امریکی صدر جو بائیڈن نے جیکسن کو ملک کے اعلیٰ ترین عدالت کے جج کے لیے نامزد کیا۔ وہ لبرل جج اسٹیفن بریئر کی جگہ لیں گی، جنہوں نے گزشتہ ماہ اپنی سبکدوشی کا اعلان کیا تھا۔
Published: undefined
صدر جو بائیڈن نے جیکسن کی نامزدگی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے فخر ہورہا ہے کہ میں جج کیتانجی براؤن جیکسن کو سپریم کورٹ کی خدمت کے لیے نامزد کررہا ہوں۔ وہ ملک میں قانون کے روشن دماغوں میں سے ایک ہیں اور ایک غیرمعمولی جج ہوں گی۔"
Published: undefined
صدر بائیڈن نے جیکسن کو "کثرت رائے بنانے والی مصدقہ"شخصیت قرار دیا اور کہا کہ انہیں اس بات کی عملی سمجھ بوجھ ہے کہ قانون سب امریکیوں کے لیے برابر اور مساوی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا، "وہ منصفانہ سوچ کی مالک ہیں اور حق اور انصاف کو سربلند رکھیں گی۔"
Published: undefined
امریکی صدر نے کہا، "ایک عرصے تک ہماری حکومتیں، ہماری عدالتیں امریکا کی طرح دکھائی نہیں دیں، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اب ایک عدالت ہماری قوم کی مکمل صلاحیتوں اور عظمتوں کا مظہر ہوگی۔"
Published: undefined
جیکسن نے اس موقع پر اپنی تقریر میں کہا کہ میری نامزدگی ایک ایسے یادگار دن پرہورہی ہے جو کہ وفاقی جج کے طور پر مقرر کی جانے والی پہلی سیاہ فام خاتون کانسٹینس بیکر موٹیلی کا جنم دن ہے۔ ہم ایک دوسرے سے ٹھیک 49 برس کے فرق سے پیدا ہوئے تھے۔انہوں نے کہا، "میں سب کو یکساں انصاف فراہم کرنے کے موٹیلی کے جرات مندانہ عزم و ارادے کو سلام کرتی ہوں۔"
Published: undefined
اکیاون سالہ جیکسن فی الحال واشنگٹن ڈی سی کے کورٹ آف اپیلز میں جج کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے ہارورڈ لا اسکول سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔
Published: undefined
جیکسن کو سینیٹ سے اپنے عہدے کی توثیق کے لیے سخت مشکلات کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے، جو ڈیوموکریٹیس اور ریپبلیکنز میں یکساں طورپر تقسیم ہے۔
Published: undefined
امریکا کی 100رکنی سینیٹ میں انہیں اپنے عہدے کی توثیق کے لیے کم از کم 50 سینیٹرز کی تائید کی ضرورت ہوگی جب کہ نائب امریکی صدر کمالا ہیرس کو فیصلہ کن 'ٹائی بریکر' کا کام انجام دینا ہوگا۔
Published: undefined
اگر جیکسن کامیاب ہوجاتی ہیں تو یہ بائیڈن انتظامیہ کے لیے بڑی راحت کی بات ہوگی جو پہلے ہی گھریلو اور بین الاقوامی محاذ پر افراط زر اور یوکرائن میں روسی فوجی کارروائی جیسے چیلنجز سے دوچار ہے۔
Published: undefined
اس وقت امریکی عدالت عظمیٰ کے سامنے کئی اہم مقدمات زیر سماعت ہیں۔ ان میں اسقاط حمل، کالجوں میں داخلے، اقلیتوں کی نمائندگی میں اضافہ کرنے اور ووٹنگ کے حقوق کو محدود کرنے جیسے معاملات شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز