کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے تناظر میں ایک طرف مختلف مسلم مذہبی رہنما تراویح کے اجتماعات سے گریز کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں، تو دوسری جانب بعض کی رائے یہ بھی ہے کہ روزے میں مدافعاتی نظام کم زور ہو جاتا ہے، جو کورونا وائرس کے خلاف زندگی خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہو گا، ایسے میں اس بار رمضان کے روزوں کو بعد کے لیے ٹال دینا چاہیے۔ تاہم دوسری جانب ایسے مذہبی رہنما بھی موجود ہیں، جو نماز اور تراویح کے اجتماعات اور روزوں کو کسی صورت موقوف کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔
Published: undefined
کورونا وائرس کی وبا دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے ایک بڑا امتحان ہے، کیوں کہ اسلام کے پانچ بنیادی ستونوں میں سے تین اس وبا کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں، جن میں نماز، روزہ اور حج شامل ہیں۔
Published: undefined
رمضان مسلمانوں کے لیے مذہبی طور پر انتہائی اہمیت کا مہینہ ہے، جس میں مساجد میں بھی عام دنوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ نمازی دکھائی دیتے ہیں، جب کہ تراویح کے خصوصی اجتماعات بھی منعقد کیے جاتے ہیں۔ بعض مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس وبا کی وجہ سے جاری بندشوں سے بنیادی اسلامی شعار متاثر ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
کئی مسلم اکثریتی ممالک میں موجودہ صورت حال میں تمام طرح کے اجتماعات روک دیے گئے ہیں، جب کہ وہاں فرض نمازوں کی باجماعت ادائیگی پر پابندی ہے اور مساجد بند کی جا چکی ہیں۔
Published: undefined
سعودی حکومت مسلمانوں کے مقدس ترین مقام خانہ کعبہ میں عمومی اجتماعات پر پابندی عائد کر چکی ہے، جب کہ اب رمضان بھی خطرے کی زد میں ہے، جو زیادہ تر ممالک میں اپریل کی تئیس تاریخ سے شروع ہونا ہے۔
Published: undefined
ماہرین کا کہنا ہے کہ روزے کی وجہ سے جسم پر پڑنے والا بوجھ موجودہ صورت حال میں اس لیے خطرناک ہو سکتا ہے، کیوں کہ یہ وائرس کے حق میں جاتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق روزہ صرف اس وقت رکھا جا سکتا ہے، جب وہ صحت یا زندگی کو خطرات میں نہ ڈالتا ہو۔ اسلامی احکامات کے مطابق حاملہ خواتین، بیمار اور کم زور افراد پہلے ہی روزے سے مستثنیٰ ہیں۔ تاہم موجودہ حالت میں تمام مسلمانوں کے لیے یہ استثنا ایک بالکل نئی بات ہو گی۔
Published: undefined
Published: undefined
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دنوں میں شام کے وقت افطار ایک اہم مسئلہ ہے۔ روایتی طور پر لوگ افطار میں خاندان کے دیگر افراد کے علاوہ دوستوں کو بھی مدعو کرتے ہیں اور عبادات بھی ساتھ کرتے ہیں۔ اب جب کہ سماجی دوری کی ہدایات پر عمل درآمد ہو رہا ہے، یہ ناممکن بات ہے کہ افطاری روایتی انداز سے ممکن ہو گی۔
Published: undefined
پھر رمضان میں افطار فقط اہل خانہ اور دوستوں ہی تک محدود نہیں ہوتا، بلکہ بعض اوقات بڑے بڑے افطاری اجتماعات منعقد ہوتے ہیں، جن میں غریبوں اور ناداروں کی مدد کے لیے پیسے جمع کیے جاتے ہیں۔ اس بار ایسے تمام اجتماعات پہلے ہی منسوخ کیے جا چکے ہیں۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپریل کی نو تاریخ کو اپنے ایک ویڈیو خطاب میں کہا تھا، "اس بار رمضان عوامی اجتماعات کے بغیر منایا جائے گا، اس میں نماز اور افطار دونوں طرح کے اجتماعات شامل ہیں۔"
Published: undefined
جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل کے چیئرمین ایمن مزیک نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ اس بار رمضان کسی صورت ماضی کی طرح سے نہیں منایا جا سکتا کیوں کہ وبا کے انسداد کے لیے نہ تو نماز کے اجتماعات ممکن ہیں، نہ مشترکہ افطار اور نہ ہی نماز تراویح۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے حاملہ خواتین، بیماروں اور کم زور افراد کو روزے سے استثنا دیا ہے اور اسے فقط صحت مند افراد کے لیے فرض قرار دیا گیا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے تاہم اصرار کیا کہ صحت مند افراد کا مدافعاتی نظام اس قابل ہوتا ہے کہ وہ روزہ رکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روزہ فقط روحانی پاکیزگی ہی کا نہیں بلکہ جسمانی صفائی کا نام بھی ہے۔"آپ نے روزے سے متعلق مختلف باتیں سنی ہوں گی، کچھ میں اس کے فوائد بتائے جاتے ہیں اور کچھ میں نقصانات بھی۔ مگر میری نگاہ میں روزے سے جسم میں موجود زہریلے مادوں کا اخراج ہوتا ہے اور اس سے انسانی صحت پر مثبت اثرات پڑتے ہیں۔ اس عمل سے انسانی مدافعاتی نظام مضبوط ہوتا ہے، کم زور نہیں۔"
Published: undefined
دوسری جانب طبی ماہرین کہہ رہے ہیں کہ روزے میں بھوک اور پیاس کی وجہ سے انسانی جسم ایک تناؤ کا شکار ہوتا ہے، جس کا فائدہ کورونا وائرس کو پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
Published: undefined
اسلامی دنیا میں فی الحال یہ بات واضح نہیں ہے کہ رمضان کس انداز سے منایا جائے گا اور لگتا یوں ہے، جیسے اس بار لوگ انفرادی طور پر طے کریں گے کہ وہ رمضان کا انداز سے گزاریں۔ مصر کی جامعہ الازہر نے بھی اس معاملے پر مسلمانوں کو عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کو مدنظر رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined