میں کُل سات لاکھ پچانوے ہزار پانچ سو بچے پیدا ہوئے اور یہ تعداد 1997ء کے بعد ملک میں کسی بھی ایک سال میں پیدا ہونے جرمن بچوں کی سب سے زیادہ تعداد تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined